آرمی چیف نے بنوں جیل توڑنے، فوجیوں اور شہریوں پر حملوں میں ملوث 12 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

دہشت گردوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان ، سپاہ صحابہ اور القاعدہ کے فعال ارکان شامل ہیں،کسی بھی وقت پھانسی دی جاسکتی ہے

جمعرات 11 فروری 2016 15:22

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 فروری۔2016ء) چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے بنوں جیل توڑنے، فوجیوں اور شہریوں پر حملوں میں ملوث 12 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔ دہشت گردوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان ، کالعدم سپاہ صحابہ اور القاعدہ کے فعال ارکان شامل ہیں۔آرمی چیف کی توثیق کے بعد دہشت گردوں کو کسی بھی وقت پھانسی دی جاسکتی ہے۔

تمام دہشت گردوں کیخلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے جہاں سے انہیں موت کی سزا سنائی گئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کی جانب سے جن دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ہے ان میں محمد عربی ولد حافظ محمد صادق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا فعال رکن تھا وہ بنوں جیل میں حملے میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں دہشت گرد جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے اور پولیس اور فوج کے متعدد اہلکار زخمی ہوئے، مجرم قانون نافذ کرنیوالی ایجنسی پر حملے میں بھی ملوث تھا جس کے نتیجے میں فوجی اہلکار شہید اور زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

مجرم نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا، محمد عربی کیخلاف تین الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی۔ دوسرا مجرم رفیع اللہ ولد محمد مسکین سپاہ صحابہ کا فعال رکن تھا وہ سید وقار حیدر کے قتل اور عبدالستار طاہر کو زخمی کرنے میں ملوث تھا اس کیخلاف دو الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی ، تیسرا مجرم قاری آصف محمود ولد محمد انور سپاہ صحابہ کا فعال رکن تھا اور وہ بھی سید وقار حیدر کے قتل اور عبدالستار طاہر کو لاہور میں زخمی کرنے کے واقعہ میں ملوث تھا اس کے قبضے سے آتشین اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ، قاری آصف کیخلاف چار الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔

چوتھا مجرم شاہ ولی ولد گل خان کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا فعال رکن تھا اور وہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے پر حملے میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں متعدد فوجی زخمی ہوئے ، مجرم نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور اس کیخلاف تین الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا دی گئی۔ پانچواں مجرم محمد ذیشان ولد عبدالقیوم خان القاعدہ کا فعال رکن تھا جو مسلح افواج پر حملے میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں فوجی شہید اور زخمی ہوئے اس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا اسے بھی موت کی سزا سنائی گئی۔

موت کی سزا پانیوالے چھٹے مجرم ناصر خان ولد خان افسر خان کا تعلق بھی القاعدہ سے تھا جو عالمی دہشت گرد تنظیم کا فعال رکن تھا اور مسلح افواج پر حملے میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں فوجی شہید اور زخمی ہوئے ناصر خا ن نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اس کیخلاف تین الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔

ساتویں مجرم شوکت علی ولد عبدالجبار کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا وہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے اور مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں فوجی شہید اور زخمی ہوئے اس نے بھی اپنے جرم کا اعتراف کیا ، شوکت علی کخلاف پانچ الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور اسے بھی موت کی سزا سنائی گئی۔ آٹھویں مجرم امداد اللہ ولد عبدالواجد کا تعلق بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا وہ ضلع بونیر میں ایک تعلیمی ادارے کو تباہ کرنے اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے پر حملے میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں فوجی شہید اور زخمی ہوئے اس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اس کیخلاف پانچ الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور اسے بھی موت کی سزا سنائی گئی۔

نویں مجرم محمد عمر ولد سیدا خان کا تعلق بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا وہ پاکستان میں ایک تعلیمی ادارے کو تباہ کرنے اور مسلح افواج پر حملے میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں فوجی شہید اور زخمی ہوئے اس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا ۔ محمد عمر کیخلاف پانچ الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔

موت کی سزا پانیوالے دسویں مجرم صابر شاہ ولد سید احمد شاہ کا تعلق بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا وہ مسلح افواج پر حملے میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں فوجی شہید ہوئے اس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اس کیخلاف تین الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور اسے بھی موت کی سزا سنائی گئی۔ گیارہواں مجرم خان دان ولد دوست محمد خان بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا فعال رکن تھا جو مسلح افواج پر حملے میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں فوجی شہید وزخمی ہوئے۔

اس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اس کیخلاف تین الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور اسے بھی موت کی سزا سنائی گئی۔ بارہویں مجرم انور علی ولد فضل غنی کا تعلق بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا وہ بھی مسلح افواج پر حملے میں ملوث تھا جس میں فوجی شہید وزخمی ہوئے اس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اس کیخلاف تین الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور اسے بھی موت کی سزا سنائی گئی۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے تمام بارہ مجرموں کو فوجی عدالتوں سے سنائی گئی سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف کی توثیق کے بعد دہشت گردوں کو کسی بھی وقت پھانسی دی جاسکتی ہے۔