Live Updates

مذاہب کے مابین مکالمہ نہ ہونے سے غلط فہمیاں دورہونے کے بجائے بڑھتی چلی جائیں گی‘ مقررین

یو ایم ٹی میں امریکی اورپاکستانی سکالرزکی تنظیم یوپک کے نمائندوں کا بین المذاہب تصادم امکانات اورچیلنجز کے موضوع فورم کا انعقاد

اتوار 14 فروری 2016 15:07

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 فروری۔2016ء ) دنیا کے تمام مذاہب کے پیروکاربنیادی طورپرامن پسندہیں اورایک دوسرے کے ساتھ مل جل کررہناچاہتے ہیں،ساری غلط فہمیاں سیاسی طورپرپھیلائی جارہی ہیں اورقوموں کوایک دوسرے کے قریب آنے اورسمجھنے سے دورکیاجارہاہے،جب تک مثبت ڈائیلاگ نہیں ہوگااورقوموں اورمذاہب کے مابین مکالمہ نہیں ہوگامسائل حل نہیں ہونگے اورغلط فہمیاں دورہونے کے بجائے بڑھتی چلی جائیں گی۔

آج کروسیڈنہیں کروسزکی ضرورت ہے۔ان خیالات کااظہاریونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈٹیکنالوجی میں منعقدہونے والے ایک فورم میں امریکی اورپاکستانی سکالرزکی تنظیم یوپک کے نمائندوں نے بین المذاہب تصادم امکانات اورچیلنجز کے موضوع پرکیا۔فورم نے امریکہ اورپاکستان کے مابین دوطرفہ سیاسی اورسفارتی تعلقات پربھی روشنی ڈالی اورمغرب میں مقیم مسلم کمیونٹی کواسلام فوبیا،دہشت گردی وانتہاپسندی جیسے پیش آنے والے مسائل پربھی سیرحاصل گفتگوکی گئی۔

(جاری ہے)

فورم سے خطاب کرتے ہوئے ریکٹریوایم ٹی پروفیسرڈاکٹرحسن صہیب مرادنے کہا کہ دنیاکوآج کروسیڈکے بجائے کروسزکی ضرورت ہے،امن اورخوشی ہرانسان کی بنیادی ضرورت ہے،تمام مذاہب کے سکالرز انسانوں کوایک دوسرے کے قریب آنے اورسمجھنے کے لیے کرداراداکریں۔انہوں نے کہا کہ وہ امریکہ سمیت دنیامیں جس جگہ بھی گئے ہیں ہرمذہب وفرقے کے لوگوں کوایک دوسرے کے ساتھ خوش دلی سے پیش آتے دیکھاہے۔

انہوں نے کہا کہ مثبت ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہے جواسلام،عیسائیت اوریہودیت کے پیروکاروں کوایک دوسرے کے قریب کردے گااورغلط فہمیاں دورکردے گا۔امریکی تھنک ٹینک میں شامل سکالرزنے اپنے خیالات کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے لوگوں کورواداری،مساوات،دوسروں کے مذاہب کااحترام کرنے والااورمثبت سوچ رکھنے والاپایاہے اور وہ یہ کہانی امریکہ جاکرضرورشیئرکریں گے۔امریکی وفدمیں باب چیس،ڈاکٹرراؤن فائرسٹون،کرسٹیناٹیسکا کے سمیت دیگرلوگ شامل تھے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات