سینیٹ میں اپوزیشن کا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی اورگیس پرٹیکس کیخلاف شدیداحتجاج

تنقید کی بجائے موجودہ اورسابقہ حکومتوں کاموازنہ کیاجائے،سینیٹرتنویراحمد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی منڈیوں میں خاطرخواہ کمی کے باوجود عوام کوریلیف نہ دینے اورگیس کی مد میں101ارب روپے کے ٹیکس پرتحریک پراظہارخیال

جمعرات 11 فروری 2016 20:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 فروری۔2016ء) سینیٹ میں اپوزیشن نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی اورگیس پرٹیکس کیخلاف شدیداحتجاج کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوام کو فوری طورپر ریلیف دے۔جمعرات کوریکوزیشن پربلایاگیا سینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کی صدارت میں ہوا 33ارکان کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی منڈیوں میں خاطرخواہ کمی کے باوجود عوام کوریلیف نہ دینے اورگیس کی مد میں101ارب روپے کے ٹیکس پرتحریک پیش کی ۔

اس موقع پرپاکستان پیپلزپارٹی ،مسلم لیگ ق ،تحریک انصاف کے علاوہ فاٹا ،بی این پی کے ارکان کاایکانظرآیا۔بحث پراظہارخیال کرتے ہوئے سینیٹر سعیدغنی نے کہاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں جتنی کمی ہوئی ہے اس کافائدہ عوام کو نہیں دیاگیا حکومت نے ریونیوجمع کرنے کایہ آسان طریقہ اختیار کرلیا ہے تیل کی قیمتیں کم کرنے کی بجائے اس پرمزیدٹیکس لگادیئے جاتے ہیں قیمتیں کم ہوں تو اس کاسہراوزیراعظم لیتے ہیں اگر بڑھ جائیں تواوگراپرڈال دیاجاتاہے اگرقیمتیں کم کرنے کااعلان وزیراعظم نے کرنا ہے تو بڑھنے کااعلان بھی وہی کیاکرینگے ڈیزل پراس وقت63فیصد ٹیکس ہے جو کہ ظلم ہے حکومتی پالیسی سے زراعت تباہ ہوگئی ہے گیس صارفین پر101بلین اضافی بوجھ ڈالنے کافیصلہ کرلیا ہے اوریہ ایل ا ین جی لائن بچھانے کیلئے کیاجارہاہے یہ ایک نیاٹیکس ہے جوکہ ظلم ہے اس کااثربراہ راست عوام پرپڑیگابالواسطہ ٹیکس بڑھارہے ہیں حکومت پٹرولیم مصنوعات پرجی ایس ٹی کی حد بڑھائے اب ایل این جی کی نئی لائن کے پیسے بھی عوام سے وصول کئے جائیں گے حکومت غریب عوام پررحم کرے۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم کے سینیٹرکرنل ریٹائرڈ طاہرحسین مشہدی نے کہاکہ یہ حکومت امیروں کیلئے سوچتی ہے اورانہی کیلئے پالیسی بناتی ہے ان کاایک ہی مقصد ہے کہ پیسہ بنایاجائے یہ بلاواسطہ کی بجائے بالواسطہ ٹیکس لگاتی ہے میٹرو اورموٹروے کے ذریعے کمیشن لیکرپیسہ بنایاجارہاہے یہ ظالم حکومت ہے اور اپنے آنیوالی نسلوں کیلئے پیسے بنارہے ہیں اگرلوگ کہیں کہ پانی نہیں ہے تو یہ کہتے ہیں پانی کی جگہ کوکاکولاپیو اگر عوام کہے کہ روٹی نہیں تو یہ کہتے ہیں کہ کیک کھاؤ لوگوں کاپہلے پیٹ بھرو پھران کومیٹرو میں سوار کروتعلیم کاصحت کابرا حال ہے اس کی طرف ان کی کوئی توجہ نہیں۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے تحریک انصاف کے سینیٹرنعمان وزیرنے کہاکہ 60فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں اور ہم یہاں کوٹ اورٹائی لگاکربیٹھ جاتے ہیں ہمیں شرم آنی چاہیے ایف بی آر میں جو لوگ ہیں انہیں بلین اورٹریلین کے فرق کاہی نہیں پتہ وہ کیاکرینگے ہرمحکمہ میں کرپشن عروج پر ہے اور حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے رٹ قائم ہوگی تو کرپشن کم ہوگی وزراء بادشاہ سلامت سے بات تک نہیں کرسکتے ڈی ایم جی آفیسرزکو ای میل چیک کرنے کاہی نہیں پتہ وہ کیاکرینگے کہتے ہیں کہ پی اے آئیگا تو ای میل چیک کرینگے ہر فیصلہ اوپر سے ہوتا ہے اورنیچے زبردستی عملدرآمدکرایاجاتاہے ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے کافائدہ عوام کو ملناچاہیے دہشتگردی عروج پر ہے امن وامان کامسئلہ ہے باربارمنی بجٹ لایاجاتاہے حکومت اوراپوزیشن ملکرایک نظام بنالیں اوراس پرچلیں چاہے جس کی بھی حکومت ہو۔

مسلم لیگ ق کے سینیٹرکامل علی آغا نے کہاکہ مسلم لیگ ن اپنے منشور کے برعکس کام کررہی ہے عوام کو ان سے بہت سی توقعات تھیں جو سب خاک میں مل گئی اہم معاملات پارلیمنٹ کی نگاہوں سے اوجھل رکھے جارہے ہیں ان کوالیکشن جیتنے کیلئے عوام کی ضرورت نہیں ان کے پاس الیکشن جیتنے کے اوربڑے طریقے ہیں پٹرولیم مصنوعات میں کمی کی سمری گیارہ روپے کی گئی اور کمی صرف پانچ روپے کی گئی اس کابھی اعلان وزیراعظم نے کیا یہ کس طرح حکومت کی جارہی ہے اورمعاملات چلائے جارہے ہیں پی آئی اے کی نجکاری کے نام پر لوٹ مار لگائی جارہی ہے اداروں کی لوٹ سیل لگ گئی ہے اور پارلیمنٹ کواندھیرے میں رکھاجارہاہے 101بلین کے ٹیکس کو ہم واشگاف الفاظ میں رد کرتے ہیں۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹرجاوید عباسی نے کہاکہ صرف باتیں کی جارہی ہیں کوئی تجاویز اپوزیشن کی طرف سے نہیں آرہیں تیل کی قیمتوں میں موجودہ حکومت نے42روپے کمی کی حکومت توانائی بحران سے نکلنے کیلئے کام کررہی ہے۔پیپلزپارٹی کے سینیٹرفرحت اﷲ بابر نے کہاکہ حکومت امرا کی بجائے غریبوں پر ٹیکس لگانے کی عادی ہے غریبوں پربالواسطہ ٹیکس لگائے جارہے ہیں ایل این جی کاپاورپلانٹ پنجاب میں لگایاجارہاہے حکومت امرا پر ٹیکس نہ لگانے کی پالیسی ترک کردے اگر کوئی کام کرنا ہے تو مشترکہ مفادات کونسل یاسمری سے منظوری لی جائے۔

سرداراعظم موسیٰ خیل نے کہاکہ بلوچستان سب سے چھوٹا صوبہ ہے ہم نے اس کوایف سی کے حوالے کیاہوا ہے مگر پھربھی ایف سی سے صوبہ نہیں سنبھالاجارہاملک کے اندرتفریق ختم کی جائے۔پیپلزپارٹی کے سینیٹرسحرکامران نے کہاکہ عالمی سطح پرجتنے بھی سمجھوتے کئے جارہے ہیں انہیں پارلیمنٹ میں پیش کیاجائے ملک میں بادشاہت اورسلطنت کانظام رائج ہے پی ٹی آئی کے سینیٹرمحسن عزیز نے کہاکہ اس حکومت نے گیس کی قیمت ساٹھ فیصد بڑھائی ہے حکومت فلائی اوورمیٹروبھول کرتعلیم صحت اوردیگربنیادی سہولیات پرتوجہ دے ایم کیو ایم کے سینیٹرمیاں عتیق الرحمان نے کہاکہ حکومت نے اوگرا کی سمری مسترد کردی سنا ہے تیل کی قیمت جو پچھلی بار کم ہوئی تھی وہ جنرل راحیل شریف کے کہنے پر ہوئی کیا اب عوام کو تیل کی قیمتوں میں کمی کیلئے جی ایچ کیوکی طرف دیکھنا ہوگا ۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹرچودھری تنویر نے کہاکہ شروع میں ایوان میں اپناکرداراداکیالیکن اب یہاں پر بھی سیاست شروع کردی گئی ہے موجودہ حکومت کاموازنہ پچھلی حکومت سے کریں آپ کو فرق کاپتہ چل جائیگا سینیٹرخالدہ پروین نے کہاکہ جس قوم پرکاروباری طبقہ حکومت کرتا ہے اس کو تباہی سے کوئی نہیں بچاسکتا اگر تمام ترقیاتی کام لاہور اسلام آباد اورراولپنڈی میں ہونے ہیں تو یہ ملک سے زیادتی ہے سینیٹرستارہ ایاز نے کہاکہ حکومت تمام اہم فیصلوں کوپارلیمان سے باہرکرتی ہے اگر پٹرول کی قیمت بھی کسی اور کے کہنے پرکم ہونی ہے تو پھر آپ کیاکررہے ہیں ایسے اقدامات ہونگے تو پھرلوگ ان کی طرف دیکھیں گے اورپھرہم کہیں گے کہ بوٹوں کی آوازآرہی ہے کے پی کے اور بلوچستان کو تو کچھ سمجھاہی نہیں جاتا۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم نے کہاکہ جب یہ حکومت آئی تھی توبلوچستان میں پاکستان کاجھنڈاجارہاتھا اب حالات بہت بہتر ہیں سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی بجائے ہمیں ملکرمعاملات کو آگے لیکرجاناہوگا۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینیٹرتاج حیدرنے کہاکہ تیل اورگیس کی پچاس فیصد ملکیت صوبوں کی ہے وفاق تنہافیصلہ نہیں کرسکتامرحومہ سی سی آئی کوپھرسے زندہ کیاجائے تاکہ صوبوں کی مشاورت سے فیصلے کئے جاسکیں تیل کے کنوؤں پردہشتگردوں کے قبضے کے خاتمے کے بعدتیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔جس کے بعدسینیٹ کااجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیاگیا۔

متعلقہ عنوان :