پنجاب اسمبلی ‘ وقفہ سوالات میں غلط جوابات پر اراکین کا شدیداحتجاج ‘سپیکر سے نوٹس لینے کا مطالبہ

سپیکر نے بھی پارلیمانی سیکرٹری داخلہ کو ڈانٹ دیا

جمعہ 12 فروری 2016 16:32

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 فروری۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں وقفہ سوالات میں غلط جوابات پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین کا شدیداحتجاج ‘سپیکر سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے رہے‘سپیکر نے بھی پارلیمانی سیکرٹری داخلہ کو ڈانٹ دیا جبکہ پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مہر اعجاز احمد عچلانہ نے کہا ہے کہ دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب سے اونٹ کی ریس کیلئے مڈل ایسٹ میں بچوں کی سمگلنگ کا کوئی کیس رجسٹرڈ نہیں ۔

جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مہر اعجاز احمد عچلانہ محکمہ داخلہ سے کے متعلق سوالوں کے درست جوابات نہ دے سکے جس پر ایک حکومتی اور اپوزیشن اراکین پارلیمانی سیکرٹری کی طرف سے دئیے جانے والے سوالات سے مطمئن نظر نہ آئے اور سپیکر سے غلط جوابات پر ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کرتے رہے جبکہ اپنے سوال میں سعدیہ سہیل رانا نے کہا کہ میں خود مڈل ایسٹ میں رہی ہوں اونٹ دوڑ کی غرض سے بچہ بیرون ملک سمگل کئے جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

راحیلہ انور نے کہا کہ یہ بچوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے ۔ پارلیمانی سیکرٹری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق اس طرح کی سمگلنگ کا کوئی کیس رجسٹرڈ نہیں ہوا ۔ سمگلنگ سے متعلقہ امور ایف آئی اے کا کام ہے تاہم ہماری پولیس سمیت دیگر ماتحت ادارے ٹریول ایجنٹس اور مشکوک افراد کی کڑی نگرانی کرتے ہیں ۔ احسن ریاض فتیانہ کا سوال محرک کے سوال میں اٹھائے گئے مقام کا دورہ کرنے تک موخر کر دیا گیا ۔

حکومتی رکن امجد علی جاوید نے کہا کہ لاکھوں روپے کی واردات میں پولیس نے صرف تین تولے مصنوعی زیورات کی ریکوری کی ہے ۔ یہ مک مکا ہوتا ہے کہ برآمدگی نہ ڈالی جائے جس سے مقدمے کی حیثیت ہی کچھ نہیں رہتی اور پھر ٹیکنیکل گراؤنڈ پر ناک آؤٹ کر دیا جاتا ہے ۔ پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ جو تفتیشی افسران برآمدگی نہیں کر سکتے ان کی ناقص تفتیش کی انکوائری ہوتی ہے او رانہیں محکمانہ سزائیں دی جاتی ہیں ۔

حکومتی رکن میاں طارق محمود نے اپنی ضمنی سوال میں کہا کہ پولیس والوں کے اشتہاریوں سے تعلقات ہیں ۔پولیس افسران ایکس لیو لے کر بیرون جاتے ہیں اور پھر انہی تعلقات کی بناء پر وہاں جا کر شہریت اختیار کر رہے ہیں ۔ گجرات اس کی آماجگاہ بنی ہوئی ہے اس پر پنجاب حکومت کو نوٹس لینا چاہیے ۔ پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ رکن اسمبلی ا یسے افسران سکی نشاندہی کریں رپورٹ منگوا لیتے ہیں ۔

اشتہاریوں کی ایک بڑی تعداد گرفتار کر لی گئی ہیں ،محکمے کو مزید تنبیہ کر دیتے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری نے اسپیکر نے کہا کہ آپ ڈائریکشن دیدیں جس پر اسپیکر نے انہیں ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا کہ میں کیا ڈائریکشن دیدوں آپ کوشش کریں اور انہیں پکڑیں اور آ پ کو پکڑنا چاہیے ۔حکومتی رکن ملک ارشد نے کہا کہ پسند اور نا پسند کے کلچر کو ختم کرنا ہوگا ۔ یہاں انسپکٹرز موجود ہیں لیکن تھانوں میں سب انسپکٹرز انچار ج ہیں اسی طرح ڈی ایس پی کے عہدوں پر انسپکٹر فرائض سر انجام دے رہے ہیں ۔ پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ انسپکٹر کو صرف تھانوں میں ایس ایچ اوز ہی نہیں لگایا جاتا بلکہ انہیں اسکے علاوہ کئی اہم ذمہ داریاں سونپی جاتی ہیں۔