نیب معصوم لوگوں کو پکڑ ررہا ہے چیئر مین نوٹس لیں ورنہ حکومت ضروری اور قانونی کارروائی کر سکتی ہے‘ نیب کو اپنا کام زیادہ ذمہ داری کے ساتھ کر ناچاہیے وہ جان بوجھ کر معصوم لوگوں کے گھروں اور دفتروں میں گھس جاتے ہیں وہاں جا کر انہیں تنگ کر تے ہیں وہ یہ نہیں دیکھتے ہیں کہ کیس صحیح ہے یا نہیں غلط کیسز پر بھی ہاتھ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ‘ پہلے بھی چیئر مین نیب کے نوٹس میں لا چکا ہوں اور آئندہ بھی لاﺅنگا ناجائز کیسز پر لوگوں کو پکڑنا اور ان کی عزتیں اچھالنا ٹھیک نہیں ‘ کام نہ کر نے دینا سرکاری افسران کو فیصلہ کر نے سے پہلے خوفزدہ کرنا‘ یہ سب نہیں چلے گا:وزیراعظم نوازشریف کا بہاولپورمیں خطاب

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 16 فروری 2016 13:55

نیب معصوم لوگوں کو پکڑ ررہا ہے چیئر مین نوٹس لیں ورنہ حکومت ضروری اور ..

بہاولپور(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 16فروری۔2016ء) وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے جھوٹ بولنا پسند نہیں لیکن اگر انسان کی جان خطرے میں ہو تو اس وقت جھوٹ بولنا جائز ہے‘ نیب کے لوگ معصوم لوگوں کو پکڑ رہے ہیں چیئر مین نوٹس لیں ورنہ حکومت ضروری اور قانونی کارروائی کر سکتی ہے نیب کو اپنا کام زیادہ ذمہ داری کے ساتھ کر ناچاہیے وہ جان بوجھ کر معصوم لوگوں کے گھروں اور دفتروں میں گھس جاتے ہیں وہاں جا کر انہیں تنگ کر تے ہیں وہ یہ نہیں دیکھتے ہیں کہ کیس صحیح ہے یا صحیح نہیں غلط کیسز پر بھی ہاتھ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ بات پہلے بھی چیئر مین نیب کے نوٹس میں لا چکا ہوں اور آئندہ بھی لاﺅنگا ناجائز کیسز پر لوگوں کو پکڑنا ہے اور ان کی عزتیں اچھالنا ٹھیک نہیں اور کام نہ کر نے دینا سرکاری افسران کو فیصلہ کر نے سے پہلے خوفزدہ کرتے ہیں یہ کام ٹھیک نہیں ہے اور پاکستان کے منصوبے اس طرح آگے نہیں چل سکتے رکاوٹیں پیدا کر نے سے پاکستان ترقی نہیں کر سکتا یہ بات اپنے ڈھائی سالہ تجربے کی بنیاد پر کررہا ہوں ‘ چیئر مین نیب کو نوٹس لینا چاہیے ورنہ حکومت اس سلسلے میں ضروری اور قانونی کارروائی کر سکتی ہے  ہر محکمہ کو صحیح طرح سے اپنا فرض ادا کرناچاہیے انہوں نے کہا کہ 1999 میں ہماری نہ حکومت توڑی جاتی اور ہمیں کام کرنے دیا جاتا تو ملک میں بجلی کا بحران نہ ہوتا ، حکومت کوئی پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کی سیج ہے ، ہمیں احساس ہے کہ ملک کو مسائل کا سامنا ہے اور ہمیں اس قلت کا خاتمہ کرنا ہے ، ہم آنے والے دنوں میں ملک سے تمام مسائل کا خاتمہ کر دیں گے ، وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے الیکشن میں عوام سے بجلی کی پیداوار کے حوالے سے کوئی جھوٹا وعدہ نہیں کیا اور عوام کو کہا تھا کہ آئندہ پانچ سالوں میں بجلی کا بحران ختم کردوں گا‘وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو ملکی سلامتی کو دہشتگردی سے خطرہ تھا لوڈشیڈنگ کی قلت  دہشتگردی اور بے روز گاری سے قوم کو نجات دلائینگے ہماری حکومت توڑ کر آنے والوں کا سات پوائنٹ ایجنڈے ہمیں کہیں نظر آیا دہشتگردی اور لوڈشیڈنگ کا بحران کیوں آیا ؟عوام کو ماضی کی حکومتوں سے سوال کر نا چاہیے  حکومت پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا بستر ہے اپنی ذمہ داری سے سرخرونہیں ہونگے تو قیادت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہونا ہوگا جھوٹ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا حکومتیں توڑنے والا سلسلہ ہمیشہ کےلئے ختم ہونا چاہیے  کوئی حکومت پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق کام کررہی ہے تو اسے بھرپور موقع ملنا چاہیے ۔

(جاری ہے)

منگل کو یہاں مسلم لیگ (ن)کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات میں کامیاب امیدواروں کو جتنی اپنی کامیابی پر انہیں خوشی ہے مجھے بھی اتنی ہی خوشی ہے اور ہمیں ان سے بہت امیدیں وابستہ ہیںہم ان کے ہاتھ مضبوط کرینگے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ عوام کی خدمت کر سکیں ان کی کامیابی ہم سب کی کامیابی ہے جتنے وہ مضبوط ہونگے اتنی ہی حکومت مضبوط ہوگی پارٹی مضبوط ہوگی اور ہم انہیں مضبوط کر نے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے ممتاز ججہ مرحوم کو ہم آج بھی یاد کرتے ہیں ان کی عوام اور علاقے کےلئے بہت خدمات ہیں ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ممتاز ججہ میرے بھی دوست تھے اور عوام دوست تھے انہوں نے خلوص کے ساتھ عوام کی خدمت کی میراتعلق بھی ان کے ساتھ خلوص تھا خاندان کی طرح انہوںنے پارٹی کو آگے چلایا ممتاز ججہ کے صاحبزادہ بھی ان کے نقش پر چل رہے ہیں اللہ تعالیٰ صاحبزادے کو بھی ملک وقوم کی خدمت عطا فرمائے ۔

نواز شریف نے کہاکہ ہمارے تمام ارکان نے خلوص کے ساتھ میرا ساتھ دیا اور دے رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی اللہ تعالیٰ کا انعام ہے ہمیں اپنے سرکو سجدہ ریز کر نا چاہیے اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکومت کی درمیانی مدت میں کامیابی عطا کی ہے عام طورپر درمیانی مدت میں حکومتیں کمزور ہو جاتی ہیں اور گراف نیچے گرجاتا ہے اللہ تعالیٰ نے ہمیں کامیابی عطا فرمائی ہے ہمیں اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہونا چاہیے ہمیں دعا کر نا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم عوام کی خدمت کریں ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ہمارے مسائل بہت گھمبیر ہیں میری کسی کے ساتھ دشمنی نہیں ماضی کی حکومتیں اگر مسائل کی طرف توجہ دیتیں آج پاکستان کے اندر گھمبیر صورتحال پیدا نہ ہوتی ۔وزیر اعظم نے سوال کیا کہ پاکستان کے اندر بجلی کا بحران کیوں پیدا ہوا ؟ جس کا جواب قوم کو ملنا چاہیے حکومتی نے اتنی غفلت کا مظاہرہ اور لاپراہی کی انہوںنے لوگوں کے گھروں میں روشنیوں کو بند کر دیا اور 20،18گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی نوبت آگئی ہے پانچ سال اور دس پال پہلے وقت کے یاد کریں تو لوڈشیڈنگ کی انتہا ہو چکی تھی لوڈشیڈنگ کے باعث لوگوں کو گھروں میں تکلیف ہوتی تھی کاشتکاروں کا ٹیوب ویل نہیں چلتا فصلوں کو نقصان پہنچتا ہے کاشتکاروں کے پہلے بھی بہت اخراجات ہیں پھر اوپر سے لوڈشیڈنگ کی مشکل پیدا کر دی گئی ہے انڈسٹریاں نہیں چلتیں کاشتکارخوشحال زندگی نہیں گزارے گا تو ملک میں ترقی کا پہیہ کیسے چلے گا ۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ بجلی کے کارخانے لگائے جاسکتے تھے تو پھر کیوں نہیں لگائے گئے ؟