آزاد کشمیرحکومت جلد پاکستان مسلم لیگ کے پاس آنیوالی ہے،برجیس طاہر

جمعرات 11 فروری 2016 16:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 فروری۔2016ء) وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر نے کہا ہے کہ آزاد کشمیرحکومت جلد پاکستان مسلم لیگ کے پاس آنیوالی ہے اس میں کسی صحافی کو نہیں بلکہ سیاسی ہی وزیر اعظم ہو گا۔راجہ فاروق حیدر ہم سب کے فیورٹ مگر حتمی فیصلہ وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے۔موجودہ حکومت کی جانب سے فنڈز نہ ملنے کا رونا جھوٹ وفاق نے جو ادائیگی کرنی تھی وہ کر دی ۔

پی آئی اے نہ ہوتی تو میں گلگت بلتستان کی الیکشن مہم نہیں چلا سکتا تھاانہی کے ذریعے گھر گھر شہر شہر مسلم لیگ کا پیغام پہنچایا۔آزاد کشمیر کے لوگ مہمان نواز لیکن چوہدری مجید نے مجھے برملا یزیدکہ کر لقب کا خطاب دیاہے۔نئے الیکشن نئی ووٹر لسٹوں پر ہونگے پرانی کا خواب دیکھنے والوں کی نہیں سنی جائیگی۔

(جاری ہے)

میں مسلم لیگ ن کا دور آنے والہ ہے راجہ فاروق حید وزیراعظم ہوں گے ، چیف آلیکشن کمشنر سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں ،مسلم لیگ ن پر فنڈز نا دینے کا الزام درست نہیں وفاقی حکومت نے تین سال میں آزاد کشمیر کی حکومت کو تین سو ارب سے زائد کے فنڈز جاری کیئے ،مجیدحکومت کی خواہش ہے کہ الیکشن پرانی وٹر لسٹوں پر ہی ہوں جبکہ ن لیگ الیکشن کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے ہماری خواہش ہے کہ الیکشن نئی فہرستوں کے مطابق ہوں ، آزاد کشمیر کے الیکشن فوج کی نگرانی میں ہونے چاہیے،گلگت بلتستان میں میرے حکم پر تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم پر مکمل آزاد ی تھی ،اسی طرح آزاد کشمیر میں بھی سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے کی مکمل آزاد ی ہو گی،آزاد کشمیر کے لوگ مہمان نواز لیکن چوہدری مجید نے مجھے برملا یزید اور واسرائے کہ کر پکارا کیا یہ وزیراعظم کے عہدے کا شیان شان تھا ،آزاد حکومت اپنی ناکامی چھپانے کے لیے وفاقی وزراء کی تنقید کو جواز بنا کر عوام کو گمرا ہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے ، مجید حکومت دھاندلی کاخواب دیکھانا چھوڑ دے اب وقت چلا گیا آزاد کشمیر میں کوئی دھاندلی نہیں ہونے دیں گے،ان خیالات کااظہار انہوں ن جمعرات کے روز آن لائن سے خصوی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن ایک بڑی سیاسی جماعت ہے اور پاکستان کے ہر شہری کو اس میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں اور ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں ، آزاد کشمیر مسلم لیگ میں اگر مشتاق منہاس نے شمولیت اختیار کی تو انہیں خوش آمدید کہیں گے ،آزاد کشمیر میں مسلم لیگ ن فاروق حید ر کی قیادت میں متحد ہے ،راجہ فاروق حید ر نے جماعت کا پیغام گھر گھر پہنچایا ،آزاد کشمیرمیں مسلم لیگ ن کی جانب سے وزیراعظم کے امیدوار صرف وہی ہوں گے ، آزادکشمیر میں مجھے کوئی منصوبہ ایسا نظر نہیں آیا جو میگا پروجیکٹ ہو اور پیپلزپارٹی نے شروع کیا ہو۔

کسی نوکری کی عام آدمی تک کوئی رسائی نہیں ۔ میونسپل کارپوریشن سمیت تمام اداروں میں جیالے بھرتی کیے گئے۔ این ٹی ایس کے ذریعے کوئی تقرری نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر لبریشن سیل میں جو لوگ بھرتی کیے گئے ہیں بتایا جائے کہ انہوں نے کشمیر کی کیا خدمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان الیشکن کے دوران زمینی راستوں اور پی آئی اے کے جہازوں پر سفر کر کے مہم چلاتا رہا ہوں۔

