جنوبی افریقہ کرکٹ میں نسلی امتیاز ، ٹیم میں سیاہ فام کھلاڑیوں کو بھی جگہ دی جائے،سیاہ فام یونین

جمعرات 11 فروری 2016 22:04

جنوبی افریقہ کرکٹ میں نسلی امتیاز ، ٹیم میں سیاہ فام کھلاڑیوں کو بھی ..

جوہانسبرگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 فروری۔2016ء) جنوبی افریقہ اگرچہ انگلینڈ کے خلاف سیریز ہار گیا ہے لیکن اس سیریز سے دو کرکٹر ابھرے ہیں جو ملک میں کرکٹ کا مستقبل ہیں۔ ایک ہیں کگیسو ربادا اور دوسرے ہیں ٹیمبا بووما۔زیادہ تر لوگ ان دونوں کھلاڑیوں کے سیاہ فام ہونے کو اہمیت نہیں دیتے لیکن ان کی اہمیت اس لیے ہے کہ یہ ایسے وقت میں جنوبی افریقہ کی جانب سے کھیل رہے ہیں جب ملک کی رگبی اور کرکٹ میں نسلی امتیاز کا حکومت بغور جائزہ لے رہی ہے۔

20 سالہ ربادا ایک ٹیسٹ میں دس وکٹیں حاصل کرنے والے جنوبی افریقہ کے سب سے کم عمر بولر بن گئے ہیں۔ انھوں نے ایک ٹیسٹ میں 144 رنز کے عوض 13 وکٹیں لیں۔ اس سے قبل مخایا نتینی نے 132 رنز کے عوض 13 وکٹیں حاصل کی تھی جو اب بھی قومی ریکارڈ ہے۔

(جاری ہے)

وہ پہلا ٹیسٹ میچ نہیں کھیل سکے لیکن وہ سیریز کے آخر میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر بنے۔25 سالہ ٹیمبا پہلے سیاہ فام بیٹسمین بن گئے ہیں جنھوں نے جنوبی افریقہ ہی میں سنچری سکور کی ہے۔

انھوں نے کیپ ٹاوٴن میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں 102 رنز بنائے اور آوٴٹ نہیں ہوئے۔ وہ سیریز میں تیسرے سب سے زیادہ رن بنانے والے کھلاڑی رہے۔ان دونوں کھلاڑیوں کی یہ پرفارمنس صحیح وقت پر آئی ہے کیونکہ جنوبی افریقہ کی کرکٹ اس وقت تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے۔عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی جیسے گریم سمتھ، آل راوٴنڈر ڑاک کیلس اور وکٹ کیپر مارک باوٴچر کے ریٹائر ہونے کے ساتھ کرکٹ ٹیم کی ازسرِ نو تشکیل دی جا رہی ہے اور اسی کے ساتھ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ٹیم میں سیاہ فام کھلاڑیوں کو بھی جگہ دی جائے۔

بلیک کرکٹر اِن یونیٹی ایسے سیاہ فام کھلاڑیوں کا گروپ ہے جو کرکٹ ٹیم میں سیاہ فام کھلاڑیوں کی کم تعداد کے باعث مایوس ہیں۔ اس گروپ نے جنوبی افریقہ کرکٹ بورڈ کو نومبر 2014 میں خط کے ذریعے نیشنل سکواڈ میں سیاہ فام کھلاڑیوں کے ساتھ تعصب کی شکایت کی اور دعویٰ کیا کہ سیاہ فام کھلاڑی زیادہ تر میدان میں پانی لانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

’سیاہ فام افریقی کھلاڑیوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ اپنی صحیح سلیکشن چاہتے ہیں۔ اور جب وہ سلیکٹ ہو جائیں تو ان کو مساوی مواقعے دیے جائیں۔ سلیکٹروں اور کوچ کو اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔‘اس خط سے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ سیاہ فام کھلاڑی صرف علامتی طور پر نہیں بلکہ میرٹ پر اپنی سلیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں اور پورا موقع چاہتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو منوا سکیں، نہ کہ ایسے حالات پیدا کیے جائیں جس میں ان کے ناکام ہونے کے امکانات زیادہ ہوں۔جنوبی افریقہ کرکٹ بورڈ نے پچھلے سال پارلیمنٹ کو تبدیلی سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹیم میں کم از کم چار سیاہ فام کھلاڑی ٹیم میں شامل کیے جائیں گے۔

جنوبی افریقہ کرکٹ میں نسلی امتیاز ، ٹیم میں سیاہ فام کھلاڑیوں کو بھی ..

متعلقہ عنوان :