پولیوویکسینیشن والدین کی ذمہ داری نہیں فرض ہے ،مفتی محمدنعیم

اولادکوزندگی بھرکی معذوری اوردوسروں کی محتاجی سے بچانے کیلئے پولیوویکسین ضرورپلوائیں،مہتمم جامعہ بنوریہ

منگل 16 فروری 2016 20:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 فروری۔2016ء) جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم شیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ پولیوایک اذیت ناک مرض ہے جووالدین کی لاپرواہی کے بعد بچوں کو لاحق ہونے کی صورت میں ان کے لئے زندگی بھرکی اذیت بن جانتی ہے ، عوام سے اپیل کی ہے کہ اپنے بچوں کوزندگی بھرکی معذوری اوردوسروں کی محتاجی سے بچانے کیلئے پولیوویکسین ضرورپلوائیں۔

ملک کے ممتازعلماکرام نے اپنے طورپرپولیوویکسین کی نامورڈاکٹرزاورماہرین طب سے تحقیق کروائی ہے جس کے بعدیہ ثابت ہوچکاہے کہ پولیوویکسین میں انسانی صحت کیلئے کوئی مضراشیاء شامل نہیں ہے اوریہ ویکسین بچوں کوزندگی بھرکی معذوری سے بچانے کے علاوہ دیگر کئی بیماریوں سے بچاتی ہے۔ہفتے کوجامعہ بنوریہ عالمیہ میں سے جاری بیان میں مفتی محمدنعیم نے مزیدکہاکہ نامورماہرین طب کی آرااورتحقیق کے بعد جامعہ بنوریہ عالمیہ نے پاکستان میں سب سے پہلے شرعی نقطہ نظر سے اس حوالے سے فتویٰ دیااور عوام سے اپیل بھی کی کہ اپنے بچوں کوپولیوسے جیسے خطرناک بیماری سے بچانے پولیوویکسین ضرورپلوائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ماضی میں علماکرام کے تحقیق کرنے سے پہلے پولیو ویکسین پلوانے والی ٹیموں کیخلاف عام عوام اوربالخصوص دیہی علاقوں میں خدشات پائے جاتے تھے لیکن نوبت یہاں تک نہیں پہنچی تھے کہ کبھی ان ٹیموں پرحملے ہوئے ہوں لیکن ڈاکٹر شکیل آ فریدی جیسے مکروہ عناصرنے ان خدشات کوتقویت دی اوراب عوام نے یہ پختہ یقین کرلیاہے کہ پولیوٹیمیں دراصل مغربی ایجنڈے پرکام کرنے اوران کیلئے جاسوسی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان سمیت پولیوکیخلاف عالمی سطح پرکام کرنے والی ٹیموں کوچاہئے کہ عوام کوترغیب دینے اورآگاہی مہم کیلئے اداکاروں ،کرکٹرزودیگرلوگوں کے بجائے علماکرام اورمذہبی طبقے سے کام لیں مساجدومدارس کے ذریعے اعلانات ہونے چاہئے کیوں علماکرام معاشرے میں اوربالخصوص دیہی علاقوں میں اثرورسوخ رکھتے ہیں اورعوام ان کی بات کوسنجیدگی سے لیتے ہیں اسی طرح جس علاقے میں ویکسین پلوانی ہوتوبجائے دوسرے علاقو ں سے لوگوں کولینے کے بجائے مقامی لوگ منتخب کئے جائیں جیسے اگرجامعہ بنوریہ میں ویکسین پلوانی ہوتوجامعہ بنوریہ کے ہی افراد کواس کیلئے ذمہ داری دی جانی چاہئے ۔