بہت افسو سناک صورتحال ہے وزیر اعظم نے کہاکہ ایک حکومت نے کہا کہ ہم سات پوائنٹ ایجنڈا دے رہے ہیں آپ جانتے ہیں وہ کس کی حکومت تھی ؟ 1999ءکے بعد ہماری حکومت توڑی گئی اور پھر مشرف نے کہاکہ سات پوائنٹ ایجنڈے کے تحت کام کریں گے اور مگر ہمیں سات پوائنٹ ایجنڈا کبھی نظر نہیں آیا عوام اور زیادہ بد حال ہوگئے پاکستان میں دہشتگردی شروع ہوگئی بجلی کی لوڈشیڈنگ شروع ہوگئی  تاریکی نے پاکستان میں اپنا گھر بنالیا اور اس کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت نے جو کچھ کیا اسے عوام نے بھگتا  پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کر نے کےلئے توجہ نہیں دی وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا بستر ہے اور بہت بڑی ذمہ داری ہے اگر آپ اپنی ذمہ داری سے سرخرو نہیں ہونگے تو اللہ تعالیٰ پوچھیں گے اللہ تعالیٰ کے ہاںجواب دینا ہوگا اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ میں نے مینڈیٹ اور اختیار دیا تھا آپ نے عوام کی خدمت کیوں نہیں کی ؟نواز شریف نے کہاکہ وزیر اعظم کا آج کل جو اختیار ہے وہ 1999ءوالا اختیار نہیں ہے اس کے اختیار اور آج کے اختیار میں بہت فرق ہے ہم نے راستے نکالنا ہے ہم نے آگے بڑھنا ہے پاکستان بجلی کی قلت کا شکار تھا جب حکومت سنبھالی تو دہشتگردی سے ملکی سلامتی کو خطرہ تھا ماضی کی حکومتوں سے سوال کر نے کے ساتھ ساتھ ہمیں بجلی کی قلت کو دور کر نے پر بھی توجہ دینا ہوگی ساتھ ساتھ آئندہ کا بھی سوچنا ہے وزیر اعظم نے کہاکہ الحمد اللہ عوام سے کبھی جھوٹ نہیں بولا میری خواہش رہتی ہے کہ اپنے ساتھیوں سے زیادہ سے زیادہ ملاقات کرونگا میرے ساتھ 1985سے میرے ساتھ چل رہے ہیں اور مجھے نہیں چھوڑا ہے ۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ انسانی زندگی کو خطرہ لا حق ہو جائے تو جھوٹ بولنا جائز ہے جب پتہ ہو کہ زندگی جارہی ہے تو جھوٹ بولنے کی اجازت ہے بندہ جھوٹ بول سکتا ہے لیکن ایسی نوبت میرے ساتھ نہیں آئی ہے اس لئے جھوٹ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا وزیر اعظم نے کہاکہ آج ایسے سیاستدان پیدا ہوگئے ہیں جو جھوٹ کے سوا کچھ بولتے ہی نہیں ہیں اور ایسی سیاست کو عوام بہت جلد سمجھ جاتے ہیں جو نہیں سمجھ رہے وہ سمجھنے کی کوشش کریں ۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ الیکشن کے دور ان مجھے کسی نے کہا تھا کہ کہہ دیں ایک سال میں بجلی آجائیگی چھ ماہ میں آجائیگی اس وقت میں نے کہا کہ میں نے جھوٹ نہیں بولنا ہے سچ بات کر نی ہے میں نے کہاکہ بجلی کو ٹھیک کر نے کےلئے کم از کم پانچ سال چاہیے اور ہم اپنے دور حکومت میں بجلی کی قلت کو پورا کر نے کی کوشش کرینگے بجلی بحران سے نمٹنے کےلئے دن رات کام کررہے ہیں اور انشاءاللہ ہم اپنی پانچ سالہ مدت میں بجلی کی قلت کو ختم کر دینگے میں نے سچ بولا اللہ تعالیٰ نے اتنے ووٹ دیئے کہ حکومت بن گئی اگر ووٹ لینے کےلئے میں ایک سال یا چھ ماہ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کر نے کا وعدہ کرتا تو شاید مجھے اتنے ووٹ نہ ملتے ۔

سچ کا بہت بڑا مقام ہوتا ہے قوم کے ساتھ سچ بولنا چاہیے عوام کی خدمت کریں اللہ تعالیٰ صلہ دینگے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو اس وقت بجلی کا بحران تھا معاشی صورتحال خطرے کی حد تک پہنچ چکی تھی  دہشتگردی عروج پر تھی  زندگی اور موت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور ہم نے عزم کیا کہ ہم دہشتگردی  بجلی کی قلت سے پاکستانی عوام کو نجات دلائینگے اور پاکستان سے غربت اور بے روز گاری سے بھی نجات دلائینگے اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور اللہ تعالیٰ نے صحیح راستہ دکھایا آج پاکستان سے دہشتگردی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہورہی ہے پاکستان سے غربت اور پسماندگی بھی ختم ہو رہی ہے ۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ کبھی کبھی سوچتاہوں کہ 1999میں ہماری کامیاب پالیسیاں تھیں 1991میں پہلی بار ملک کا وزیر اعظم بنا اور پھر محترمہ کی حکومت آئی ہمارے پہلے دور حکومت میں پاکستان کی اکانومی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے ڈیم بننے شروع ہوگئے پھر 1993میں ہماری حکومت کو ختم کیا گیا اور پھر 1997ءمیں ہماری دوبارہ حکومت آئی اور پھر موٹروے کے ساتھ دفاعی لحاظ پاکستان سے بہت طاقتور ملک بن گیا اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایٹمی قوت بنایا ہر میدان میں خدمت کر نے کی پوری کوشش کی ہر سیکٹر میں آگے بڑھے اس وقت حکومتوں کو کیوں بار بار توڑا گی ووٹ لیکر آتے ہیں حکومت کوئی اور توڑ دیتا ہے یہ مذاق اور کھیل پاکستان کے ساتھ جائز اور درست نہیں ہے یہ سلسلہ ملک سے ہمیشہ کےلئے ختم ہو نا چاہیے اگر کوئی حکومت پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق کام کررہی ہے تو اسے بھرپور موقع ملنا چاہیے انہوںنے کہاکہ کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ 1999سے 2016تک بغیر کسی رکاوٹ کے پاکستان میں کسی بھی حکومت کو کام کر نےکا موقع دیا جاتا تو پاکستان کی تقدیر بدل جاتی ہے تمام مسائل ختم ہو گئے ہوتے یہ سب سوچنے والی باتیں ہیں ہم بیس سال پہلے ترقی میں آگے تھے اور اب ہم پیچھے رہ گئے ہیں دیکھ کر دل کوبہت تکلیف ہوتی ہے  ترقی یافتہ ممالک میں پاکستان کا نمبر بہت نیچے ہیں بیس کروڑ کی آبادی ہے  ہم ایٹمی طاقت ہیں مگر پاکستان میں بجلی تک نہیں ہے انہوںنے کہاکہ آپ کبھی کبھی ان چیزوں پر غور کیا کریں ان باتوں سے سب سیکھنے کی ضرورت ہے پاکستان سے سات سال باہر رہا اور پھر مجھے الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا 1999سے 2014ءتک مجھے پاکستان سے دور روز رکھا گیا سات سال ملک سے باہر رہنا ناقابل تصور ہے ایک شخص پاکستان کو سب کچھ سمجھتا ہوں اور پھر وہ شخص پاکستان سے دور رہے چودہ سال زندگی کے قوم کے صرف کرتاتو میں بہت پر سکون ہوتا سات سال زندگی کے قوم کی خدمت میں صرف کرتا تو مجھے خوشی ہوتی آج ہم پورے خلوص کے ساتھ مشن پر کام کررہے ہیں دنیا کے ادارے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان ترقی کے راستے پر گامزن ہے ڈھائی سال پہلے ڈیفالٹ ہونے کے کنارے پر پہنچ گئے تھے خطرے کی گھنٹیاں بج رہی تھیں آج ہم پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکے ہیں چین نے 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور 46ارب ڈالر پچھلے 60سالوں میں دنیا کے کسی ملک نے پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کی ہے چین واقعی پاکستان کا مخلص اور سچا دوست ہے ہم اس دوستی پرجتنا فخر کریں کم ہے پاکستان میں بجلی