حکو مت گھر و ں میں دینی تعلیم دینے والے علماء کا ڈیٹا مرتب کرنے کی حکمت عمل وضع کر نے میں نا کام

بغیر سیکورٹی کلیئرنس ہزاروں کی تعداد میں گھروں میں پڑھانے والے ملکی سلامتی کے لئے کسی بڑے خطرے سے کم نہیں، حسا س ادارو ں نے گھروں میں دینی تعلیمات کے بہانے بچو ں کی برین واشنگ کر نے والے دہشتگرد کو گرفتار کر لیا ،مختلف علاقوں سے مجموعی طور پر سولہ بچوں کو دہشتگردی کے لئے وزیرستان بھیج چکا ہو ں ، گرفتار دہشتگرد کا دورا ن تفتیش انکشا ف

جمعرات 11 فروری 2016 16:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 فروری۔2016ء) وفاقی دارلحکومت میں بچوں کو گھروں میں دینی تعلیمات کی آگاہی دینے کے دوران برین واشنگ کر کے انہیں دہشتگردی کے لئے استعمال کرنے والے قاری کی گرفتاری کے بعد والدین میں شدید تشویش پائی جاتی ہے،لیکن تاحال متعلقہ سیکورٹی اداروں کی جانب سے دینی تعلیم و قرآن پاکُپڑھانے والے علماء کا ڈیٹا مرتب کرنے کی کوئی حکمت عمل وضع نہ کی جا سکی۔

بغیر سیکورٹی کلیئرنس کے ہزاروں کی تعداد میں گھروں میں پڑھانے والے ملکی سلامتی کے لئے کسی بڑے خطرے سے کم نہیں ہیں۔تفصیلات کے مطابق چند روز قبل حساس دارے نے کامیاب کاروائی کرتے ہوئے ایک ایسے دہشتگرد کو گرفتار کیا جو بچوں کو گھروں میں قرآن پاک پڑھانے جاتا تھا اور اسی دوران بچوں کی برین واشنگ کر کے انہیں دہشتگردی کے لئے تیار کرتا تھا ،گرفتار کئے جانے والے دہشتگرد کا نام قاری زاہد معلوم ہوا جس نے ابتدائی تفتیش کے دوران انکشاف کیا کہ وہ اس طریقہ واردات سے 2013سے لے کر اب تک مختلف علاقوں سے مجموعی طور پر سولہ بچوں کو دہشتگردی کے لئے وزیرستان بھیج چکا ہے ،دوران تفتیش ملزم نے مزید بتایا کہ وہ ایک کالعدم تنظیم کے لئے کام کرتا ہے اور اس وقت بھی مختلف علاقوں سے چھ بچوں کو مبینہ دہشتگردی کے لئے راغب کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

(جاری ہے)

علماء کے روپ میں دہشتگردوں کی موجودگی کے بارے میں اطلاعات سے وفاقی دارلحکومت کے رہائشیوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے ۔جبکہ ذرائع کا کہناہے کہابھی تک وفاقی پولیس کی جانب سے بھی بچوں کو گھروں پر پڑھانے کے لئے جانے والے ہزاروں علماء کا کوئی ریکارڈ مرتب نہیں کیا جا سکا اور برین واشنگ کرنے والے قاری کی گرفتاری اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ ایسے عناصر ملکی سلامتی کے لئے انتہائی خطرناک ہیں۔

دہشتگردی کی لہر میں قاری زاہد کی جانب سے درجنوں بچوں کو ذہنی طور پر ہائی جیک کر کے وزیرستان بھیجنے کے انکشاف نے جہاں شہر اقتدار میں بسنے والے لاکھوں والدین کو ہلا کر رکھ دیا وہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی چونکاتے ہوئے شہر میں ان کے لیے سیکورٹی کے حوالے سے نئے چیلنجز میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :