جواہر لال یونیورسٹی کے طلباء کے حق میں کشمیری بھی سڑکوں پر نکل آئے، سری نگر میں سیکڑوں شہریوں کا احتجاج ،مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی ،دہلی پولیس کے بھارت مخالف اور پاکستان کے حق میں نعرے بازی میں ملوث طلباء کی تلاش اور گرفتاریوں کیلئے پانچ ریاستوں میں چھاپے ، پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیشی کے دوران طلباء تنظیم کے صدرکنہیا کمارپر وکلاء کا حملہ، صحافیوں پر بدترین تشدد

وزارت داخلہ نے جادھوپور یونیورسٹی میں مظاہرے پر مغربی بنگال کی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی بی جے پی کا مبینہ طور پر بھارت مخالف نعروں کے خلاف 21 فروری کو یوم مذمت منانے کا اعلان

بدھ 17 فروری 2016 17:23

نئی دہلی/ بھوپال/سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 فروری۔2016ء ) دہلی کی جواہر لال یونیورسٹی کے طلباء کے حق میں کشمیری بھی سڑکوں پر نکل آئے، سری نگر میں سیکڑوں شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ،دہلی پولیس نے بھارت مخالف اور پاکستان کے حق میں نعرے بازی میں ملوث افراد کی تلاش اور گرفتاریوں کیلئے پانچ ریاستوں میں چھاپے مارے ہیں جبکہ بی جے پی نے ریاست مدھیہ پردیش میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں مبینہ طور پر بھارت مخالف نعروں کے خلاف 21 فروری کو یوم مذمت منانے کا اعلان کردیا۔

دوسر ی جانب وزارت داخلہ نے جادھو پور یونیورسٹی میں کشمیری رہنما افضل گرو کے حق میں نعرے بازی کے واقعہ پر مغربی بنگال کی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔

(جاری ہے)

بدھ کو بھارتی میڈیا کے مطابق جواہر لال یونیورسٹی کے طلباء کے حق میں کشمیری بھی سڑکوں پر نکل آئے، سری نگر میں سیکڑوں شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔مقبوضہ کشمیر سے آزاد رکن اسمبلی انجینئر راشد نے سری نگر میں نکالی جانے والی ریلی کی سربراہی کی، انہوں نے کہا کہ بھارت کو کشمیر کے لیے بلند ہونے والی آوازوں کو سننا ہو گا۔

بھارتی حکومت نے جواہر لال یونیورسٹی میں کشمیر یوں کی حمایت کرنے والے طلبہ پر غداری کا مقدمہ درج کیا ہے۔ ادھر دہلی پولیس نے کشمیری رہنما افضل گورو کی برسی کے موقع پر دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی ( جے این یو ) میں تقریب کے دوران مبینہ طور پر بھارت مخالف اور پاکستان کے حق میں نعرے بازی میں ملوث طلباء کی گرفتار ی کیلئے پانچ ریاستوں میں چھاپے مارے ہیں۔

ان ریاستوں میں دہلی، اترپردیش ، بہار، مہاراشٹر اور جموں و کشمیر شامل ہے۔پولس نے مبینہ نعرے بازی کے لئے جن طلبہ کی نشاندہی کی ہے ان کا تعلق مذکورہ ریاستوں سے ہے۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی طلباء تنظیم کے صدرکنہیا کمار کی پیشی سے قبل وکلا ء کے دو گروپوں میں جھڑپ کے دوران صحافیوں پر بدترین تشدد کیا گیا ۔کنہیا کمارکی تحویل کا آخری دن تھا عدالت میں پیشی سے قبل وکیلوں نے اس پر حملہ کرنے کی کوشش کی جس کے بعد وکلاء کے دو گروپوں میں جھڑپ ہوگئی۔

ایک گروپ کنہیا کمار کا حامی تھا جو قومی پرچم اٹھاکر نعرے لگا رہا تھا جبکہ دوسرا گروپ مشہور وکیل وکرم سنگھ چوہان کی قیادت میں 'وندے ماترم' کا نعرہ لگارہا تھا۔دوسری جانب ریاست مدھیہ پردیش میں بی جے پی نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں مبینہ طور پر بھارت مخالف نعروں کے خلاف 21 فروری کو یوم مذمت منانے کا اعلان کردیا۔پارٹی کے ریاستی صدر نند کمار سنگھ چوہان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جے این یو اور جادھو پور یونیورسٹی میں آستین میں چھپے سانپ سامنے آ گئے ہیں اور جو بھی پارٹی ان کی حمایت کر رہی ہے ، ان کا ملک کے غداروں کے ساتھ اتحاد کا پردہ فاش ہوگیا ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ پارٹی ان تمام کی مذمت کرتی ہے او ران کی مخالفت میں 21 فروری کو پورے ملک میں یوم مذمت منائے گی۔ادھروزارت داخلہ نے گزشتہ روز جادھو پور یونیورسٹی میں کشمیری رہنما افضل گرو کے حق میں نعرے بازی کے واقعہ پر مغربی بنگال کی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ وزارت نے مغربی بنگال حکومت کو جادھوپور یونیورسٹی میں مظاہرے کی رپورٹپیش کرنے کا حکم دیا ہے ، جہاں یونیورسٹی کیمپس میں ملک مخالف اور افضل گرو کی حمایت میں نعرے بازی کی گئی تھی۔

ریاست کے سرکاری حکام کو مرکزی وزارت داخلہ اور وزارت ترقی انسانی وسائل کی طرف سے ایک فیکس موصول ہوا جس میں گزشتہ شب جادھوپوریونیورسٹی کے طلبہ کے مظاہرے میں افضل گرو، عشرت جہاں اور دیگر زیر حراست ملک مخالف عناصر کی حمایت میں نعرے لگائے جانے کے بارے میں رپورٹ طلب کی گئی ہے