کوئی حکومت اپنا احتساب کمیشن بنانے کی ہمت نہیں کرسکتی ،خیبرپختونخوا احتساب کمیشن پر کوئی قدغن نہیں، کمیشن کو اختیارات صوبائی اسمبلی نے دیئے، ڈی جی کو صوبائی حکومت نے نہیں ہٹایا وہ خود مستعفی ہوئے،ان کی باتوں میں تضاد ہے،موجودہ ترامیم کمیشن کی بہتری کیلئے کی گئیں، مستقبل میں بھی ضرورت پڑی تو ترامیم لائی جائیں گی،کمیشن کو 90دن میں تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 13 فروری 2016 19:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 فروری۔2016ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ کوئی حکومت اپنا احتساب کمیشن بنانے کی ہمت نہیں کرسکتی، احتساب کمیشن خیبرپختونخوا پر کوئی قدغن یا پابندی نہیں وہ اپنا کام کر سکتاہے ،کسی کے بھاگنے کا خدشہ ہوا تو ای سی ایل میں نام ڈال دیں، صرف یہ کہا کہ کسی کو بلا وجہ گرفتار نہ کیا جائے، احتساب کمیشن کو اختیارات صوبائی اسمبلی نے دیئے ، صوبائی حکومت نے ڈی جی کمیشن کو نہیں ہٹا یا بلکہ اس نے خود ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ،ڈی جی صوبائی احتساب کمیشن کی باتوں میں تضاد ہے، مستقبل میں کہیں کوئی سقم نظر آیاتو احتساب کمیشن کی بہتری کیلئے ترامیم لائی جائیں گی،نیب کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، خیبر پختونخوا میں ان ا داروں کے ہوتے ہوئے کوئی بہت ہی بہادر ہوگا جو چوری کرے ۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔پرویز خٹک نے کہا کہ احتساب کمیشن پر کوئی پابندی نہیں وہ اپنا کام کر سکتاہے ، ان معاملات کے باعث کمیٹی بنائی اور اصلاحات کیں، عدالت اجازت دے تو ریمانڈ میں اضافہ ہو سکتا ہے، نیب میں 20سال سے کیسز چل رہے ہیں، 90 دن میں تحقیقات مکمل کی جائیں، کسی کے بھاگنے کا خدشہ ہو تو ای سی ایل میں نام ڈال دیں، کسی کو بلا وجہ گرفتار نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے کوئی اختیار اپنے پاس نہیں رکھا، اتنا بڑا افسر ٹی وی پر بیٹھ کر الزام لگاتا ہے،ڈی جی صاحب کی باتوں میں تضاد ہے، نیب کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، آپ لوگ دیکھتے ہو نہیں ہماری زندگی حرام کر دیتے ہو۔انہوں نے کہاکہ ئی حکومت اپنا احتساب کمیشن بنانے کی ہمت نہیں کرسکتی، احتساب کمیشن خیبرپختونخوا پر کوئی قدغن یا پابندی نہیں وہ اپنا کام کر سکتاہے احتساب کمیشن کو اختیارات صوبائی اسمبلی نے دیئے ، صوبائی حکومت نے ڈی جی کمیشن کو نہیں ہٹا یا بلکہ اس نے خود ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ،ڈی جی صوبائی احتساب کمیشن کی باتوں میں تضاد ہے، ، صرف یہ کہا کہ کسی کو بلا وجہ گرفتار نہ کیا جائے، مستقبل میں کہیں کوئی سقم نظر آیاتو احتساب کمیشن کی بہتری کیلئے ترامیم لائی جائیں گی،نیب کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، خیبر پختونخوا میں ان ا داروں کے ہوتے ہوئے کوئی بہت ہی بہادر ہوگا جو چوری کرے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں احتساب کمیشن نیک نیتی سے بنایا گیا اور یہ پہلی بار کسی صوبے میں بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا احتساب کمیشن میں ترامیم اس کو بہتر کرنے کیلئے کی گئی ہیں، تاہم مستقبل میں اگر اس میں کہیں کوئی سقم نظر آیا تو بہتری کیلئے مزید ترامیم کی جائیں گی، احتساب کے حوالے سے پہلا حق نیب کا ہے، نیب کے بعد اگر کوئی کیس ہوں گے تو ان کیسوں کو احتساب کمیشن دیکھتا ہے، خیبرپختونخوا صوبے میں وفاقی اداروں کے حوالے سے کیسز صوبائی احتساب کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے، اٹھارہویں ترمیم کے بعد احتساب صوبائی معاملہ ہے اور صوبے نے اس کی توثیق کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی احتساب کمیشن آزاد ادارہ ہے اور صوبائی حکومت اس کے کام میں کوئی مداخلت نہیں کرتی، صوبے میں نیب، احتساب کمیشن، اینٹی کرپشن اور دیگر ادارے بھی موثر کردار ادا کر رہے ہیں، خیبرپختونخوا میں ان اداروں کی موجودگی میں کوئی بہت ہی بہادر اور نڈر ہو گا جو چوری کرے گا،ہماری کوشش ہے کہ بہتری اور صاف ستھری حکومت چلے، احتساب کمیشن میں ترمیم سے پہلے ڈائریکٹر جنرل احتساب کمیشن اکیلے فیصلے کرتے تھے، اب دو کمشنر اور باقی لوگوں کو بھی کمیشن میں شامل کیا گیا ہے تا کہ فیصلے انفرادی طور پر نہیں بلکہ مشاورت سے کئے جائیں تا کہ کسی کے ساتھ بھی زیادتی نہ ہو، صوبائی احتساب کمیشن میں ترامیم کامقصد احتساب کمیشن کے اختیارات پر ہرگز قدغن لگانا نہیں بلکہ اس کے قیام کا مقصد کیسز کے بروقت فیصلے کرنا تھا، کمیشن کو پابند بنایا گیا ہے کہ بے جا کسی کو گرفتار نہ کیا جائے، احتساب کمیشن میں بارگین نہیں کی جا سکے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے خلاف درخواست آئے اور وہ بعد میں بری ہو جائے تو اس کو تلافی کے طور پر 20لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔اس موقع پر سوال پوچھنے کے دوران پرویز خٹک نے صحافیوں سے کہا کہ ایک ایک کر کے سوال کریں میں کمپیوٹر نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی حکومت اپنا احتساب کمیشن بنانے کی ہمت نہیں کرسکتی، احتساب کمیشن میں اصلاحات کرنا چاہتے ہیں، اصلاحات کیلئے کمیٹی بنائی گئی ہے، کمیٹی نے متعلقہ افراد سے پانچ ماہ مشاورت کی، کسی گرفتاری کیلئے اجازت کی قدغن نہیں لگائی، کئی لوگ جانتے نہیں کہ ہم نے کیا اصلاحات کیں، کچھ لوگ سنی سنائی باتوں پر مخالفت کر رہے ہیں۔

پرویز خٹک نے کہا کہ تحقیقات سے پہلے فیصلے ہو رہے تھے، سیکرٹری آفیسر سے ساری فائلیں اٹھا کر لے جاتے تھے، ان معاملات کیلئے کمیٹی بنائی اور اصلاحات کیں۔پرویز خٹک نے کہا کہ ریمانڈ 35سے کم کر کے 15دن کر دیا گیا، عدالت اجازت دے تو ریمانڈ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ا دریں اثناء وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک سے افغان سفیر حضرت عمر زخیل وال نے ملاقات کی، جس دوران پاک افغان تعلقات اور افغانستان مہاجرین کے معاملے پر بات چیت کی گئی۔