نسل پرست اور متعصب ریپبلکن پارٹی کے کرس کرسٹی نیو ہیمپشائرمیں منہ کی کھانے کے بعد صدارتی امیدوار کی دوڑسے باہر ہوگئے

کرس کرسٹی عوامی مقبولیت میں بھی ناپسندیدہ شخصیت سمجھے جاتے ہیں‘ ریاست نیوجرسی میں گورنر کی حیثیت سے بہت سے ایسے کام کیئے جن کا فائدہ بڑے مالیاتی اداروں یا کارپوریشنزکو ہوا مگر نیوجرسی کے عوام کے لیے کوئی قابل ذکر کام کرنے میں ناکام رہے ‘نیوجرسی کے پانی کی نجکاری کے بعد سے ریاست کے عوام کرسٹی سے سخت بدظن ہیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 11 فروری 2016 12:18

نسل پرست اور متعصب ریپبلکن پارٹی کے کرس کرسٹی نیو ہیمپشائرمیں منہ کی ..

نیویارک(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 11فروری۔2016ء) امریکی صدارتی امید وار کی انتخابی دوڑ میں شامل ریپبلکن پارٹی کے نسل پرست اور متعصب امیدوار کرس کرسٹی نے نیو ہیمپشائر میں مایوس کن کارکردگی کے بعد صدارتی امیدواری کے مقابلے سے باہر ہونے کا اعلان کیا ہے۔ریاست نیوجرسی کے گورنر کرس کرسٹی نے نیو ہیمشائر میں زبردست مہم چلائی تھی اور اس پر کافی پیسہ خرچ کیا لیکن پھر بھی وہ چھٹے نمبر پر رہے تھے۔

کارلی فیورنا نے آئیوا اور نیو ہیمپشائر میں ناکامیوں کے بعد اس مقابلے سے باہر ہونے کے اعلان کیا تھا اور کرسٹی ریپبلکن پارٹی کے ایسے دوسرے شخص ہیں جنہوں نے صدراتی امیدوار کے انتخاب سے باہر ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔صدارتی امیدوار کے انتخاب کے لیے مہم کے دوران جن مباحثوں میں کرسٹی نے شرکت کی ان کی کافی تعریف ہوئی تھی اور ایک دوسرے ساتھی امیدوار مارکو روبیو کی رفتار پر لگام لگانے کا سہرا بھی انھیں کے سر ہے۔

(جاری ہے)

کرسٹی کے باہر ہونے سے اوہائیو کے گورنر جان کیشی اور فلوریڈا کے سابق گورنر جیب بش کو فائدہ پہنچ سکتا ہے جو صدارتی امیدوار کے لیے انتخابی مہم میں شامل ہیں۔ کرسٹی نے اپنے ایک بیان میں ریپبلکن پارٹی کے سبقت لینے والے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف راست طور پر اشارہ کرتے ہوئے کہا صدارت کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے میں نے ہمیشہ انھی چیزوں پر زور دیا جس میں یقین رکھتا ہوں، اور جو ذہن میں ہو وہی بات کہنا، تجربے کی اہمیت ہے اور ہمارے ملک کی قیادت کے لیے ہمیشہ انھی کی ضرورت رہے گی۔

کرس کرسٹی سرکاری وکیل رہ چکے ہیں اور وہ اپنے سخت اور جارحانہ انداز بیان کے لیے معروف ہیں۔ ان کی مہم کا اہم نعرہ جو ہے وہی بتاو¿تھا۔نیوجرسی روایتی طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کا گڑھ رہا ہے لیکن ریاست میں ریپبلکن پارٹی کے گورنر کی حیثیت سے کرسٹی کا کہنا تھا کہ ان کا تجربہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن میں رہتے ہوئے وہ کیسے دونوں کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں۔

لیکن اس کے ساتھ ہی ماحولیات کی تبدیلی، امیگریشن اور ہم جنس پرستوں کے حقوق جیسے مسائل پر ان کا موقف دائیں بازو کے خیالات سے ہم آہنگ تھا جس سے ان کا شمار بھی پارٹی کے دیگر قدامت پرست حریفوں میں ہونے لگا۔کرسٹی ٹرمپ کا مقابلہ نہ کر پائے جو اپنے متنازع بیانات کے سبب مہم کے دوران زبردست بھیڑ جمع کرنے میں کامیاب رہے اور درجہ بندی میں اب بھی سب سے آگے ہیں۔

کرس کرسٹی عوامی مقبولیت میں بھی ناپسندیدہ شخصیت سمجھے جاتے ہیں انہوں نے ریاست نیوجرسی میں گورنر کی حیثیت سے بہت سے ایسے کام کیئے جن کا فائدہ بڑے مالیاتی اداروں یا کارپوریشنزکو ہوا مگر نیوجرسی کے عوام کے لیے کوئی قابل ذکر کام کرنے میں ناکام رہے ہیں ‘نیوجرسی کے پانی کی نجکاری کے بعد سے ریاست کے عوام کرسٹی سے سخت بدظن ہیں-

متعلقہ عنوان :