کے کارخانے لگ رہے ہیں ساہیوال میں بجلی کا پراجیکٹ پر کام ہورہاہے ساہیوال میں چینی مجھے کہنے لگے کہ اتنا تیزی سے کام ہم چین میں نہیں کرتے جتنا پاکستان میں ہورہاہے گوادر پورٹ بن رہی ہے موٹر وے ملتان سے گزرے گی اور پھر کوشش ہوگی کہ اس موٹروے کو بہاولپور کے ساتھ ملائیں ۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ اوچ شریف سے موٹر وے گزر رہی ہے ہم فاصلہ کم کرینگے اور ایسے منصوبوں سے دلوں کے فاصلے کم ہونگے دل قریب ہونگے چار چار گھنٹے کا سفر ایک گھنٹے میں طے کیا کرینگے 1998ءمیں ہم نے موٹر وے بنائی اس کے بعد کسی حکومت نے موٹر وے نہیں بنائی اور آج پھر ہمیں موقع ملا ہے اور ہم موٹر وے بنارہے ہیں ملتان کے بعد موٹر وے سندھ جائےگی اور کراچی مل جائیگا انہوںنے کہاکہ چند روز پہلے آرمی چیف اور میں بلوچستان گیا تھا ایف ڈبلیو او سڑکیں بنارہی ہے دہشتگردی عروج پر تھی حملے ہوتے تھے قربانیاں دینے کے باوجود سڑکیں بنانے کا کام جاری رہے ہم چاہتے ہیں کہ سنٹرل ایشیاءکو پاکستان کے ساتھ ملایا جائے انہوں نے کہاکہ ہم نے کاشتکاروں کےلئے ایک بڑے پیکج کااعلان کیا اور پھر اس پر عمل کر کے دکھایا چاول کے کاشتکاروں کو کیش دیئے گئے یہ ہماری اپنے عوام کے ساتھ محبت ہے عوام کو مشکل آئی ہے ہم اس مشکل کو کم کر نے کےلئے ساتھ ہیں خیبر پختون خوا میں زلزلہ آیا میں نے پشاور میں جا کر وزیر اعلیٰ سے کہا کہ میرے ساتھ چلیں ہم زلزلہ متاثرین سے ملتے ہیں ہم نے پیکج بنایا اور ان کی مدد کی ہم نے یہ نہیں سوچا کہ وہاں تحریک انصاف کی حکومت ہے ہم نے صرف عوام کی خدمت کر نی ہے اور اسی جذبے کے ساتھ خیبر پختون خوا گئے ساہیوال میں بجلی کے پراجیکٹ سے مسلم لیگ (ن)کے کارکنوں کو بجلی نہیں ملنی کارخانے سے سب کو بجلی ملے گی تحریک انصاف  جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکن مستفید ہونگے اور یہ قوم کا منصوبہ ہے اور کوئی لوگ منصوبے روکنے کےلئے رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ڈھائی سال میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کے منصوبے فیل کئے ہیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں قوت دی اور ہم آگے کام کریں ہم رکاوٹوں کے ساتھ ساتھ اپنا راستہ بنارہے ہیں انہوںنے کہاکہ کہا جاتا ہے کہ یہ رولز ہے ایسے کرنا ہے ویسے کرنا ہے  بیچ میں کوئی نیپرا اور پیپرا ہے یا دوسرے ادارے ہیں ۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ نیب کو اپنا کام زیادہ ذمہ داری کے ساتھ کر ناچاہیے وہ جان بوجھ کر معصوم لوگوں کے گھروں اور دفتروں میں گھس جاتے ہیں وہاں جا کر انہیں تنگ کر تے ہیں وہ یہ نہیں دیکھتے ہیں کہ کیس صحیح ہے یا صحیح نہیں غلط کیسز پر بھی ہاتھ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ بات پہلے بھی چیئر مین نیب کے نوٹس میں لا چکا ہوں اور آئندہ بھی لاﺅنگا ناجائز کیسز پر لوگوں کو پکڑنا ہے اور ان کی عزتیں اچھالنا ٹھیک نہیں اور کام نہ کر نے دینا  سرکاری افسران کو فیصلہ کر نے سے پہلے خوفزدہ کرتے ہیں یہ کام ٹھیک نہیں ہے اور پاکستان کے منصوبے اس طرح آگے نہیں چل سکتے رکاوٹیں پیدا کر نے سے پاکستان ترقی نہیں کر سکتا یہ بات اپنے ڈھائی سالہ تجربے کی بنیاد پر کررہا ہوں وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ چیئر