ایم کیوایم بالواسطہ انتخابات میں ’ـ ــشو آف ہینڈز ‘ کے انتخابی طریقہ کار کی مخالفت کرکے ہارس ٹریڈنگ کے مذموم ہتھکنڈے استعمال کرکے جیتنا چاہتی ہے

پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری سینیٹر تاج حیدرکابیان

جمعرات 11 فروری 2016 22:48

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 فروری۔2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری اور سینیٹر تاج حیدر نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ بالواسطہ انتخابات میں ’ـ ــشو آف ہینڈز ‘ کے انتخابی طریقہ کار کی مخالفت کرکے کراچی میں اپنے ہارے ہوئے اضلاع ہارس ٹریڈنگ کے مذموم ہتھکنڈے استعمال کرکے جیتنا چاہتی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی جس نے ہارس ٹریڈنگ کی لعنت کو ختم کرنے کے لئے حزب اختلاف میں ہوتے ہوئے چودھویں آئینی ترمیم کی حمایت کی تھی ملک میں از سر نو ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لئے ہر آئینی طریقہ استعمال کرے گی ۔

جمعرات کوپی پی پی میڈیا سیل سندھ سے جاری کردہ ایک بیان میں انھوں نے اس امر پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کی شو آف ہینڈز کے خلاف دائر کردہ پٹیشن میں عدالت عالیہ کا فیصلہ ملک میں ایک بار پھر ہارس ٹریڈنگ کے راستے کو کھول رہا ہے ۔

(جاری ہے)

اگر واقعی بالواسطہ انتخابات میں شو آف ہینڈز کا طریقہ غیر آئینی ہے تو پھر وزیر اعظم اور صوبائی وزراء اعلیٰ کے شو آف ہینڈز کے ذریعے بالواسطہ انتخابات پر بھی سوالیہ نشانات اٹھتے ہیں۔

اس فیصلے کی روشنی میں شاید یہ انتخابات بھی پہلے کی طرح چھانگا مانگا کے طریقے سے ہونے چاہئیں جن میں پورے کے پورے ایوان کبھی ایک اور کبھی دوسرے کے ہاتھ بک جاتے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت اسی وقت مستحکم ہو سکتی ہے، جبکہ ملک میں سیاسی جماعتیں مستحکم ہوں ۔ سیاسی وفاداریاں تبدیل کرا کر سیاسی جماعتوں کو کمزور کرنا ملکی اسٹیبلشمنٹ کا پرانا کھیل ہے جس کی تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے اجتماعی طور سے مزاحمت ہونی چاہئیے ۔

سینیٹر تاج حیدر نے متحدہ قومی موومنٹ کو یاد دلا یاہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی وہ اکیلی سیاسی جماعت تھی جس نے متحدہ قومی موومنٹ کو اسٹیبلشمنٹ کے چنگل سے چھڑانے اور قومی سیاسی دھارے میں شامل کرنے کے لئے تمامتر مخالفتوں اور درمیان میں حائل خون کی ندیوں کو عبور کرکے ان سے سیاسی اتحاد کیا تھا ۔انھوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ایک بار پھر ان سے اپیل کرتی ہے کہ وہ دوسری جماعتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے ہارس ٹریڈنگ کے منصوبے سے باز آئیں اوراس طرح جمہوریت اور خود اپنی سیاسی جماعت کو مضبوط کریں ، انھوں نے کہا کہ ملکی سیاست عوام کے سیاسی شعور کے بل بوتے پرـ’لڑاؤ اور حکومت کرو ‘ کے فرسودہ ہتھکنڈوں کا بخوبی مقابلہ کر سکتی ہے، لیکن ایک بار پھرجمہوری نظام کو مضبوط کرنے کے بجائے دوسری سیاسی جماعتوں سے رشتہ توڑ کر اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں میں کھیلنا ان کے لئے خود کشی کے مترادف ہوگا۔