ترمیمی مسودہ قانون پنجاب ٹیکنکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کثرت رائے سے منظور ،اپوزیشن کی ترامیم مسترد

حکومت کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں ،میٹر و بس ایسا منصوبہ تھا جسے تاخیر کا شکار نہیں کیا جا سکتا ،وقفہ سوالات بہاولپور صوبہ بحال کیا جائے ،ہمیں محرومیوں کا شکار کیا جاتا ہے ،ڈاکٹر وسیم اختر کا احتجاجاً واک آؤٹ

جمعرات 11 فروری 2016 20:47

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 فروری۔2016ء) پنجاب اسمبلی نے مسودہ قانون ( ترمیم )پنجاب ٹیکنکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کثرت رائے سے منظور کر لیا ،جبکہ ایوان کو بتایا گیا ہے کہ ترقیاتی منصوبے میں بے قاعدگیوں پر 2011ء میں معطل ہونے والا واسا کا ڈی ایم ڈی آپریشن اور اس کی انکوائری کرنے والا افسر اپنی مدت ملازمت پوری ہونے پر ریٹائر ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک انکوائری مکمل نہیں ہو سکی ، حکومت کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں اور صوبائی دارالحکومت لاہور کی آبادی کو دیکھتے ہوئے میٹر و بس ایسا منصوبہ تھا جسے تاخیر کا شکار نہیں کیا جا سکتا ،موجودہ حکومت نے جنوبی پنجاب کے لئے سب سے زیادہ فنڈز مختص کئے ہیں ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت دس بجے کی بجائے دو گھنٹے چالیس منٹ کی غیر معمولی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم نے محکمہ ہاؤسنگ ، شہری ترقی اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔صوبائی وزیر نے ایوان کو آگاہ کیا کہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں منصوبہ گیسٹرو پیکج فیز IIکے تحت 1.78ارب سے لاہور شہر کی 422کلو میٹر طویل واٹر سپلائی میں سے 325کلو میٹر تبدیل کر دی گئی ہے ۔

حکومتی رکن میاں طاہر نے اپنے ضمنی سوال میں کہا کہ پی ایچ اے فیصل آباد میں پارکس ویران پڑے ہوئے ہیں اور ملازمین افسران کے گھروں میں کام کر رہے ہیں ۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ آپ سوچ کر آتے ہیں کہ صرف تنقید کرنی ہے ۔ جس پر میاں طاہر نے کہا کہ ہم حلقے کے عوام سے ووٹ لے کر آئے ہیں اگر صحیح کام نہ ہو تو تنقید نہ کروں تو اور کیا کروں ۔ آپ ، صوبائی وزیر اور میں بیٹھ جاتے ہیں اگر میں اپنی بات صحیح ثابت نہ کر سکوں تو ہر سزا بھگتنے کے لئے تیار ہوں ۔

یہاں دو ، دو سال بعد سوالات کے جوابات آتے ہیں جبکہ اسمبلی رولز کے مطابق 15روز میں جواب آنے چاہئیں اور آپ اس حوالے سے رولنگ پاس کریں ۔ صوبائی وزیر نے ڈاکٹر نوشین حامد کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کرنے کا مسئلہ پی ایچ اے کے علاوہ دیگر محکمہ جات میں بھی زیر بحث ہے یہ حکومتی پالیسی ہے اگر اس حوالے سے کوئی اعلان کیا گیا تو اس کا اطلاق پی ایچ اے سمیت سب محکموں پر ہوگا ۔

ڈاکٹر وسیم اختر نے اپنی ضمنی سوال میں بتایا کہ ہمیں جو دستاویزات دی گئی ہیں اس میں بتایا گیا ہے کہ بہاولپور کے مختلف منصوبوں کے فنڈز میٹرو بس منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے لاہور میں منتقل کئے گئے کیا صوبائی وزیر ہمیں یقین دہانی کرائیں گے کہ ہمیں یہ رقم واپس ملے گی ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ کوئی بھی حکومت آتی ہے اس کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں ۔

لاہور کی آبادی میں ایک بڑا حصہ ہم جیسے باہر سے آنے والے لوگوں کا ہے اور اس کیلئے میٹرو بس منصوبے کو لٹکایا نہیں جا سکتا تھا اس لئے اسے ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پنجاب کے کسی بھی حصے کے مقابلے میں جنوبی پنجاب کو سب سے زیادہ فنڈز دئیے ہیں ۔ میں گارنٹی نہیں دے سکتا لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس سے زیادہ فنڈز دیدئیے جائیں۔

ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ ہم اسی لئے کہتے ہیں کہ بہاولپور صوبہ بحال کیا جائے اور اس حوالے سے پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی میں قراردادیں بھی منظور ہو چکی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں محرومیوں کا شکار کیا جاتا ہے اور میں اس پر احتجاجاً واک آؤٹ کرتا ہوں۔ حکومتی رکن راحیلہ خادم کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم نے ایوان کو بتایا کہ ڈی ایم ڈی واسا سید اقتدار علی شاہ ،ڈائریکٹر طارق محمود اور ایکسین محمد اشفاق ترمذی کو ڈی جی ایل ڈی اے نے مختلف بے قاعدگیوں پر ستمبر 2011ء میں معطل کیا گیا ۔

افسران نے اس کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی اور عدالت کے فیصلے کے مطابق چیئرمین ایل ڈی کو اس پٹیشن کو بطور اپیل سننے اور پٹیشنرز اور اپیلنٹس کو ذاتی شنوائی کا موقع فراہم کرتے ہوئے قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی ہدایت کی گئی۔ ادارے اور پٹیشنرز کی ذاتی شنوائی کے بعد چیئرمین ایل ڈی اے نے پریلیمنٹری انکوائری کی بنیاد پر کی گئی برطرفی کو مسترد کرتے ہوئے اگست 2012ء میں افسران کو بحال کر دیا اور ای ڈی او ورکس اینڈ سروسز محمد جاوید الیاس کو ریگولر انکوائری کر کے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تاہم سید اقتدار علی شاہ اور انکوائری افسر محمد جاوید الیاس اپنی مدت ملازمت مکمل کرنے کے بعد ریٹائرڈ ہو چکے ہیں لیکن انکوائری رپورٹ موصول نہیں ہوئی جس پر پورے ایوان میں حیرانگی کا اظہار کیا گیا ۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ واٹر سپلائی سکیم ٹولہ بانگی خیل ضلع میانوالی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 5.560ملین میں سے 4.330ملین سے مکمل کی گئی لیکن بجلی میسر نہ آنے کی وجہ سے یہ سکیم چالو نہیں ہو سکی ۔ جس پر اسپیکر نے کہا کہ آپکو باقی رقم محکمے کو واپس نہیں بھجوائی جانے چاہیے تھی او رمتبادل کیلئے جنریٹرز کا انتظار کرنا چاہیے تھا ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ اس سکیم سے پہلے اس کا جائزہ لیا جانا چاہیے تھا اور اب اس کی انکوائری کرا لیتے ہیں اور فی الوقت اس کا حل جنریٹر ہی ہے ۔

سرکاری کارروائی کے دوران صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنا اﷲ خان نے مسودہ قانون ( ترمیم ) پنجاب ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی 2015ء ایوان میں پیش کیا ۔ ایوان نے اپوزیشن کی دو ترامیم کثرت رائے سے مسترد کے بل کی منظوری دیدی ۔ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج جمعہ صبح نو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیاگیا۔

متعلقہ عنوان :