مین نیب کو نوٹس لینا چاہیے ورنہ حکومت اس سلسلے میں ضروری اور قانونی کارروائی کر سکتی ہے ہر محکمہ کو صحیح طرح سے اپنا فرض ادا کرناچاہیے ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ گیس سے بجلی پیدا کر نے کے تین منصوبے لگ رہے ہیں اور انشاءاللہ اگلے سال 3600میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی نیپرا کے ٹیرف کے مطابق ان منصوبوں پر 300ارب روپے لگناچاہیے تھا وہ منصوبے تین سو ارب روپے کی بجائے تقریباً ڈیڑھ سو ارب روپے میں لگے ہم نے اگر بے ایمانی کر نا ہوتی تو ڈیڑھ سو ارب روپے اپنی جیب میں ڈال سکتے تھے لیکن یہ عوام کے خون پینے کی کمائی تھی عوام کے خون پیسنے کی ایک ایک پائی عوام کی فلاح کے منصوبوں پر لگنی چاہیے تھی اس پر وزیر اعلیٰ پنجاب افسران اور اپنے ساتھیوں کو داد دیتا ہوں کہ وہ اتنی کم رقم میں منصوبے لگا رہے ہیں یہ عوام کی امانت ہے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان شفافیت کے لحاظ سے اور بہتر ہوا ہے اس ادارے کو پوری دنیا مانتی ہے پہلے بھی حکومتیں آئی ہیں انہوںنے کیا گل کھلائے وہ سب آپ کے سامنے ہیں ۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ پاکستان کے مسائل کو حل کر نے کےلئے دن رات کام کرینگے اور انشاءاللہ یہ مسائل ایک دن ختم ہو جائیں گے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ چند روز پہلے قطر میں گیا تھا قطر کے ساتھ سو ا ارب روپے کا ایگریمنٹ کیا ہے جس کے ذریعے گیس حاصل کرینگے اور دنیا میں اس طرح کم ریٹ پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا جو پاکستان کے ساتھ ہوا قطر نے اپنی دوست اور برادرانہ تعلقات کی وجہ سے خاص پاکستان کےلئے ریٹ مقرر کیا ہے ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ جے ایف تھنڈر طیارے بنانے کےلئے ہم نے 1997ءمیں چین کے ساتھ معاہدہ کیا اور ہم نے جے ایف تھنڈر طیارے بنائے وزیر اعظم نے بتایا کہ جب جے ایف تھنڈر طیاروں کی پرواز ہوئی اور قطرکے بھائیوں نے پروازدیکھی تو کہاکہ طیارے بنانے پر جتنا فخر آپ کو ہے ہمیں اس سے بھی زیادہ فخر ہے پاکستان نے اتنا عمدہ پرواز بنایا ہے اور اس کی پرواز دیکھنے والی تھی پاکستان کئی اور سیکٹر میں یہ کمال حاصل کر سکتا ہے قوم انشاءاللہ ترقی کا نمونہ بنے گی پاکستان میں کسی چیز کی کوئی کمی نہیں ہے تجربے ہنر کی کوئی کمی نہیں ہے ہمیں اللہ تعالیٰ نے بے پناہ صلاحتیں بخشی ہیں اگر صحیح طرح استعمال کریں تو نہ صرف خطے کے ایشین ٹائیگر بن سکتے ہیں بلکہ خطے میں بھی اپنا نام پیدا کر سکتے ہیں وزیراعظم نے کہا کہ جتنے کارکن مضبوط ہوں گے پارٹی اتنی ہی زیادہ مضبوط ہوگی ، نومنتخب بلدیاتی امیدواروں سے بہت امیدیں ہیں ، بلدیاتی الیکشن میں ن لیگ کی کامیابی سے بہت خوش ہوا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ نظام کی کامیابی کیلئے ہمیں نمائندوں کے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں گے ، بلدیاتی الیکشن میں کامیابی اللہ تعالیٰ کا انعام ہے کہ اس نے ہمیں کامیابی عطا کی ، انہوں نے کہا کہ ہم نے وسط ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور ہم اس پر خدا کے شکر گزار ہیں ، میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہمارے نمائندے پہلے سے زیادہ کام کریں گے ، میں کسی نمائندے یا سیاستدان سے دشمنی نہیں رکھنا چاہتا ، اگر ماضی کی حکومتیں عوامی مسائل کی جانب توجہ دیتیں تو آج بجلی کا بحران پیدا نہ ہوتا ، ان حکومتوں نے اتنی لاپرواہی کی کہ لوگوں کے گھروں کی روشنیاں بند ہوگئیں ، ان کی وجہ سے کسانوں کے ٹیوب ویل بند ہوگئے ، جب بجلی کے مزید کارخانے لگائے جاسکتے تھے تو کیوں نہیں لگائے گئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ 1999 میں جب ہماری حکومت توڑی گئی اس وقت اگر ہمیں کام کرنے دیا جاتا تو ملک میں بجلی کا بحران نہ ہوتا ، حکومت کوئی پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کی سیج ہے ، ہمیں احساس ہے کہ ملک کو مسائل کا سامنا ہے اور ہمیں اس قلت کا خاتمہ کرنا ہے ، ہم آنے والے دنوں میں ملک سے تمام مسائل کا خاتمہ کر دیں گے ، وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے الیکشن میں عوام سے بجلی کی پیداوار کے حوالے سے کوئی جھوٹا وعدہ نہیں کیا اور عوام کو کہا تھا کہ آئندہ پانچ سالوں میں بجلی کا بحران ختم کردوں گا۔

میں نے عوام سے سچ بولا اللہ بھی اسی کو پسند کرتا ہے ، ہمیں حکومت کے آغاز میں بجلی کا بحران ، پاکستانی معیشت ، اور دہشتگردی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا مگر ہم نے ان سب کا سامنا کیا اور آج بھی کر رہے ہیں۔ آج ملک سے دہشتگردی ختم ہورہی ہے ، لوڈشیڈنگ کا بھی خاتمہ ہورہا ہے اور معیشت کی بہتری کا اعتراف دیگر ممالک نے بھی کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت آتے ہی ملک میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ شروع ہوا ، ملک کو ایٹمی طاقت بنایا ، سڑکیں بنائیں ، تجارت کو فروغ ملا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومتیں توڑنے کا کھیل ملک کے ساتھ درست نہیں ہے۔ یہ سلسلہ اس ملک سے ہمیشہ کیلئے ختم ہونا چاہیئے ، اگر حکومتوں کو ان کی مدت پوری کرنے کا موقع دیا جاتا تو آج ملک بہت ترقی کرچکا ہوتا ، آج ہم دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت ترقی کے میدان میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہم ایٹمی طاقت ہیں مگر آج اس کے باوجود بھی ہم بجلی کے بحران میں مبتلا ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے سات سال ملک سے باہر کس کیفیت میں گزارے یہ کوئی نہیں جانتا ، مجھے الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا گیا اور میں عوامی خدمت سے محروم رہ گیا۔ اگر مجھے کام کرنے دیا جاتا تو میں ذہنی طور پر بہت پرسکون ہوتا۔ آج دنیا بھر کے ممالک ہماری معاشی ترقی کے معترف ہیں ، ڈھائی سال پہلے ہم دیوالیہ ہونے والے تھے مگر چین جیسے دوست نے اس وقت میں 46 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی۔

ملک میں سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں ، ملتان سے موٹر وے گزر رہی ہے ہماری کوشش ہے کہ اسے بہاولپور سے بھی گزارا جائے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں عوام سے جو وعدے کرتا ہوں وہ پورے کرتا ہوں میں جھوٹے وعدے نہیں کرتا۔ ہمارے ملک میں کئی سیاستدان ایسے ہیں جو بات بات پر جھوٹ بولتے ہیں ، مجھے جھوٹ بولنا پسند نہیں لیکن میں نے سنا ہے کہ اگر انسان کی جان خطرے میں ہو تو اس وقت جھوٹ بولنا جائز ہے۔

متعلقہ عنوان :