اس وقت واقعی کسانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے، ڈاکٹر فرخ جاوید

ہم اسوقت گندم میں خودکفیل ہیں تاہم کسی وقت بعض و جوہات کی بنا پر بے چینی پیدا ہوجاتی ہے۔، بھارت سے ہمارے ہاں ٹماٹر، سویا بین یا دیگر سبزیاں آتی ہیں تو ہمارے ہاں سے بھی بھارت کو پیاز، کجھوریں، جپسم بھیجایا جاتا ہے،صوبائی وزیر زراعت کا پنجاب اسمبلی میں زراعت اور گنے کے کاشتکاروں کے مسائل پر جاری بحث کو سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

جمعرات 11 فروری 2016 19:37

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 فروری۔2016ء) صوبائی اسمبلی پنجاب کے اجلاس میں کئی روز سے زراعت اور گنے کے کاشتکاروں کے مسائل پر جاری بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے ایوان کو بتایا کہ اس وقت واقعی کسانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری اقبال کی بات کے جواب میں کہونگا کہ پاکستان کی زراعت اتنی بھی ڈراؤنی صورتحال نہیں ہے جو انہوں نے پیش کی۔

پانچ دریاؤں کی سرزمین اگر کوئی فقیر کسی گاؤں کے دروازے پر صدا لگاتا ہے تو اس صورت میں اس کو روٹی یا آٹے کی صورت میں جواب ضرور آتا ہے۔ ہم اسوقت گندم میں خودکفیل ہیں تاہم کسی وقت بعض و جوہات کی بنا پر بے چینی پیدا ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے ہمارے ہاں ٹماٹر، سویا بین یا دیگر سبزیاں آتی ہیں تو ہمارے ہاں سے بھی بھارت کو پیاز، کجھوریں، جپسم بھیجایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے 1999ء میں جب مسلم لیگ ن کی حکومت تھی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے اسوقت وزیراعظم واجپائی تھے جب وہ لاہور آئے تو ہم نے انکو بجلی فروخت کرنے کی بات کی تھی اور وہ ہم سے بجلی خریدنا بھی چاہتے تھے اور آج انرجی کے بحران نے ہمارے ملک کی انڈسٹری اور زراعت کو اپنے نرغے میں لیا ہوا ہے۔ پنجاب کی حکومت کوشش کررہی ہے کہ کسانوں کو فیئرئر کی خرید پر 50فیصد سبسڈی دے۔

انہوں نے پیٹرول ، ڈیزل اور تیل کی قیمت کے بارے میں کہا کہ آج بھی پاکستان میں ڈیزیل کا ریٹ 70ممالک سے کم ہے ۔ ڈاکٹر فرخ جاوید نے لیزر لیوولر کے بارے میں بتایا کہ یہ آلہ زمین کو ہموار کرنے کے کام آتا ہے اور اسے سے پانی کا بہاؤ کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ حکومت پنجاب زرعی آلات خریدنے پرخاطر خواہ سبسڈی دے رہی ہے۔ گندم کے معیاری بیج کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے کسانوں کو دو تھیلے معیار ی بیج کے دے رہے تاکہ وہ ان کی کاشت کرکے اپنا بیچ خود بچائے اور آئندہ فصل کے دوران اس معیاری بیج کو استعمال کرے۔

اسطرح چند سالوں میں مکمل طور پر کسان معیاری بیج کی طرف آجائے گا اور اس سے حاصل ہونے والے گندم کی قیمت میں اضافہ ہوگا ۔ وزیر زراعت نہ کسانوں پر لگائے جانے والے زرعی ٹیکس اور زرعی انکم ٹیکس کے بارے میں بتایا کہ زرعی اجناس پر 43فی صد ٹیکس تھا اسکو کم کرکے 9فیصد کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے بہتر فصل کا قصور نہیں کیا جاسکتا جبکہ پنجاب کی حکومت ورلڈ بنک کی معاوقت سے اس پر کام کررہی ہے۔

اس ضمن میں حکومت نے پوٹھوہار کے علاقے میں لفٹ ایریگشن سسٹم کے تحت ان زمینوں کو قابل کاشت بنارہی ہے اور یہاں پر زیتون، چنا، گندم اوردیگر اجناس حاصل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں اسوقت آلو کی بہت اچھی کر فصل پیدا ہوئی ہے اور ہم اس کو سری لنکا، ملائیشیا ایکسپورٹ کررہے ہیں اور 80ہزار ٹن آلو برآمد کیاگیا ہے جبکہ جلد ہی اوکاڑہ میں ایک پڑی منڈی قائم کی جارہی ہے وہاں سے ہم فصل کو عالمی منڈی میں بھیجنے کا انتظام کررہے ہیں۔

ڈاکٹر فرخ جاوید نے گلوبل وارلنگ کے بارے میں بتایا کہ اسوقت موسموں پر تغیر وتبدل سے ہمیں ڈیڑھ ارب ڈالرز کا نقصان ہوا ہے جبکہ کپاس کو 33فی صد نقصان اٹھانا پڑا۔ وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ زرعی انکم ٹیکس اور زرعی ٹیکس کی مد میں 80ہزار کی سیلنگ حقیقت پر مبنی ہیں اور اس پمن میں ہم نے فنانس ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ رابطہ رکھا ہوا ہے کہ اس کو کم کرے صنعتی سلینگ ہزارہ کردیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے کسان پیکج کا اعلان کرکے کسان دوست ہونے کا ثبوت دیا ہے اور اسے سے کسان کو 5ہزار روپے فی ایکڑ ہینڈ ہولڈنگ کے طور پر دیا جاتا ہے تاکہ کسان کم سے کم بیج اور کھاد خرید سکیں۔ اس کے ساتھ ہی قائمقام سپیکر سردار رشید علی گورچانی نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج صبح دس بجے تک ملتوی کردیا۔