سان برنارڈینو کے حملہ آور کا فون ان لاک کرنے کا حکم

رضوان فاروق کے آئی فون میں اہم معلومات ہیں ‘ امریکی تحقیقاتی ادارہ

بدھ 17 فروری 2016 14:16

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 فروری۔2016ء) امریکہ کی ایک عدالت نے آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل کو سان برنارڈینو کے حملہ آور رضوان فاروق کے فون سے معلومات کے حصول میں ایف بی آئی کی مدد کرنے کا حکم دیا ہے۔گذشتہ دسمبر میں رضوان فاروق نے کیلیفورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں اپنی بیوی تاشفین ملک کے ساتھ مل کر 14 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد پولیس نے انھیں بھی گولی مار دی تھی۔

امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے مطابق رضوان فاروق کے آئی فون میں اہم معلومات ہیں اور عدالتی حکم میں ایپل سے کہا گیا کہ وہ سکیورٹی سافٹ ویئر کی مدد سے اس کا ڈیٹا حاصل کرنے کا کوئی راستہ نکالے۔ایف بی آئی کے مطابق انکرپشن ٹیکنالوجی کے سبب اس فون کو ابھی تک نہیں کھولا جا سکا یعنی یہ نہیں پتہ چل سکا ہے کہ اس فون میں کیا مواد موجود ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اس طرح کی ٹیکنالوجی سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ’وسیع پیمانے پر پریشانیاں لاحق ہیں۔ایف بی آئی فاروق کے فون میں پہلے تو اس طرح کی تبدیلی چاہتی ہے جس سے تفتیش کار ڈیٹا مٹنے کے خطرے کے بغیر جتنی بار چاہیں پاس کوڈ کی آزمائشی کوشش کر سکیں۔وہ یہ بھی چاہتی ہے کہ فون میں تیزی سے پاس کوڈ کی تبدیلی کے لیے کوئی راستہ ہموار کیا جائے تاکہ پاس کوڈ کے مختلف مرکب کو آزمایا جا سکے۔

باور کیا جاتا ہے کہ فاروق نے چار ہندسوں پر مشتمل پاس کوڈ استعمال کیا ہوگا اور اس کے لیے تقریباً دس ہزار ممکنہ مرکب ہوسکتے ہیں۔ایف بی آئی بروٹ فورس نامی طریقہ استعمال کرنا چاہتی ہے جس کے تحت اس وقت تک ان تمام مرکبات کا استعمال کرنا ہے جب تک صحیح والا ملے اور فون کھل جائے۔اپنی ویب سائٹ پر ایپل نے لکھ رکھا کہ وہ تمام آلات جو جو آئی او ایس 8 اور اس کے بعد کے ورڑن استعمال کرتے ہیں ‘ حکومت کے سرچ وارنٹ کی بنیاد پر ایپل آئی او ایس سے ڈیٹا نکالنے کا ذمہ دار نہیں ہے کیونکہ جن فائلوں کو نکالنا ہے وہ صارف کے پاس کوڈ کی انسکرپٹیڈ کی سے محفوظ ہوتی ہیں جو ایپل کے پاس ہے نہیں۔

ایپل کے مطابق اس کے پاس اس طرح کی رسائی ہوتی نہیں اور اس نوعیت سے عدالت کا یہ انوکھا حکم ہے اور اب دیکھنا ہے کہ کیا ہوتا ہے۔