جبکہ پیپلزپارٹی کی ٹیم نے ساری انتخابی مہمیں ہیلی کاپٹر پر کی ہیں۔ بتایا جائے کہ کون کرایہ ادا کرتا تھا۔ پیپلزپارٹی مہم کیلئے جو لوگ جاتے تھے وہ کرایہ تو ادا نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ لندن میں جو ریلیاں نکالی جاتی تھیں اور سینکڑوں لوگ یہاں سے جا کر ریلیوں میں شرکت کرتے تھے۔ انہیں کون سپانسر کرتا تھا۔ کشمیریوں کے پیسیوں کی لوٹ سیل لگائی گئی۔

ڈویلپمنٹ سمیت کوئی نوکری میرٹ پر نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ البتہ ایک ہی وزیر کے حلقے میں بائیس بائیس سکول ضرور بنائے گئے ہیں اور ایک کمرے میں دو بچے بھی نہیں ہیں۔ یہ کس کی خدمت کی ہے۔ ان لوگوں نے ؟ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہاں تک پارٹی کیساتھ اتحاد کی باتیں ہیں تو میں اپنی پوزیشن واضح کر دینا چاہتا ہوں مجھے میاں نواز شریف نے وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان مقرر کیا ہے میں ان کی کیبننٹ کا ممبر ہوں مجھے میاں نواز شریف جو اسائنمنٹ دیں گے میں اس پر عمل کروں گا ۔

انہوں نے کہا کہ اتحاد پارٹیوں کا معاملہ ہے جہاں تک دیگر پارٹیوں کا مسلم لیگ کے ساتھ اتحاد کا معاملہ ہے یہ مسلم لیگ کے عہدیداران وزیر اعظم اور وزیراعظم پاکستان کی منظوری اور مشورے سے معاملات طے ہوں گے جن کیساتھ بطور وزیر میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح گلگت بلتستان سمیت دیگر صوبوں میں ن لیگ نے کامیابیاں حاصل کی ہیں اب لوگوں کی نظریں میاں نواز شریف پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ جب بھی میاں نوا زشریف اقتدار میں آتے ہیں تو وہ ایٹم بم خوبصورت سڑکیں، کالجزاور یونیورسٹیاں بناتے ہیں۔

آزاد کشمیر میں کوئی میگا پروجیکٹ پیپلزپارٹی نے شروع نہیں کیا۔ موٹر وے کی بات ہو یا مظفرآباد ریلوے لائن کی یا کہوٹہ آزاد پتن روڈ ہو یہ کس کے دور کی بات ہے۔ آج اگر پنجاب میں اورنج لائن ٹرین منصوبہ یا مٹرو کی بات ہوتی ہے تو سندھ میں ایسا کیوں نہیں۔ گلگت بلتستان میں لوگوں نے نواز شریف کے ویژن کو ووٹ دیا ہے۔ لوگوں کی توقعات ہیں لوگ اپنا معیار زندگی بہتر کرنا چاہتے ہیں کہ نواز شریف آئے گا تو لوڈ شیڈنگ ختم ہو گی۔

وہ حالت جو 2013میں تھی آج 2016میں نہیں ہے۔ آج بجلی کی لوڈ شیڈنگ پورے ملک سے ختم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کر دی جائیگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تین سالوں کے دوران مجید حکومت تین سو ارب کے قریب فنڈز حاصل کر چکی ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں فنڈز ملنے کے باوجود آزاد کشمیر میں ڈویلپمنٹ نظر نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کی حکومت نے 2018میں جو لوگ ریٹائرڈ ہونے ہیں ان کی تقرریاں بھی ابھی سے کرنا شروع کر دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی پالیسی ہے کہ جس کو جو مینڈیٹ ملا ہے اس کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 2011کے الیکشن میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پیسے استعمال کیے گئے میں سمجھتا ہوں کہ جو شخص الیکشن دھاندلی پر یقین رکھتا ہے اس کی رگوں میں اس کے باپ کا خون نہیں دوڑتا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آج یہ کہا جا رہا ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر کا تقدس میں نے پامال کیا ہے۔ کسی کی لاشیں اٹھانا کون سا تقدس ہے۔

متعلقہ عنوان :