اگر نیب صرف معاملہ بیلنس کرنے کے لئے حکومتی شخصیات کے خلاف سرگر میاں کرے گا تو ایسا نہیں کرنے دیں گے‘ نیب ذمہ دارانہ رویہ اپنائے وہ پنجاب کے جس مرضی منصوبے کا جائزہ لے جوابدہی کے لئے تیار ہیں مگر محض دوسروں کی تنقید پر کوئی کارروائی کرنا انصاف نہیں ہے‘ پاکستان میں داعش کا منظم وجود ، کوئی تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے ،داعش کے تنظیمی ڈھانچے سے متعلق حکومت کے سامنے شواہد نہیں آئے۔وزیرقانون پنجاب رانا ثناءاللہ خان کی لاہور میں صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 17 فروری 2016 13:08

اگر نیب صرف معاملہ بیلنس کرنے کے لئے حکومتی شخصیات کے خلاف سرگر میاں ..

لاہور (ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17فروری۔2016ء) پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اگر نیب صرف معاملہ بیلنس کرنے کے لئے حکومتی شخصیات کے خلاف سرگر میاں کرے گا تو ایسا نہیں کرنے دیں گے‘ پیپلز پارٹی کے خلاف غضب کرپشن کی کہانیاں ان کے اپنے دور میں ہی سامنے آگئی تھیں ، نیب ذمہ دارانہ رویہ اپنائے وہ پنجاب کے جس مرضی منصوبے کا جائزہ لے جوابدہی کے لئے تیار ہیں مگر محض دوسروں کی تنقید پر کوئی کارروائی کرنا انصاف نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی کے خلاف موجودہ حکومت کوئی انتقامی کارروائی نہیں کر رہی ، ان کی کہانیاں تو ان کے اپنے ہی دور اقتدار میں منظر عام پر آگئی تھیں۔ پنجاب میں داعش کا کوئی وجود نہیں اور یہاں پر کراچی جیسے آپریشن کی ضرورت نہیں۔

(جاری ہے)

رانا ثنا نے کہا کہ پنجاب کے کسی شہر میں کراچی جیسے حالات نہیں ، صرف چند لوگ شام گئے ، داعش کا کوئی منظم نیٹ ورک نہیں ہے۔

لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیرقانون نے کہا کہ پاکستان میں داعش کا منظم وجود ، کوئی تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے ،داعش کے تنظیمی ڈھانچے سے متعلق حکومت کے سامنے شواہد نہیں آئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے صرف چند لوگ شام گئے ہیںجبکہ کئی افراد کو پیشگی کارروائی کر کے شام جانے سے روکاگیا،یقینی بنایا گیا ہے کہ پاکستان میں داعش کی سرگرمیاں نہ پھیلیں۔

صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ پنجاب میں قانون نافذ کرنےوالےادارےبہترین انداز میں کام کررہے ہیں،کچے کے علاقوں میں بھی قانون نافذ کرنےو الے ادارے کارروائی کریں گے۔ن رانا ثنا اللہ نے کہا کہ قومی احتساب بیورو کو محض ملک کے دوسرے صوبوں میں ہونے والے ایکشن کے حوالے سے توازن پیدا کرنے کے لیے پنجاب میں کارروائیاں نہیں کرنے دی جائیں گی۔

زیرِ قانون کا کہنا تھا کہ نیب ایک قومی ادارہ ہے جسے ذمے داری سے اپنا کام کرنا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ 90 دن تک لوگوں کو حراست میں رکھ کر اگر یہ کہا جائے کہ ان کے خلاف ثبوت نہیں ملے تو یہ مناسب نہیں۔نیب کا قانون کہتا ہے کہ لوگوں کو حراست میں لینے سے پہلے مناسب تحقیق کرنا ضروری ہے۔ ابتدائی انکوائری مکمل کرنے کے بعد ہی نیب کو مقدمات درج کروانے چاہییں۔

انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے حالیہ دور حکومت میں کرپشن کا کوئی سیکنڈل سامنے نہیں آیا اور تمام منصوبے شفاف انداز میں مکمل کیے جا رہے ہیں۔رانا ثنا اللہ نے یہ بھی کہا کہ نیب سے متعلق وزیراعظم نوازشریف کے بیان کو مثبت انداز میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ان کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ کسی کے خلاف بھی انتقامی کاروائی نہیں ہونی چاہیے۔ اگر وزیراعظم کسی ادارے کو اپنی کارگردگی بہتر بنانے کے لیے نہیں کہیں گے تو کون یہ فرض ادا کرے گا۔

وزیراعظم نے جو کہا وہ نیب کی بہتری کے لیے کہا ہے۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ نیب پنجاب میں جتنا متحرک ہو اسے خوش آمدید کہیں گے۔پہلے میٹرو اور اب اورنج لائن پر بہت تنقید ہورہی ہے۔ نندی پور پاور پراجیکٹ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جاتا رہا ہے لیکن پنجاب کے کسی منصوبے میں ایک پائی کی کرپشن بھی ثابت نہیں ہوئی۔ اگر منصوبے میں انجینئرنگ کی خامیاں ہیں تو یہ شہباز شریف کا قصور نہیں۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اپوزیشن کی جماعت ہے اور اسے حکومت پر تنقید کا پورا حق ہے اس کا برا نہیں منانا چاہیے۔پیپلزپارٹی کے اپنے دورحکومت میں بھی ان کے خلاف کرپشن کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ ماضی کی حکومتوں کی بدعنوانیوں کو مسلم لیگ ن سامنے نہیں لائی۔