بیرونی قوتیں مسلمانوں پر انتہاپسندی کے الزامات لگاکر اپنی دہشت گردی کے راستے ہموار کر رہی ہیں‘ مسلمان ملکوں میں دھماکے اور قتل و غار ت گری جنگ کی نئی شکل ہے‘پاکستان میں بھی جذباتی نوجوانوں کو استعمال کرنے کے سب سلسلے انہی سازشوں کا حصہ ہیں‘ایٹمی صلاحیت رکھنے والایہ ملک دشمنان اسلام کو کسی صورت برداشت نہیں ہے ،وہ مسلمانوں کے دلوں سے غیرت ایمانی ختم کرنا چاہتے ہیں

امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ سعید کا جامع مسجد القادسیہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب

جمعہ 12 فروری 2016 20:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 فروری۔2016ء) امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بیرونی قوتیں مسلمانوں پر انتہاپسندی کے الزامات لگاکر اپنی دہشت گردی کے راستے ہموار کر رہی ہیں‘ مسلمان ملکوں میں دھماکے اور قتل و غار ت گری جنگ کی نئی شکل ہے‘پاکستان میں بھی جذباتی نوجوانوں کو استعمال کرنے کے سب سلسلے انہی سازشوں کا حصہ ہیں‘ایٹمی صلاحیت رکھنے والایہ ملک دشمنان اسلام کو کسی صورت برداشت نہیں ہے’وہ مسلمانوں کے دلوں سے غیرت ایمانی ختم کرنا چاہتے ہیں‘ سیرت رسول ؐ پر عمل کئے بغیر مسلمانوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔

جامع مسجد القادسیہ میں خطبہ جمعہ کے دوران ہزاروں افراد کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بیرونی قوتوں کی جانب سے مسلمانوں پر دہشت گردی کے بے بنیاد الزامات لگا کر مسلم خطوں وملکوں پر قبضے کئے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

مسلمانوں کی آزادیاں و حقوق سلب اور خواتین کی عزتیں برباد کی جاتی ہیں۔کشمیر میں آٹھ لاکھ فوج یہی کچھ کر رہی ہے۔ اس دوران اگر کسی جگہ مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑے تو پھر وہاں مسلمانوں کو باہم دست و گریباں کیا جاتا ہے۔

دھماکے اور قتل و غارت گری کا سلسلہ پروان چڑھا یا جاتا ہے۔پاکستان میں بھی تخریب کاری اور دہشت گردی کو اسی مقصد کے تحت پھیلا یا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ کفار چاہتے ہیں کہ مسلمانوں سے ان کا دین چھین لیں اور وہ ان کی غلامیاں قبول کر لیں جبکہ مسلم حکمران سمجھتے ہیں کہ آئی ایم ایف کی پالیسیاں تسلیم کر کے ان کے سیاسی ومعاشی نظام ٹھیک چل رہے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ کفار کی سازش ہمیشہ یہ ہوتی ہے کہ مسلمانوں کی معیشت یہودیوں کے کنٹرول میں آجائے۔ صلیبی ان پر مسلط ہو جائیں اور سارا کنٹرول ان کے ہاتھ میں رہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر ہماری رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے‘ کشمیریوں کو بھارت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ پاکستانی قوم تحریک آزادی میں کشمیریوں کے ساتھ قدم سے قدم اور کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔

انہوں نے کہاکہ مسلمان اغیار کی غلامیاں قبول کر لیں تو کفار کو کوئی پریشانی نہیں ہوتی تاہم ایسا کرنا ان کیلئے کسی تباہی سے کم نہیں ہوتا۔ مسلمان ملکوں کو عالمی اداروں سے جو امدادیں ملتی ہیں ان سے مسلم معاشرے بری طرح متاثر ہوتے ہیں اور اگر یہ مسلم ملکوں و معاشروں کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کی کوشش کریں اوراﷲ کے دین کو قائم کرنے کی کوشش کریں تو یہ ان کیلئے قابل برداشت نہیں ہے۔

ایسی صورت میں وہ ہمیشہ انہیں نقصانات سے دوچار کرنے کی سازشیں کریں گے۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ اﷲ کا قرآن ان حالات میں مسلمانوں کی صحیح رہنمائی کرتا ہے۔ ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ نبی مکرم ؐکے دور میں جب ایسے حالات پیدا ہوئے تو اس وقت کیا راستہ اور طریقہ اختیار کیا گیا۔ نبی اکرم ؐ کی زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے۔ہم صحابہ کرام رضوان اﷲ علیھم اجمعین کے راستہ پر چلیں گے تو اﷲ تعالیٰ آسمانوں سے رحمتیں وبرکتیں نازل کرے گااور دنیا میں تبدیلیاں رونما شروع ہونا شروع ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہاکہ دنیا مسلمانوں کیلئے امتحان اور آزمائش کی جگہ ہے کہ وہ دین چھوڑتے ہیں یا سیرت رسول ؐپر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اﷲ علیھم اجمعین دین اسلام کی خاطراپنا سب کچھ قربان کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے تھے۔ مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ وہ خاندانوں اور برادریوں کے بت توڑ ڈالیں اور اسلامی اخوت کے جذبے پیدا کریں ۔ حقیقت یہ ہے کہ ابھی مسلمانوں میں یہ چیز نظر نہیں آتی اور معاشرے اس تربیت کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت دنیا میں ساٹھ سے زائد مسلم ملک ہیں۔عددی اعتبار سے بھی ان کی تعداد زیادہ ہے۔اﷲ تعالیٰ نے انہیں تیل ومعدنیات کی دولت اور ہر قسم کے وسائل سے نواز رکھا ہے لیکن خرابی یہ ہے کہ مسلمان ملکوں میں دین اسلام قائم نہیں ہے۔ انگریز نے جو سیاسی و معاشی نظام دیے سب اسی پر چل رہے ہیں۔ امیر جماعۃالدعوۃ نے کہاکہ انگریزی سیکھنا بری بات نہیں اور نہ ہی ہم انگریزی کے مخالف ہیں۔

دنیا میں بولی جانے والی سب زبانیں اﷲ کی نشانیاں ہیں۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ ہمیں اپنے بچوں کو انگریزنہیں بنانا چاہیے۔ جب مسلمانوں میں انگریز کا کلچر و ثقافت پروان چڑھتا ہے اور ان کے بنائے ہوئے نصاب پڑھائے جاتے ہیں تو مسلمان ذہنی طور پر ان کے غلام بنتے چلے جاتے ہیں۔ یہ چیز درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے عقائد و اعمال کی اصلاح کرے۔

کفار کے رسوم و رواج اوران کے سیاسی و معاشی نظاموں کو ترک کیا جائے۔ اﷲ کی غیرت کسی طور یہ گوارا نہیں کرتی کہ مسلمان اﷲ کے دشمنوں کے بنائے ہوئے نظاموں اوران کے کلچر و ثقافت کے مطابق زندگی بسر کریں۔ انہوں نے کہاکہ کفار سمجھتے ہیں کہ پاکستان ایٹمی قوت رکھنے والا مسلمان ملک ہے۔یہاں کے مسلمانوں میں دین اسلام کے دفاع اور مظلوم مسلمانوں کی مدد کیلئے بے پناہ جذبے پائے جاتے ہیں اس لئے اس ملک کو وہ اپنے لئے بہت بڑا خطرہ سمجھتے ہیں اور یہاں باہمی لڑائی جھگڑے کھڑے کرکے اسے عدم استحکام سے دوچارکرناچاہتے ہیں۔