پاکستان میں داعش کا کوئی منظم نیٹ ورک موجود نہیں ،اس قسم کے نظریے کو پنپنے نہیں دیا جائے گا‘ احسن اقبال

ہفتہ 13 فروری 2016 14:58

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 فروری۔2016ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں داعش کا کوئی منظم نیٹ ورک موجود نہیں ، اِکا دُکا لوگ نظریات رکھتے ہوں گے لیکن ہماری کوشش ہے کہ اس قسم کے نظریے کو پنپنے نہ دیا جائے ،حکومت کی مثبت پالیسیوں کی بدولت لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی میں کمی آئی ہے یہ تبدیلی نہیں تو اور کیا ہے ،ملک کی ترقی کے لئے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیرہے،سی پیک منصوبے کے تحت مغربی روٹ پر کام جاری ہے جس سے بلوچستان اور پختونخوا ہ میں ترقی ہوگی ، کچھ لوگ پاکستان میں تخریب کاری کے ذریعے ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں لیکن حکومت ان کا راستہ روکے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نجی یونیورسٹی کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے کہا کہ دیگر ممالک میں جہاں داعش کے منظم نیٹ ورک موجود ہیں پاکستان کی صورتحال اس سے بہت مختلف ہے ۔ وہ غیر جمہوری ملک تھے ، سیاسی آزادی نہیں تھیں جس کی وجہ سے گھٹن کا ماحول اور کرائسز تھے اور اس کی کوکھ سے اس نے جنم لیا ۔

پاکستان میں جمہوریت او رقومی ادارے ہیں ۔ آزاد میڈیا اور سول سوسائٹی ہے اورعوام بنیادی طور پرانتہا پسندی کے رجحانات پریقین نہیں رکھتے۔ پاکستان میں داعش کا کوئی منظم ورک موجود نہیں ۔اِکا دُکا نظریا ت رکھنے والے ہوں گے لیکن ہماری کوشش ہے کہ اس قسم کے نظریے کو پنپنے کا موقع نہ ملے اور یہ حکومت نے سب کا فرض ہے کہ وہ اس کے لئے مل کر کام کریں ۔

انہوں نے کہا کہ آج کے حالات میں کسی کیلئے انتخابات میں دھاندلی کرنا ممکن نہیں،انتخابات پر عدالتوں کی نگرانی ہے اور میڈیا بھی آزاد ہے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں جن سے بھرپور طریقے سے نمٹ رہے ہیں۔ پی آئی اے میں سروس کا معیار بہتر نہیں تھا،حکومت پی آئی اے کی خدمات کے معیار کو بہتر کرنا چاہتی ہے۔ قومی ایئرلائن کو بین الاقوامی معیار کی ایئرلائنز بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ گیم چینجر منصوبہ ہے ۔ سی پیک کے تحت مغربی روٹ پر کام جاری ہے جس سے بلوچستان اور پختونخوا ہ میں ترقی ہوگی ۔کچھ لوگ پاکستان میں تخریب کاری کے ذریعے ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں لیکن حکومت ایسے لوگوں کا راستہ روکے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی مثبت پالیسیوں کی بدولت لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی میں کمی آئی ،یہ تبدیلی نہیں تو اورکیا ہے۔

ملک کی ترقی کے لئے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیرہے۔انشا اللہ اس ملک سے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور سب کا یہی عزم ہے ۔انہوں نے کہا کہ غیرملکی جریدے نے 2013ء میں عراق کے مقابلے میں پاکستان کوزیادہ خطرناک ملک قراردیا تھا۔ اسی جریدے نے 2015ء میں پاکستان کی معیشت کو کامیاب قرار دیا۔ عالمی ادارے پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کر رہے ہیں جو موجودہ حکومت کی مثبت کاوشوں کا نتیجہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ابھی بھی بڑے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جنہیں حل کریں گے ،پہلے کے مقابلے میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے آج بلوچستان میں ترقی کا عمل جاری ہے ،ڈیرہ بگٹی اور پورے بلوچستان میں لوگ قومی تہوار منارہے ہیں۔ آپریشن سے پہلے کراچی سے لوگ نقل مکانی کررہے تھے لیکن اب وہاں امن آیا ہے جس سے ہماری معیشت بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :