پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں غیر سنجیدگی اور ’پارٹی پالیٹکس ‘ کا عنصر غالب

Zeeshan Haider ذیشان حیدر جمعرات 11 فروری 2016 20:41

لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 11 فروری۔2015ء ) پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران اراکین کی غیر سنجیدگی اور ’پارٹی پالیٹکس ‘ کا عنصر غالب رہا اور میں اجلاس کی صدارت کررہے ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے بھی حصہ ڈالا ڈالا، کارروائی کے دوران کالباغ ڈیم اور جنوبی پنجاب کی صوبوں میں تقسیم کی بازگشت بھی سنی گئی ، اس بازگشت سے روکنے پر جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر ایوان سے واک آؤٹ بھی کرگئے جبکہ پنجاب حکومت نے تسلیم کیا کہ میٹرو منصوبوں کیلئے د ضلع میانوالی کے’ٹولہ بامنگی خیل ‘ واٹر سپلائی سکیم کے حوالے سے سوال پر یہ بات سامنے آنے پر کہ یہاں بجلی صوبہ خیبر پختونخوا سے ہوتی ہے اور بجلی کا مسئلہ حل نہ ہونے کی وجہ سے یہ سکیم التوا کا شکار ہے۔

(جاری ہے)

اس مراحلے پر پی ٹی آئی کے سبطین خان نے کہا کہ سارے میانوالی کو کے پی کے سے بجلی سپلائی نہیں ہوتی بلکہ میانوالی(چشمہ) تو بجلی پیدا کرتا ہے جو فیصل آباد کی سپلائی کی جاتی ہے اور ہمیں فصل آباد سے سلائی ہوتی ہے جبکہ ہم بجلی مانتے رہتے ہین اور فیصل آباد ہمیں پوری بجلی نہیں دیتا معلوم نہیں کس بات کی سزا دی جارہی ہے تو ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے انہیں ٹوک دیا کہ ایسی بات نہ کریں ´ جس پر پی ٹی آئی کے میاں اسلم اقبال نے ڈپٹی سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کہا کہ ایسی بات سے آپ کی کیا مراد ہے۔

جبکہ سبطین خان نے کہا بجلی وفاق کا معاملہ ہے میں یہاں اس پر بات نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن اس معاملے کی وضاحت کیلئے یہ ذکر ناگزیر ہوگیا تھا ، اس بحث و تکرار کی وجہ سے ماحول کچھ دیر کیلئے شیریں نہ رہا۔ واٹر سپلائی سکیم مکمل نہ ہونے اور دوسرے منصوبے کے فنڈز میٹرو منسوبوں پر لگانے کے سوال پر وزیر ہاؤسنگ تنویس اسلم نے تسلیم کیا کہ دوسرے منصوبوں کے فنڈ میٹرو منصوبوں کیلئے استعمال کیا گئے تھے لیکن ان کی انہیں منصوبوں کی لئے بحالی یا ری ایلوکشن کے بارے میں سردِ دست کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم یہ ہوسکتا ہے کہ حکومت نے جس طرح جنوبی پنجاب کو دوسرے علاقوں کی نسبت زیادہ فنڈز دیے ہیں ممکن ہے اگلے بجٹ میں اس سے بھی زیادہ فنڈ مل جائے ، جس پر ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ یہیوی امتیازی سلوک اور رویہ ہے جس کی وجہ سے ہم جنوبی پنجاب میں صوبے بنانے اوربہاولپور صوبے کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں ، سپیکر نے انہیں ٹوکا تو وہ اس پر احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔

اجلاس کے دوران حکومتی رکن میاں طاہر نے فیصل آباد میں پارکوں اور مالیوں کے حوالے سے سوال کو غلط قراردیدیا تو سپیکر نے کہا کہ ایوان کو مزاق نہ بنایا جائے ، ایک موقع پر حکومتی رکن نے پہلے سے پیش ہونے والی تحریکِ التوا پڑھنے کے بعد کہا کہ شائد میں کل بھی یہ تحریک پڑھ چکا ہوں جس پر پالیمانی سیکٹری نذر گوندل نے بھی کہا کہ شاید کل یہ پڑھی گئی تھی اور شائد نمٹا بھی دی گئی تھی۔ اجلاس جمعہ کی صبح نو بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