رومانیہ پاکستان کے ساتھ تجارتی و ثقافتی رشتے مزید بہتر خطوط پر استوار کرنا چاہتا ہے‘ ایملین جان

ہفتہ 13 فروری 2016 15:01

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 فروری۔2016ء) رومانیہ کے سفیر ایملین جان نے کہا ہے کہ رومانیہ پاکستان کے ساتھ تجارتی و ثقافتی رشتے مزید بہتر خطوط پر استوار کرنا چاہتا ہے، اس مقصد کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر الماس حیدر سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پر کیا۔

لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی اراکین اور رومانیہ کے اعزازی قونصل عثمان پیرزادہ بھی موجود تھے۔ سفیر نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالامال ملک ہے جس کے پیش نظر رومانیہ کے سرمایہ کار پاکستانی تاجروں کے ساتھ مشترکہ منصوبہ سازی کی شدید خواہش رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون کو فروغ دینے کے لیے پاکستان میں اعزازی قونصلیٹ ، بزنس کونسل اور فرینڈ آف رومانیہ گروپ قائم کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی وفود کا تبادلہ اور مشترکہ نمائشوں کا انعقاد باہمی تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رومانیہ یورپین یونین کا اہم رکن ہے ، اس کے تاجروں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کا آغاز پاکستانی تاجروں کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر الماس حیدر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی بہت زیادہ گنجائش موجود ہے۔

پاکستان اعلیٰ معیار کے ٹیکسٹائل آرٹیکلز، قالین، آلاتِ جراحی، کھیلوں کا سامان، پھل و سبزیاں، لیدر مصنوعات، پلاسٹک اور پلاسٹک کی مصنوعات، فرنیچراور ادویات تیار کرنے والا بڑا ملک ہے جبکہ رومانیہ یہ مصنوعات دنیا بھر سے درآمد کررہا ہے۔ اسی طرح رومانیہ میٹل اور میٹل کی مصنوعات، مشینری اور ایکویپمنٹ، معدنیات، فیول، کیمیکلز اور زرعی مصنوعات برآمد کرنے والا بڑا ملک ہے۔

انہوں نے کہا کہ نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے وفود کا تبادلہ تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی مارکیٹوں کو مدّ نظر رکھتے ہوئے تجارت کے قابل مزید اشیاء متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارت کے فروغ میں تجارتی معلومات کا تبادلہ اور ڈپلومیٹک مشنز اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رومانیہ کی انجینئرنگ انڈسٹری معاشی نشوونما میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔

پاکستان میں اِس شعبے کو سرمایہ کاری اور ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پوسٹ ہارویسٹ ٹیکنالوجی کے سلسلے میں بھی معاونت کی ضرورت ہے تاکہ یہ اُس وسیع ایگروبیسڈ پوٹینشل سے فائدہ اٹھاسکے جو ضائع ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک بڑی مارکیٹ اور وسطیٰ ایشیائی ریاستوں تک رسائی کا ذریعہ ہے۔ یہ دنیا بھر میں دودھ پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے جبکہ یہاں کپاس، چاول، گندم، گنا، سبزیاں اور پھل بھی وافر مقدار میں پیدا ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رومانیہ کی فوڈ پراسیسنگ انڈسٹری تجربے اور ٹیکنالوجی سے مالامال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوسٹ ہارویسٹ ٹیکنالوجی، فوڈ اینڈ فروٹ پراسیسنگ ٹیکنالوجی، پولٹری انڈسٹری، منجمند گوشت اور فروٹ جوسز کے شعبوں میں رومانیہ کے تعاون کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئل ریفائنریز اور پیٹروکیمیکل پلانٹس،سٹیل انڈسٹری، ہائیڈرو تھرمل پاور پلانٹس، کان کنی، سیمنٹ، کھاد، زرعی مشینری اور ٹول مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کی وسیع گنجائش موجود ہے۔

متعلقہ عنوان :