کراچی ،شہرقائد میں خوف پھیلانے کی کوشش‘ ایک گھنٹے میں تعلیمی اداروں اور تھانے پر تین دستی بم حملے

دو بچے اور پولیس اہلکار زخمی ‘ مختلف علاقوں سے 6مشکوک افراد گرفتار ‘وزیراعلیٰ سندھ کا دستی بم حملوں کا نوٹس ، آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی‘ شہر بھر میں پولیس ہائی الرٹ

جمعہ 12 فروری 2016 12:51

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 فروری۔2016ء) کراچی میں خوف پھیلانے کی کوشش‘دہشت گردوں کی طرف سے ایک گھنٹے میں تعلیمی اداروں اور تھانے پر تین دستی بم حملے کئے گئے‘ دو بچے اور پولیس اہلکار زخمی ہوگیا‘ مختلف علاقوں سے 6مشکوک افراد گرفتار کرلئے گئے‘وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے دستی بم حملوں کا نوٹس لے کر آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی‘ شہر بھر میں پولیس کو ہائی الرٹ کردیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کو کراچی میں دہشت گردوں کی طرف سے ایک گھنٹے میں تین دستی بم حملے کئے گئے۔ پولیس کے مطابق جمعہ کو دو نامعلوم موٹر سائیکل سوارکریم آباد گرلز کالج کے قریب دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے تاہم کسی قسم کے نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی جبکہ مبینہ ٹاؤن تھانے پر بھی دو دہشت گردوں نے دستی بم پھینکا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار معمولی زخمی جبکہ پولیس کی گاڑی کو نقصان پہنچا ۔

(جاری ہے)

زخمی اہلکار کا نام آصف لغاری بتایا گیا ہے جسے طبی امداد کیلئے نجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پولیس اور رینجرز کی نفری موقع پر پہنچ گئی اور ہ علاقے کو گھیرے میں لے کر مفرور ملزمان کی تلاش شروع کر دی۔کراچی پولیس چیف کا کہنا ہے کہ دونوں حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہونے کا اندیشہ ہے جن کا مقصد پولیس کو خوفزدہ کرنا ہے تاہم پولیس کے جوان اس طرح کی بزدلانہ کارروائیوں سے خوفزدہ ہونے والے نہیں۔

تیسرے واقعے میں دہشت گردوں نے ناظم آباد بلاک اے میں نجی سکول کی عمارت کے قریب دستی بم پھینکا جس کے نتیجے میں دو بچے زخمی ہوگئے۔ حملے کے بعد جامعہ کراچی اور این ای ڈی یونیورسٹی سمیت دیگر تعلیمی اداروں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی جبکہ داخلی اور خارجی دروازوں کے باہر معمول سے زیادہ سکیورٹی عملہ تعینات کر دیا گیا ۔ حملے کے بعد طلباء میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے موقع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

اس کے علاوہ یونیورسٹی انتظامیہ نے متعلقہ تھانوں سے جامعات کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کی درخواست بھی دے دی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پولیس حکام سے تعلیمی اداروں کے ارد گرد پولیس کا گشت بڑھانے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ تھانوں اور بلاک اے میں ہونے والے حملے میں ایک ہی گروہ ملوث ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے دستی بم حملوں کا نوٹس لے کر آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ دوسری طرف رینجرز نے کارروائی کرتے ہوئے مختلف علاقوں سے چھ ملزمان کو گرفتار کرلیا گرفتار ہونے والے مشکوک افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :