وزیر داخلہ نے اسلحہ لائسنسوں پر سے محدود پابندی اٹھالی ، ناکوں پر ٹریفک پولیس ہٹانے اور کاغذات چیک نہ کرنیکی ہدایت

جمعرات 11 فروری 2016 16:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 فروری۔2016ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اسلحہ لائسنسوں پر سے محدود پابندی اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے مرحلے میں اسلحہ لائسنس میڈیا ہاؤسز کو جاری کئے جائیں گے‘ ہر میڈیا ہاؤس کو چار پرائیویٹ گارڈ رکھنا ضروری ہونگے‘ میڈیا ہاؤسز کی درخواست پر ایف سی اہلکاروں کو بھی تعینات کیا جاسکے گا‘ زیادہ تر انٹیلی جنس اطلاعات جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں ان کی میڈیا پر تشہیر نہیں ہونی چاہئے‘ میڈیا پر تشہیر کی وجہ سے خوف و ہراس پھیلتا ہے جو دہشت گرد چاہتے ہیں‘ میڈیا دہشت گردی کے حوالے سے بریکنگ نیوز کا مقابلہ نہ کرے‘ ہتھیاروں کی جنگ جیت رہے ہیں مگر نفسیاتی جنگ ہار رہے ہیں‘اسلام آباد میں آئندہ ماہ سیکیورٹی اداروں کو 150نئی گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، اسلام آباد میں 350فوجی جوان ریپڈ ریسپانس فورس کے طور پر تعینات ہیں، گزشتہ ادوار میں ایس ایس پی‘ ایس ایچ او سمیت تمام پولیس افسران مہرے لگتے تھے‘ میں نے کسی ایک بھی اہلکار کو پسند یا ناپسند کی بنیاد پر تعینات نہیں کیا‘ سکیورٹی کمپنیاں مافیا بنی ہوئی ہیں‘ سکیورٹی کمپنیوں کو ایک ہفتے کا ٹائم دیا ہے‘ مناسب سکیورٹی فراہم نہ کرنے والی کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کردیئے جائینگے‘ ہم تنقید کے بادشاہ ہیں عملاً کچھ نہیں کرتے‘ ملک میں امن کے لئے ہر ایک کو کام کرنا ہوگا‘ ہم میں بہت سی کمزوریاں ہیں جن کو مل کر ختم کرینگے ‘ اسلام آباد سمیت پورے ملک کو امن کا گہوارہ بنائینگے‘ راولپنڈی وقار النساء کالج میں ایک بارہ بور کے فائر نے افراتفری پھیلا دی‘ اسلام آباد میں کچی آبادیاں اور رہائشی علاقوں میں پرائیویٹ سکول قائم کرنے میں مدد فراہم کرنے والے سی ڈی اے افسران کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو یہاں پنجاب ہاؤس میں میڈیا ‘ پرائیویٹ سکولز اور تاجروں کے نمائندوں سے ملاقات میں گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پروزیر مملکت کیڈ طارق فضل چوہدری ،چیر مین سی ڈی اے ،چیف کمشنر اسلام آباد،ایف آئی اے و پولیس حکام ،تاجر تنظیموں ،پرائیویٹ تعلیمی اداروں اور میڈیا ہاسز کے نمائندے موجود تھے۔اجلاس میں میڈیا ہاؤسز کی سکیورٹی کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ میڈیا ہاؤسز کو اسلحہ لائسنس فراہم کئے جائیں گے اور ہر میڈیا ہاؤس چار پرائیویٹ سکیورٹی گارڈ رکھے گا۔

میڈیا ہاؤسز کی چھت پر ایک سکیورٹی اہلکار ہر وقت موجود رہے گا جس کے پاس خودکار ہتھیار ہوگا جو پولیس فراہم کرے گی جبکہ گیٹ پر کھڑے سکیورٹی اہلکار اور چھت پر کھڑے سکیورٹی اہلکار کے مابین واکی ٹاکی کے ذریعے رابطہ ہوگا۔ پرائیویٹ سکیورٹی گارڈز کو پولیس ٹریننگ دے گی۔ میڈیا ہاؤسز کی درخواست پر ان کو ایف سی اہلکار بھی مہیا کئے جاسکیں گے جن کو فی کس 15ہزار روپے میڈیا اداروں کو ادا کر نے ہوں گے،جبکہ میڈیا ہاؤسز کو اسلحہ لائسنز بھی جاری کئے جائیں گے۔

