انسانی سمگلرز کے خلاف جاری مہم میں کاروائی کو مزید تیز کیاجائے،چودھری نثار

ایک ماہ میں اس حوالے سے پیش رفت میں بہتری لاتے ہوئے رپورٹ پیش کی جائے،ایف آئی اے کواجلاس میں ہدایت

جمعرات 11 فروری 2016 20:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 فروری۔2016ء) وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ انسانی سمگلرز کے خلاف جاری مہم میں کاروائی کو مزید تیز کیاجائے او ر آئندہ ایک ماہ میں اس حوالے سے پیش رفت میں بہتری لاتے ہوئے رپورٹ پیش کی جائے۔ یہ بات انہوں نے ایف آئی اے کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں انسانی سمگلرز کے خلاف جاری مہم میں اب تک کی پیش رفت، مستقبل کے لائحہ عمل اور میگا کرپشن کیسز بشمول ایگزیکٹ سکینڈل، اے کے ڈی ، ون کانسٹیٹیوشن ایونیو اور پاکستان کرنسی ایکسچینج کیس پر وزیرِداخلہ کو بریفنگ دی گئی۔ وزیرِداخلہ کو بتایا گیا کہ سال 2015میں ایف آئی اے نے مختلف مقدمات میں مطلوب 1245 اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا جبکہ 2014میں یہ تعداد 911تھی۔

(جاری ہے)

ریکوری کی مد میں ایف آئی اے نے سال 2014-15 میں مجموعی طور پر 14.6ارب روپے کی ریکوری کی۔ واضح رہے کہ 2011میں ریکوریز کی کل رقم محض 20کروڑ،2012میں 21کروڑاور 2013میں ایک ارب ساٹھ کروڑ روپے تھی۔مفرور اشتہاری مجرمان کی گرفتاری کے حوالے سے ایف آئی کی مستقبل کی حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے وزیرِداخلہ نے ہدایت کی کہ تمام اشتہاری ملزمان کا سنٹرل ڈیٹا بنک تیار کیا جائے جونہ صرف ملک بھر میں واقع ایف آئی اے کے تمام دفاتر کو مہیا کیا جائے بلکہ یہ ریکارڈ حساس اداروں اور پولیس کے ساتھ بھی شیئر کیا جائے۔

وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مفرور اشتہاریوں کے پاسپورٹ منسوخ اور شناختی کارڈ بلاک کردیے جائیں۔ ایف آئی اے حکام نے وزیرِداخلہ کو بتایا کہ تمام اشتہاریوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جا چکے ہیں اور ان کی گرفتاری کیلئے ایف آئی اے کی مخصوص ٹیمیں تشکیل دی جا چکی ہیں جن کو مخصوص ٹارگٹ دیے گئے ہیں۔ اجلاس میں انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے موجودہ قوانین کو مزید مستحکم کرنے کے حوالے سے بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔

وزیرِداخلہ نے کہا کہ انسانی سمگلنگ کے گھناؤنے کاروبا رکی روک تھام اور اس میں ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے ضروری ہے کہ قوانین کو مزید مستحکم کیا جائے تاکہ کوئی شخص قوانین کی نرمی کا ناجائز فائدہ نہ اٹھا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے ان کیسز کی موثر پیروی پر خصوصی توجہ دے تاکہ اس مکروہ کاروبار میں ملوث عناصر اور سادہ لوح انسانوں کے استحصال اور ملک کی بدنامی کا باعث بننے والے عناصر کو قرار واقعی سزا دلوائی جا سکے۔

میگا کرپشن کیسز میں ایگزیکٹ سکینڈل کے حوالے سے بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ مذکورہ کیس میں جن 300 سے زائدیونیورسٹیز کے نام سامنے آئے ان میں سے کسی ایک بھی نہ توہائر ایجوکیشن نے تصدیق نہیں اور نہ ہی برطانوی یا دیگر کسی غیر ملکی متعلقہ ادارے کی طرف سے تصدیق کی گئی۔ایف آئی اے حکام نے بتایاکہ جن امریکی تعلیمی اداروں کے نام پر ڈگریاں جاری کی جاتی تھیں ان میں سے پندرہ کے بارے میں امریکی حکام نے باضابطہ اطلاع دی ہے کہ وہ سب کی سب جعلی ہیں۔

حکام نے بتایا کہ اس کیس میں ٹھوس شواہدسامنے آئے ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ غیر ملکی تعلیمی اداروں کی ڈگریوں کا جھانسہ دے کر سادہ لو ح لوگوں کو بلیک میل کیا گیا اور ان کو بے دردی سے لوٹا گیا۔ کیس کی تفتیش کے حوالے سے بتایا گیا کہ ایگزیکٹ دفاترکے کمپیوٹرز سے 100ٹیرابائٹس سے زائد کا ڈیٹا اورریکارڈ مجسٹریٹ کی موجودگی میں حاصل کیا گیا علاوہ ازیں کلاؤڈ پر موجود ریکارڈ میں سے اب تک 75 فیصد ڈیٹاحاصل کر لیا گیا ہے۔

ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ اس سکینڈل سے ہزاروں کی تعداد میں ملکی وغیر ملکی شہری متاثر ہوئے ۔ غیر ملکی شہریوں میں سعودی، برطانوی ، امریکی و دیگر ملکوں کے شہری شامل ہیں۔ اے کے ڈی کیس، ون کانسٹیٹیوشن ایونیو اور پاکستان کرنسی ایکسچینج کیس پر اب تک کی پیش رفت پر وزیرِداخلہ کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔میگا کرپشن کیسز پر اب تک کی پیش رفت پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے وزیرِداخلہ نے ہدایت کی کہ میگا کرپشن کیسز کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر اس قدر مضبوط بنا دیا جائے کسی بھی جانب سے کسی مرحلے پر ان کو سبوتاژ نہ کیا جا سکے اور ان کیسز میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دلوائی جا سکے۔