وفاقی وزیر تجارت کی زیر صدارت بین الوزارتی کمیٹی کا مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار

ملک میں چینی کا وافر سٹاک ہونے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں کمی کے باوجود مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ تشویش ناک ہے ، چینی کی برآمد کی اجازت صرف ان ملوں کو دی جائے گی جو کسانوں کو گنے کی قیمت 180روپے فی من ادا کریں گی، اجلاس میں فیصلہ وزارت تجارت ملکی تجارت میں اضافے کی پالیسیاں بناتے وقت وزارت تجارت تما م سٹیک ہولڈرز خصوصاْ صارفین اور کسانوں کے مفادات کا تحفظ کرے گی، خرم دستگیر

جمعرات 11 فروری 2016 22:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 فروری۔2016ء )وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان کی زیر صدارت بین الوزارتی کمیٹی نے مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہارکیا ہے ، ملک میں چینی کا وافر سٹاک ہونے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں کمی کے باوجود مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ تشویش ناک ہے۔

کمیٹی نے اس امر کا اعادہ کیا کہ چینی کی برآمد کی اجازت صرف ان ملوں کو دی جائے گی جو کسانوں کو گنے کی قیمت 180روپے فی من ادا کریں گی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت تجارت ملکی تجارت میں اضافے کی پالیسیاں بناتے وقت وزارت تجارت تما م سٹیک ہولڈرز خصوصاْ صارفین اور کسانوں کے مفادات کا تحفظ کرے گی۔

(جاری ہے)

ای سی سی نے گزشتہ سال دسمبر میں پانچ لاکھ ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دی ، وزیر اعظم پاکستان نے وزیر تجارت انجنئیر خرم دستگیر خان کی سربراہی میں ایک بین الوزارتی کمیٹی کو ہر ماہ ملک میں چینی کی قیمتوں،برآمدات اور چینی کے ذخائر کا جائزہ لینے کی ذمہ داری سونپی۔

کمیٹی کا دوسرا اجلاس وفاقی وزیر تجار ت کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں سیکرٹری تجارت، سیکرٹری صنعت و پیداوار، ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ اور وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے نمائندے نے شرکت کی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال دسمبر میں چینی کی برآمد کی اجازت ملنے کے بعد سے 21,133 میٹرک ٹن چینی بیرون ملک برآمد کی جا چکی ہے۔سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ اس وقت ملک میں 22لاکھ 50ہزار میٹرک ٹن چینی کا سٹاک موجود ہے اور گنے کا کرشنگ سیزن جاری ہے جو وسط اپریل تک جاری رہے گا جس کی بدولت چینی کے ذخائر مزید بڑھیں گے ۔

ملک میں چینی کی چار لاکھ میٹرک ٹن ماہانہ کھپت کو مد نظر رکھتے ہوئے چینی کے موجودہ اور آنے والے ذخائر آئندہ کئی ماہ کی ضروریات کیلئے کافی ہیں۔اس بین الوزارتی کمیٹی نے اپنے گزشتہ ماہ ہونے والے پہلے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ چینی کی قیمتوں میں دس فیصد سے زائد اضافے کی صورت میں چینی کی برآمد روکنے کی تجویز پیش کی جائے گی۔حالیہ میٹنگ میں یہ بتا یا گیا کہ چینی کی قیمت 10دسمبر کو 57.20روپے فی کلو گرام تھی جو اب 62.07روپے فی کلو گرام ہے ۔

چینی کی قیمتوں میں یہ اضافہ دس فیصد سے کم ہے اور برآمدات کو منقطع کرنے کیلئے کمیٹی کی طے شدہ حد سے تجاوز نہیں کیا۔جبکہ ملک میں چینی کے وافر ذخائر کی موجودگی اور عالمی منڈی میں چینی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود مقامی چینی کی قیمت میں یہ اضافہ ناقابل فہم ہے۔چینی کی متوقع مزید پیداوار کے پیش نظر آئندہ دنوں میں یہ قیمتیں گزشتہ سطح تک واپس آنی چاہیں۔وزیر تجارت نے کمیٹی کو چینی کی قیمتوں اور ذخا ئر کا بغور جائزہ لینے کی ہدایت کی تاکہ مستقبل میں خصوصاًرمضان المبارک کے مہینے میں چینی کی مارکیٹ میں افواہوں اور مصنوعی اتار چڑھاؤ کا تدارک کیا جا سکے۔