مختلف مکاتب فکر اور مذاہب کے درمیان مکالمہ کیلئے کوششیں ہی دنیا میں امن لاسکتی ہیں‘ مفتی اعظم فلسطین

فلسطین میں مسلمان اور مسیحی دونوں ہی صہیونی مظالم کا شکار ہیں،کو ئی مذہب انتہاپسندی ،دہشتگردی اور ظلم کا سبق نہیں دیتا‘الشیخ احمد حسین کی مختلف مکاتب فکر اور مذاہب کے نمائندہ وفد سے گفتگو

ہفتہ 13 فروری 2016 21:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 فروری۔2016ء) مختلف مکاتب فکر اور مذاہب کے درمیان مکالمہ کیلئے کوششیں ہی دنیا میں امن لاسکتی ہیں ، فلسطین میں مسلمان اور مسیحی دونوں ہی صہیونی مظالم کا شکار ہیں،کو ئی مذہب انتہاپسندی ،دہشتگردی اور ظلم کا سبق نہیں دیتا۔یہ بات مفتی اعظم فلسطین الشیخ احمد حسین نے مختلف مکاتب فکر اور مذاہب کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان (رجسٹرڈ) کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ،مولانا اسد اﷲ فاروق،مولانا عبد الحمید صابری،علامہ فخر الحسن ،مولانا نعمان حاشر،پادری اسحاق ،سرور،سرجیت سنگھ بھی موجود تھے۔مفتی اعظم فلسطین نے کہا کہ بین المذاہب مکالمہ کا حکم قرآن و سنت نے ہمیں دیا ہے۔

(جاری ہے)

اسلام کسی کو جبر کی بناء پر مسلمان بنانے کی اجازت نہیں دیتا ۔

اسلام امن ،محبت کا درس دیتا ہے۔آج دنیا بھر میں مسلمانوں پر جو مظالم ہورہے ہیں ان کو روکنے کیلئے تمام مذاہب کے پیروکاروں کو مل کر کوششیں کرنی چاہئیں ۔انہوں نے کہا کہ فلسطین میں مسلم مسیحی تعلقات مثالی ہیں ۔غزہ میں مسیحی عبادتگاہوں کو رمضان میں مسلمانوں کی سحری و افطاری کیلئے کھول دیا جاتا ہے۔ہمیں قرآن کریم کے حکم کے مطابق اپنے اپنے مذاہب پر رہتے ہوئے مکالمہ کی راہ ہموار کرنی چاہئے۔

پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی اور دیگر قائدین نے مفتی اعظم فلسطین کی پاکستان آمد کو تمام مذاہب اور مسالک کیلئے خوش کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان علماء کونسل نے مختلف مذاہب اور مسالک کے قائدین کے درمیان ہمیشہ پل کا کردار اداکیا ہے۔آج عالم اسلام سمیت پوری دنیا امن کی طالب ہے اور امن مکالمہ کے ذریعے ہی حاصل ہوسکتا ہے۔