اجلاس میں پرائیوٹ سکولز کی سیکیورٹی اور انکی رہائشی علاوقوں سے منتقلی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا، پرائیوٹ سکولز کے نمائندؤں کا کہنا تھا کہ رہائشی علاقوں سے سلولز کی منتقلی کیلئے سی ڈی اے دوسرے سیکٹرز میں پلاٹ دے رہا ہے،جبکہ سیکیورٹی کے لئے میڈیا ہاؤسز کی طر ح ایف سی کے جوان پرائیوٹ سکولز کو بھی دئیے جائیں ۔اس موقع پر وزیر مملکت برائے کیڈطارق فضل چوہدری نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سرکاری تعلیمی اداروں کی بیرونی داروں کی تعمیر کیلئے 18کروڑ کے فنڈز مختص کئے ہیں جن کی مدد سے 24سرکاری تعلیمی اداروں کی دیواریں تعمیر کی جا چکی ہیں،انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں 365پرائیوٹ تعلیمی ادارے ہیں جن میں ایک لاکھ سے زائد طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں،مختصر نوٹس پر ان تعلیمی اداروں کو رہائشی علاقوں سے باہر منتقل نہیں کیا جاسکتا،اس کے لئے ایک باقاعدہ پلان بنانا ہو گا تاکہ سکول مالکان ،طلباء اور والدین کو کسی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد میں رہائشی علاقوں سے سکولز کی منتقلی پر سپریم کورٹ کے احکامات ہیں ہمیں سب سے پہلے سپریم کورٹ سے مہلت لینی پڑے گی ۔وزیر داخلہ نے وزارت کیڈ ،سی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ ایک کمیٹی تشکیل دے جو ایک ہفتے میں اس حوالے سے رپورٹ دے تاکہ سپریم کورٹ سے اس حوالے سے ٹائم لیا جا سکے، اور کمیٹی نجی تعلیمی اداروں کی رہائشی علاقوں سے منتقلی ،سیکیورٹی اور ان کو سی ڈی اے کی جانب سے کمرشل پلاٹس کی فراہمی سمیت دیگر متعلقہ مشکلات پر اپنی سفارشات دے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ رہائشی علاقوں میں پرئیوٹ سکولز 1990سے بن رہے ہیں مگر اس سے پہلے کسی نے اس طرف توجہ نہ دی اور نہ ہی ان تعلیمی داروں کے قیام میں مدد فراہم کر نے والوں سی ڈی اے اہلکاروں کے خلاف ایکشن لیا گیا،انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں کچی آبادیوں اور پرائیوٹ تعلیمی اداروں کے قیام میں مدد فراہم کر نے والے سی ڈ ی اے افسران کیخلاف بھی کارروائی کی جائے گی ۔

وزیر داخلہ نے اسلام آباد میں سیکیورٹی کے حوالے سے تاجر تنظیموں سے بھی سفارشات مانگی۔اس موقع پر وزیر داخلہ نے پولیس حکام کو ہدایت کی کہ وہ اسلام آباد میں ناکوں پر کسی گاڑی کے کاغذات چیک نہ کر یں صرف گاڑیوں میں بارودی مواد سمیت اسلحہ کی چیکنگ کریں جبکہ ناکوں پر ٹریفک پولیس کو ہٹانے کی ہدایت کر تے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں قائم ناکوں پر آئندہ ٹریفک پولیس کا کوئی اہلکار تعینات نہیں ہو گا،اور اسلام آباد اور ٹریفک پولیس شہریوں سے اپنا رویہ بہتر بنائے،وزیر داخلہ نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کے وہ تاجرؤں سے مل کر مارکیٹوں میں انٹری اور ایگزٹ پوئنٹس بنائیں تاکہ وہاں بیرئیر لگائے جاسکیں ، تاکہ ہنگامی صورتحال میں بیر ئیر بند کر کئے جاسکیں اور ملزمان کو بھاگنے نہ دیا جائے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ تاجر شہر میں دہشت گردی کی روک تھام میں اہم کردار دا کر سکتے ہیں،تاجرؤں کے ساتھ مل کر اسلام آباد سمیت پورے ملک کو انشاللہ محفوظ بنائیں گے،انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز راولپنڈی میں پولیس ملزمان کا تعاقب کر رہی تھی اسی دوران ملزمان کی جانب سے بارہ بور کے فائر سے راولپنڈی وقار النساء کالج میں افراتفری پھیل گئی ،اور شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا مگر اس واقع کا دہشت گردی سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا۔اس موقع پر وزیر داخلہ نے ڈی سی او راولپنڈی سے وقار النساء کالج میں خوف ہراس پھیلانے میں ملوث لوگوں کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی ،جبکہ مساجد میں اعلان کر نے والوں کیخلاف بھی ایکشن لینے کی ہدایت کر دی۔

متعلقہ عنوان :