پاکستان میں پھولوں کی خرید و فروخت کی سب سے بڑی منڈی گہلن پلاٹ‘تحصیل چونیاں کے قصبہ گہلن ہٹھاڑ جسے پھولوں کی بستی بھی کہا جاتا ہے 60ہزار افراد کے روزگار کا ذریعہ جبکہ 20ہزار کسان مختلف پھولوں کی کاشت نرسریاں اور پیوندکاری کرکے اس سے استفادہ کر رہے ہیں:اردوپوائنٹ کے لیے حافظ اشرف وحید کی خصوصی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 11 فروری 2016 21:09

پاکستان میں پھولوں کی خرید و فروخت کی سب سے بڑی منڈی گہلن پلاٹ‘تحصیل ..

چونیاں(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-حافظ اشرف وحید سے۔ 11فروری۔2016ء) پاکستان میں پھولوں کی خرید و فروخت کی سب سے بڑی منڈی گہلن پلاٹ‘تحصیل چونیاں کے قصبہ گہلن ہٹھاڑ جسے پھولوں کی بستی بھی کہا جاتا ہے 60ہزار افراد کے روزگار کا ذریعہ جبکہ 20ہزار کسان مختلف پھولوں کی کاشت نرسریاں اور پیوندکاری کرکے اس سے استفادہ کر رہے ہیںگہلن پلاٹ سے رات8/9بجے نکلنے والی بڑی گاڑی اسلام آباد ٹائم روزانہ کئی من پھول لیکر نکلتی ہے جو لاہور، گجرانوالہ،گجرات،جہلم،لالہ موسیٰ پنڈی ،اسلام آباداور دیگر علاقوں میں جبکہ ملتان ٹائم جانے والی گاڑیاں اسی منڈی سے منوں پھول روزانہ لے کر جنوبی پنجاب کے اضلاع میں پہنچاتی ہیں-ضلع قصور سے ملتان جانے والی شاہراہ پر الہ آباد /ٹھینگ موڑ سے 3کلو میٹر کے فاصلے پر گہلن پلاٹ کے نام سے موسوم سٹاپ جسے پلاٹ اس لئے کہا جاتا ہے کہ پی پی پی کے بانی/چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو نے غریبوں کو رہائش کیلئے مفت جگہ دی ۔

(جاری ہے)

لوگوں کو 5,5مرلے کے پلاٹ دیئے گئے ۔چونکہ یہ جگہ قدیم قصبہ گہلن ہٹھاڑ کے ایریا میں ہے اسلئے اسے گہلن پلاٹ کہا جاتا ہے۔1965ءمیں عبدالقدوس نامی مقامی زمیندار نے یہاں پھولوں کی آڑھت بنائی یہ واحد دکان تھی جہاں سے گلاب اور بعد ازاں مختلف قسم کے دیگر پھول آتے پھر اظہر مظہر نامی نوجوان نے دکان بنالی ۔پھر دیکھا دیکھی پھولوں کی پیداوار میں اضافہ ہو تا گیا اور دکانیں بھی بڑھتی چلی گئی اب تین درجن کے لگ بھگ کمیشن شاپس ہیں جہاں کم وبیش تین ہزار من پھولوں کی خرید و فروخت روزانہ ہوتی ہے جبکہ شہر اقتدار تک روانہ منوں پھول اِسی منڈی کے ذریعے پاکستان کے مختلف شہروں میں جاتے ہیں ۔

گہلن پلاٹ سے رات8/9بجے نکلنے والی بڑی گاڑی اسلام آباد ٹائم روزانہ کئی من پھول لیکر نکلتی ہے جو گجرانوالہ،گجرات،جہلم،لالہ موسیٰ اور دیگر علاقوں میں جبکہ ملتان ٹائم جانے والی گاڑیاں ایسی منڈی سے منوں پھول روزانہ لے جنوبی پنجاب کے اضلاع میں پہنچائے جاتے ہیں ۔ہزاروں مردوں کا روزگار اسی کاروبار سے وابستہ ہے جبکہ ہزاروں خواتین روزانہ پھول چننے سے لے کر گجرے ہار گلدستے اور دیگر خوبصورت نمونے بناکر سینکڑوں روپے روزانہ کمارہی ہیں۔

عورتوں کامعمول ہے کہ وہ روزانہ پھولوں /نرسریوں کے مالکان سے پھول توڑنے ،چننے کے کاروبار کیلئے ڈیل کرتی ہیں اسطرح گھر وں میں فارغ بیٹھنے والی نو عمر،جواں سال ،طالبات اور گھر گھریلو خواتین چُنائی سے لے کر گجرے ہار وغیرہ بنانے میں مصروف رہتی ہیں۔گہلن پلاٹ آجکل پھولوں کی سرزمین بن چکا ہے وہ جگہ جہاں غربت بے روزگاری اور فرصت ہو تی تھی اب وہاں اسی کاروبار کے ذریعے روزانہ مرد و خواتین ہزاروں روپے روزانہ کماتے ہیں۔

اس علاقہ میں پھولوں کی کاشت پر نت نئے تجربات اور پیوند کاری کرتے ہوئے پھولوں کی کئی اقسام دریافت کرلی گئی ہیں ۔پورے پاکستان سے پھولوںکے بیوپاری یہاں آتے ہیں ۔60ہزار افراد کے روزگار کا ذریعہ جبکہ 20ہزار کسان مختلف پھولوں کی کاشت نرسریاں اور پیوندکاری کرکے اس سے استفادہ کر رہے ہیں ۔ہزاروں روپے ٹیکس بھی اکھٹا ہو تا ہے حکومت اگر اس صنعت کی سرپر ستی کرے تو اسے مزید وسعت دی جا سکتی ہے اور یہ ایک مفید صنعت کا درجہ حاصل کر کے ترقی میں اضافہ کا باعث بن سکتا ہے پھولوں کی خرید و فروخت کی اس منڈی کے مسائل کے حل کیلئے ایک تنظیم بنائی گئی ہے چوہدری مختار احمد اسکے صدر ہیں جنہوںنے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں حکومت کو سفارشات ارسال کر رہے ہیں اگر حکومتی سطح پر اس کی سرپر ستی کی جائے تو یہ صنعت خوب پھلے پھولے گی اور بین الاقوامی سطح تک ترقی حاصل ہو سکتی ہے۔

پاکستان میں پھولوں کی خرید و فروخت کی سب سے بڑی منڈی گہلن پلاٹ‘تحصیل ..

متعلقہ عنوان :