ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 13 فروری 2016 12:23

ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

لاہور(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 13فروری۔2016ء) ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ایڈووکیٹ اشتیاق چوہدری نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ادویات ساز کمپنیوں نے دوائی کی قیمتوں میں 20 سے 70 فیصد تک اضافہ کر دیا ہے جس سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا۔

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے عام لوگوں پر مزید بوجھ پڑے گا ، لہذا عدالت قیمتوں میں اضافے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ یاد رہے کہ صوبہ پنجاب میں ایک بار پھر دوا ساز چھ ملٹی نیشنل اور 4 مقامی کمپنیوں نے اپنی ادویات کی قیمتوں میں 25 سے 120 فیصد تک اضافہ کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈسپرین اور پینا ڈول ملے گی ضرور لیکن اب اضافی قیمت کے ساتھ ایک گولی ملے گی اب تقریبا 2 روپے کی بچوں کے بھوک لگانے والا سیرپ میوکین اب 34 کا نہیں بلکہ 42 روپے کا ملے گا۔

اینٹی بائیوٹک ایموکسل کیپسول کی قیمت 70 روپے بڑھ کر 85 روپے فی 10 کیپسول ، پونسٹان فورٹ کی ایک گولی ملے گی اب 5 روپے میں جو تھی 3 روپے کی اگمینٹین سیرپ ملے کا 109 نہیں اب 163 روپے کا جبکہ دماغی بیماری کے لئے ڈیڑھ روپے کی ٹیگرال اب کر دی گئی تین روپے کی۔ شہری ادویات کی قیمتیں زیادہ ہونے پر پھٹ پڑے۔ پنجاب حکومت بھی حرکت میں آئی اور ایک مراسلہ جاری کر ڈالا۔

تمام ڈرگ انسپکٹروں کوجس میں لکھا ہے کہ جان بچانے والی ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے جبکہ قیمت بڑھانے سے متعلق کچھ بھی نہیں کہا۔ ادویات بیچنے والے کہتے ہیں وہ خود سے قیمت نہیں بڑھاتے بلکہ کمپنیاں خود قیمتوں میں رد و بدل کرتی ہیں۔ صوبائی محکمہ صحت کے افسران کا کہنا ہے کہ قیمتیں ان کی جانب سے بڑھائی نہیں گئیں۔ قیمتوں کا تعین وفاقی حکومت کرتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :