کسان بے چین ہے ، ٹیکسوں میں کاشتکار سے زایدتی ہورہی ہے ، حکومت پنجاب اسمبلی میں اعتراف

Zeeshan Haider ذیشان حیدر جمعرات 11 فروری 2016 20:38

لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 11 فروری۔2015ء ) پنجاب حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ ٹیکسوں کی وصولی میں کاشتکاروں کے ساتھ دوسرے شعبوں کے مقابلے میں زیادتی ہورہی ہے اور کسان بے چینی کا شکار ہیں تاہم حکومت کو اس کا پورا اداراک ہے اور اس ضمن میں اقدمات کر رہی ہے ، وزیراعظم کی طرف سے کسان پیکیج بھی اسی کا حصہ ہے اور ذرعی ٹیکس کی موجودہ شرح تبدیل کرکے دوسرے شعبوں کے مساوی لانے کیلئے محکموں میں بات چیت جاری ہے۔

یہ بات وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے پنجاب اسمبلی میں زراعت پر عام بحث سمیٹتے ہوئے پالیسی بیان میں کہی ہے ، 371 کے ایوان میں اس بحث میں 34اراکین نے اس بحث میں حصہ لیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں ، مڈل مین اور ملز مالکان کی وجہ سے کسان خود کشیوں پر مجبور ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر زراعت نے کہا کہ یہ درست ہے کہ کاشتکاروں میں بے چینی پائی جاتی ہے لیکن ایسی ڈرا?نی صورتحال بھی نہیں ہے جو پیش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی کسان کی ترقی کی باتین تو کی جاتی ہیں لیکن ملکی تاریخ ، پالیسیوں اور جمہوریت کے تسلسل کو نہیں دیکھا جاتا ، بھارت کے مقابے میں ہماری ستر سالہ تاریخ مسائل زدہ ہے لیکن پھر بھی ہمارا چھوٹا کاشتکار بھارتی کاشکار سے بہتر پیداوار حاصل کررہا ہے ، ہم گندم میں خود کفیل ہوگئے ہیں۔ آلو کی ایسکورٹ شروع ہوگئی ، ملائیشیا ،سری لنکا اور روس کو اب تک اسی ہزار ٹن آلو ایکسہورٹ کیا جاچکا ہے اور اگلے کچھ دنوں میں اس میں مزید اضافہ ہوگا،۔

بھارتی سے تجارت کا توازن بھی بتدریج ہمارے حق میں بہتر ہورہا ہے ، کاشتکاروں کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کسان پیکیج دیا ہے تاکہ کاشتکار اگلی فصل کا انتظام کرسکے۔ پیدا وار میں اضافے کیلئے بیج تبدیل کیے جارہے ہیں جس کسان کی فی ایکڑ پانچ سے دس من فی ایکڑ زیادہ پیداوار مل سکے گی۔ زرعی آلات میں سبسڈی اور ان کی فراہمی میں اضافہ کیا جارہا ہے۔

وزیر زراعت نے کہا کہ اس وقت کسان اسی ہزار روپے پ آمدنی پر ی ٹکیس ادا کرتا ہے جبکہ باقی شعبوں میں کم از کم آمدنی چار لاکھ روپے ہونے پر ٹیکس لیا جاتا ہے اس لئے محکمہ خزانہ سمیت متعلقہ اداروں کے ساتھ کسانوں کا بھی انہیں کے مساوی لانے کیلئے بات چیت جاری ہے۔وزیر زراعت کی تقریر کے دوران اپوزیشن کے بنچ خالی تھے جن کی نشادہی پارلیمانی سیکرٹری رانا ارشد نے کی تو اجلاس کی صدارت کر رہے ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے کہا کہ ہمیں اپنے رویوں پر نظار ثانی کرنا ہوگی ، اس ضمن میں انہوں کے اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی اراکین کا خصوصی طور پر نام لیا۔