با چاخان یونیورسٹی سخت سیکیورٹی حصار میں تدریسی سرگرمیوں کیلئے دوبارہ کھول دی گئی

سیکورٹی کیلئے خواتین کمانڈوز تعینات کوتعینات کیاگیا،طلباء اور طالبات کے حوصلے بلند ہیں،قلم کی طاقت سے دہشت گردوں کی سوچ تبدیل کرینگے،خوف کی فضاء ختم کرنے کیلئے ماہرین نفسیات کی ٹیم با چاخان یونیورسٹی میں کیمپ لگائے گی، وائس چانسلر فضل رحیم مروت

پیر 15 فروری 2016 20:29

چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 فروری۔2016ء ) با چاخان یونیورسٹی سخت سیکیورٹی حصار میں تدریسی سرگرمیوں کیلئے دوبارہ کھول دی گئی ،یونیورسٹی کی سیکورٹی کے لئے خواتین کمانڈوز کوبھی تعینات کیا گیا تھا، طلباء اور طالبات کے حوصلے بلند ،قلم کی طاقت سے دہشت گردوں کی سوچ تبدیل کرنے کا عزم ،20جنور ی کے سانحہ سے پیدا ہونے والے خوف کی فضاء ختم کرنے کیلئے ماہرین نفسیات کی ٹیم عنقریب با چاخان یونیورسٹی میں کیمپ لگائے گی وائس چانسلر فضل رحیم مروت ۔

تفصیلات کے مطابق 20جنوری کو با چا خان یونیورسٹی میں دہشت گردی کے واقعہ کے 26دن بعد پیر کے روز سے یونیورسٹی کو تدریسی عمل کیلئے با قاعدہ طور پر کھول دیا گیا ۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے ۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر ڈاکٹر فضل رحیم مروت کی قیادت میں یونیورسٹی انتظامیہ نے مرکزی گیٹ پر طلباء کو خوش آمدید کہا اور ان کی حوصلہ افزائی کی ۔

مسلم پبلک سکول چارسدہ کے طلباء پرنسپل شہزاد الدین کی قیادت میں شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے اور طلباء کی حوصلہ افزائی کیلئے مرکزی گیٹ پر موجود تھے اور یونیورسٹی پہنچنے والے طلباء اور طالبات کو پھول پیش کئے۔ نیشنل یوتھ آرگنائزیشن کے صوبائی صدر سنگین حان ایڈوکیٹ ، سینئر نائب صدر گلزار خان ، جنرل سیکرٹری حسن بونیری ، خواتین ونگ کے صوبائی نائب صدر پلوشہ عباس اور کلچر سیکرٹری ثناء اعجاز،ضلعی صدر میاں رحم بادشاہ ، اے این پی کے ضلعی قائدین میاں سلیم شاہ اور تحسین عبداﷲ بھی طلباء کی حوصلہ افزائی اور استقبال کیلئے موجود تھے اور یونیورسٹی پہنچنے والے طلباء و طالبات پر گل پاشی کی ۔

اس موقع پر یونیورسٹی کے اندر اور باہر شہداء کے پورٹریٹ آویزاں کئے گئے تھے ۔ اس موقع پر طالبات نے میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ مٹھی بھر دہشت گرد ان کے حوصلے پست نہیں کر سکتے ،قلم کی طاقت سے دہشت گردوں کی سوچ تبدیل کرینگے ۔اس موقع پر یونیورسٹی کے ترجمان سعید خان خلیل نے میڈیا کو بتایا کہ سیکیورٹی کے پول پروف انتظامات کے بعد پولیس کی جانب سے سیکیورٹی کلیئرنس دی گئی ہے جبکہ سیکورٹی اقدامات میں یونیورسٹی کی باونڈری وال کو اونچا کیا گیا جبکہ خار دار تاریں لگا کر یونیورسٹی کو مزید محفوظ کیا گیا جبکہ یونیورسٹی میں مختلف جگہوں پر واچ ٹاور تعمیر کئے گئے ہیں جبکہ سیکیورٹی کیلئے ریٹائرڈ فوجیوں کے ساتھ ساتھ خواتین کمانڈوز کی حدمات حاصل کی گئی ہے ۔

اس موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فضل رحیم مروت نے میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کہاکہ یونیورسٹی کے طلباء اور طالبات کیلئے ماہر ین نفسیات مشتمل ڈاکٹروں کی ٹیم ایک دو روز میں یونیورسٹی میں باقاعدہ کیمپ لگائے گی اورطلبا و طالبات کے ساتھ ساتھ تدریسی عملہ کی ذہن سازی پر کام کریگی کیونکہ اتنے بڑے سانحہ کے بعد طلباء بالحصوص طالبات کے ذہن پر خوف حاوی ہو گیا ہے ۔ انہوں نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ ہمارے یونیورسٹی کے شہداء کے لواحقین کو اے پی ایس شہداء کے برابر پیکج دیا جائے اور یونیورسٹی کو حصوصی گرانٹ فراہم کیا جائے ۔