ڈی جی احتساب کمیشن نے خوداستعفیٰ دیاحکومت نے نہیں لیا،پرویزخٹک

کابینہ کے کرپشن میں ملوث ہونے سے متعلق حامد خان کے بیانات قابل افسوس ہیں ، احتساب قانون میں ترامیم کرکے احتساب کمیشن سے اختیارات واپس لینے کاتاثربالکل غلط ہیں، ترامیم سے ہم نے فردِ واحد کی بجائے احتساب کمیشن کو بطورِ ادارہ مزید موثر بنانے کی کوشش کی ہے، احتساب کا عمل بامعنی ، تیز تر اور موثر ہو ،وزیراعلی خیبرپختونخوا

ہفتہ 13 فروری 2016 20:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 فروری۔2016ء) خیبر پختونخواکے وزیر اعلی پرویز خٹک نے اس تاثر کو غلط قرار دیا ہے کہ صوبائی حکومت نے احتساب قانون میں ترامیم کرکے احتساب کمیشن سے اختیارات واپس لیے ہیں۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ ان ترامیم سے ہم نے فردِ واحد کی بجائے احتساب کمیشن کو بطورِ ادارہ مزید موثر بنانے کی کوشش کی ہے تاکہ احتساب کا عمل بامعنی ، تیز تر اور موثر ہو ۔

وہ خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ کابینہ کی کمیٹی نے بڑی سوچ بچار کے بعد ان ترامیم کی منظوری دی تاکہ جہاں فیصلہ انصاف کی بنیادپر ہو وہاں لوگوں کو بلا جواز تکلیف بھی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ان ترامیم کے تحت حکومت نے اپنے پاس کوئی اختیار نہیں رکھا اور اگر حکومت نے اپنے پاس اختیارات رکھنے ہوتے تو وہ احتساب کمیشن کی تشکیل کیونکہ کرتی وزیر اعلی نے کہا کہ یہ ملکی تاریخ میں واحد حکومت ہے جس نے خود کو احتساب کے لئے پیش کیا ہے اور کوئی دوسری حکومت یہ ہمت نہیں کرسکتی۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس میں معاون خصوصی برائے اطلاعات مشتاق غنی کے علاوہ صوبائی وزراء شہرام ترکئی محمد عاطف خان انیسہ زیب طاہر خیلی اراکین صوبائی اسمبلی بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر اعلی نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ بعض لوگ ان ترامیم کو پڑھے بغیر اس پر اعتراض کررہے ہیں حالانہ حکومت نے ایک نیک جذبے کیساتھ یہ کمیشن تشکیل دیا تھا اور اسی جذبے کے ساتھ ضروری ترامیم بھی کی ہیں۔

تا کہ کمیشن کی تشکیل کے مقاصد پورے ہوں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ احتساب کمیشن میں ترامیم پارلیمانی لیڈرز، قانونی ماہرین، ڈائریکٹر جنرل اور کمشنرز احتساب کمیشن کی مشاورت سے کی گئیں انہوں نے کہاکہ اس طرح کی کوئی ترمیم موجود نہیں کہ گرفتاری سے پہلے اجازت لی جائے گی بلکہ گرفتاری کے بعد صرف اطلاع دینے کا کہاگیا ہے کیونکہ بغیر اطلاع جب دفاتر سے سارا ریکارڈ اُٹھا لیا جائے تو کام رک جاتا ہے اورترامیم میں کسی کے خلاف کاروائی گمنام درخواست کی بجائے ٹھوس شواہد کے تحت کی جائے گی تاکہ بلاوجہ کسی کی ساکھ کو نقصان نہ پہنچایا جائے انہوں نے کہا کہ ڈی جی اور احتساب کمشنر کے مابین تنازعہ شدت اختیار کر گیا تھا کیونکہ ڈی جی صرف اکیلا ہی فیصلہ کرتا تھا ترامیم کے مطابق اب ڈی جی ، پراسکیوٹر اور کمشنرز باہمی مشاورت سے کسی بھی کیس کا فیصلہ کریں گے تاکہ بلاوجہ کسی کو نقصان نہ پہنچ سکے انہوں نے کہاکہ کمیشن میں ہونے والی تقرریوں کی سکروٹنی کی جائے گی اور اس کا اختیار بھی کمیشن کے پاس ہے انہوں نے کہاکہ انصاف کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے ریمانڈ کی مدت کم کرکے 15 دن کی گئی ہے کیونکہ جب کئی سالوں تک ایک کیس چلتا رہتا ہے اور اس کا کوئی فیصلہ نہیں ہو تاجس سے پورا خاندان متاثر ہوتا ہے اور اداروں پر عوام کا اعتماد بھی ختم ہو جاتا ہے مزید براں کمیشن ہر چھ ماہ کے بعد اپنی کاروائیوں کی رپورٹ اسمبلی میں پیش کرے گا انہوں نے مزید کہاکہ کمیشن میں ٹائم فریم رکھنے کا مقصد بھی انصاف کی بروقت فراہمی ہے تاہم اگر تفتیش کنندہ سمجھتا ہے کہ اسے تفتیش کیلئے مزید وقت کی ضرورت ہے تو کمیشن کے ذریعے 4 ماہ کی مقررہ مدت میں بھی توسیع ممکن ہے بغیر تفتیش مکمل کئے کسی کوکلین چٹ نہیں دی جا سکتی نیب سے متعلق ایک سوال پر اُنہوں نے کہاکہ نیب اپنا کام کرتا ہے اس میں کمیشن مداخلت نہیں کرتا پہلا حق نیب کا ہے البتہ جو بچ جائے اس کا احتساب کمیشن کر تا ہے انہوں نے سابق ڈی جی احتساب کمیشن سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ انہوں نے استعفیٰ خود دیا ہے حکومت نے نہیں لیا البتہ کابینہ کے کرپشن میں ملوث ہونے سے متعلق ان کے بیانات قابل افسوس ہیں انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ کے صرف ایک وزیر کو انہوں نے گرفتار کیا ہے جس کا بھی تک فیصلہ نہیں ہو سکا انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت نے چوری کے راستے بند کردیے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس نے ایک آزاد و بااختیاراحتساب کمیشن تشکیل دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :