پی آئی اے میں چیف آپریٹنگ آفیسر کے عہدے پر تقرری میں طاقتور لابی کے سرگرم ہونے کا انکشاف،سرگرم لابی نے اہل آفیسر فیصل ملک کی تقرری میں روڑے اٹکانے شروع کر دیئے

اتوار 14 فروری 2016 17:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔14 فروری۔2016ء) پی آئی اے میں ایک طاقتور لابی کے سرگرم ہونے کا انکشاف چیف آپریٹنگ آفیسر کے عہدے کے لئے میرٹ پر نامزد ہونے والے اہل آفیسر فیصل ملک کی تقرری میں روڑے اٹکانے شروع کر دیئے نام شارٹ لسٹ ہونے اور سمری وزیر اعظم کو ارسال کئے جانے کے باوجود بے بنیاد الزامات عائد کئے جا رہے ہیں آفیسر کی وزیر اعظم سے ملاقات بھی نہ ہو سکی من پسند افراد کی تعیناتی کے لئے لابنگ شروع کر دی گئی ۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے چیف آپریٹنگ آفیسر کے لئے اشتہار دیا گیا تھا چار امیدوار شارٹ لسٹ ہوئے جن کا بورڈ نے انٹرویو کیا جس کے بعد فیصل ملک کا نام شارٹ لسٹ ہوا اس کی سمری وزیر اعظم کو بجھوا دی گئی جوں ہی سمری وزیر اعظم کے پاس بھیجی گئی تو ان کے خلاف پی آئی اے کے اندر طاقتور لابی نے ان کے خلاف مہم شروع کر دی کہ فیصل ملک رحمان ملک کے رشتے دارہیں اور ان پر پہلے بھی پی آئی اے میں ایک ایئرہوسٹس کو جنسی طور پر حراساں کرنے کا الزام ہے پی آئی اے کی طاقتور لابی ان کو بطور چیف آپریٹنگ آفیسر کے عہدے پر نہیں دیکھنا چاہتی اس لئے انہوں نے فیصل ملک کے اوپر الزامات کی بچھاڑ کر دی جبکہ سمری وزیر اعظم کو ملنے کے بعد وہ فیصل ملک سے ملنا چاہتے تھے فیصل ملک کا 16 سال سے زائد کا تجربہ مختلف ملکی و بین الاقوامی اداروں کا تھا وہ ہر لحاظ سے اس عہدے کے معیار پر پورا اتر رہے تھے فیصل ملک اس سے پہلے بھی پی آئی اے میں 2009 سے 2011 تک سی ایف او اور ڈائریکٹر فنانس کے عہدے پر بھی رہ چکے ہیں ۔

(جاری ہے)

2010 میں پی آئی اے کے خسارہ 12 ارب روپے سے کم کر کے 8 ارب روپے تک لائے اس کے علاوہ وہ میرٹ کو ترجیح دی اس لئے پی آئی اے میں موجود کرپٹ عناصر ان کے خالف مہم چلا رہے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح سے فیصل ملک کی بطور چیف آپریٹنگ آفسر تقرر کو روکا جائے ۔ اس حوالے سے جب فیصل ملک سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میرے اوپر بغیر کسی ثبوت کے الزامات لگائے جار ہے ہیں الزامات محض اس لئے لگائے جا رہے ہیں کہ میں کرپٹ عناصر کی نشاندہی نہ کر سکوں ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کئی ملکی و غیر ملکی اداروں میں کام کیا ہے اور میں سی او او کے عہدے کے معیار پر پورا اترتا ہوں پی آئی اے میں موجود کرپٹ عناصر نہیں چاہتے کہ میں اس عہدے پر کام کروں میری اپیل ہے کہ اس حوالے سے میرے ساتھ انصاف کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :