سندھ میں پیدا ہونے والی گیس دوسرے صوبوں کو فراہم کرنے سے پہلے ترجیحاً سندھ کو فراہم کی جائے ،محمد حسین

گھروں میں بھی گیس کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے حالانکہ ملک کی گیس کی کل پیداوار میں 70 فیصد گیس سندھ سے پیدا ہوتی ہے ،تحریک استحقاق

منگل 16 فروری 2016 19:04

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 فروری۔2016ء ) متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے رکن محمد حسین خان نے منگل کو ایک تحریک استحقاق پیش کی ، جس میں کہا گیا کہ سندھ اسمبلی نے 25 فروری 2014 کو ایک تحریک منظور کی تھی ، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ سندھ میں پیدا ہونے والی گیس دوسرے صوبوں کو فراہم کرنے سے پہلے ترجیحاً سندھ کو فراہم کی جائے ۔

محمد حسین خان نے کہا کہ سندھ میں گیس کی قلت ہے ۔ گھروں میں بھی گیس کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے حالانکہ ملک کی گیس کی کل پیداوار میں 70 فیصد گیس سندھ سے پیدا ہوتی ہے ۔ سینئر وزیر تعلیم و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ اسمبلی کی تحریک پر سندھ اسمبلی سیکرٹریٹ نے بھی خطوط لکھے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ حکومت کے دیگر حکام نے بھی وفاقی حکومت سے رابطہ کیا ہے ۔

(جاری ہے)

محمد حسین خان کی یہ تحریک استحقاق قواعد کے مطابق نہیں ۔ سینئر وزیر خزانہ و توانائی سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت سو نہیں رہی ہے ۔ سندھ نے یہ مسئلہ مشترکہ مفادات کی کونسل ( سی سی آئی ) میں اٹھایا ہوا ہے ۔ 11 ماہ سے سی سی آئی کا اجلاس نہیں بلایا گیا حالانکہ آئین کے تحت 90 دن میں ایک مرتبہ یہ اجلاس بلانا ضروری ہے ۔ آئین پر عمل نہ کرنے کی سزا آئین کے آرٹیکل ۔

6 میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے گیس کے ایشو پر وزیر اعظم کو کئی خطوط لکھے ہیں ۔ میں نے بھی وفاقی حکومت کو کئی خطوط لکھے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بدھ کو ایکنک کا اجلاس ہو رہا ہے ، جس میں دو ایل این جی پاور پروجیکٹس کی منظوری بھی ایجنڈے میں شامل ہے ۔ سندھ حکومت ان پاور پروجیکٹس کی مخالفت کرے گی کیونکہ ایل این جی کی درآمد اور پاور پروجیکٹس کی سی سی آئی سے اجازت نہیں لی گئی ۔

سید مراد علی شاہ نے تجویز دی کہ گیس کے ایشو پر سندھ اسمبلی تحریک التواء پیش کرکے تفصیلی بحث کی جائے ۔ محمد حسین خان نے کہا کہ بجلی کی رائلٹی لینے کے لیے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ اور وزراء نے وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا ۔ سندھ حکومت ایسا کیوں نہیں کر سکتی ۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ وفاقی حکومت سی سی آئی کا اجلاس کیوں نہیں بلاتی ہے اور سندھ کو اس کا آئینی حق کیوں نہیں دیتی ہے ۔

اسپیکر نے محمد حسین سے کہا کہ وہ اس معاملے پر تحریک التواء پیش کریں ۔ بعد ازاں مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے اپنی تحریک التواء پیش کی ، جسے اسپیکر نے خلاف ضابطہ قرار دے دیا ۔ تحریک التواء میں کہا گیا تھا کہ تھر میں سیکڑوں آر او پلانٹس ناکارہ پڑے ہیں ، جن پر حکومت سندھ نے اربوں روپے خرچ کیے تھے ۔

متعلقہ عنوان :