پنجا ب میں انسداد ٹی بی ویکسین نا پید، سینکڑ و ں بچوں کی زندگی خطرات سے دو چا ر

جمعرات 11 فروری 2016 12:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 فروری۔2016ء) پنجاب حکومت کو وفاق سے 2 ماہ سے ٹی بی کے انسداد کے ویکسین کی فراہمی نہیں ہو سکی ہے جس کے بعد صوبائی حکومت نے وفاقی وزارت صحت کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ ایسی صورتحال میں بچوں میں ٹی بی (ٹیوبر کلوسس) یا تپ دق کا مرض بڑھنے کا خطرہ موجود ہے۔وفاق کو یہ بھی مطلع کیا گیا ہے کہ بی سی جی سرنجرز بھی درکار ہیں جو کہ وفاق کے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام (ای پی آئی) کی جانب سے ایک سال سے فراہم نہیں کی گئیں۔

وفاقی وزارت صحت کے سیکریٹری ایوب شیخ نے بتایا کہ سرنجز حالیہ دنوں میں خریدی گئی ہیں، یہ ایک ہفتے میں صوبوں کو فراہم کر دی جائیں گی، قابل ازیں لیبارٹری میں ان کے معیار کی جانچ کی جا رہی تھی، جبکہ انہوں نے بی سی جی ویکسین کی کمی کی تردید کی بی سی جی ویکسین تپ دق کے مرض کے انسداد کے لیے لازمی قرار دی جاتی ہے، ان ممالک میں جہاں ٹی بی کا مرض عام ہے وہاں بچوں کو پیدائش کے فوری بعد یہ ویکسین لگانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

پنجاب ڈسٹرکٹ ہیلتھ سروسز کی جانب سے لکھی گئے خط میں دعوی کیا گیا ہے کہ صوبے کو دسمبر 2015 اور جنوری 2016 میں دو ماہ بی سی جی ویکسین کا مقررہ کردہ کوٹہ نہیں ملا۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اعلیٰ حکام نے اس صورتحال کا سخت نوٹس لیا ہے کیونکہ صوبے میں ویکسین کا اسٹاک ختم ہو چکا ہے ایسے میں بچے ٹی بی کا شکار ہو سکتے ہیں۔یہ بھی لکھا گیا ہے کہ بی سی جی ویکسین دینے کے لیے درکار سرنجز بھی گزشتہ ایک سال سے ای پی آئی کی جانب سے فراہم نہیں کی گئی، لہذا فوری طور پر بی سی جی ویکسین اور سرنجز فراہم کی جائیں۔

وفاقی وزارت صحت کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ پنجاب کے ہسپتالوں میں ویکسین کی قلت کا سامنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہر ماہ تقریباََ 6 لاکھ ویکسین فراہم کی جاتی ہیں، کسی بھی وجہ سے تاخیر کی صورت میں بچوں کو مرض لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے، دیگر صوبوں کو بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وفاقی وزارت کو فوری طور پر اس حوالے سے اقدامات کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزارت صحت کے سیکریٹری ایوب شیخ کا کہنا تھا کہ بی سی جی ویکسین عالمی سطح پر عدم دستیابی ہے البتہ پاکستان کے پاس مناسب اسٹاک موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارت کے پاس موجود اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں ویکسین کی کمی کا سامنا نہیں ہے بہرحال اس معاملے کو حل کر لیا جائے گا۔سرنجز کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ بی سی جی سرنجز کی خریداری کے مراحل طے ہو چکے ہیں، البتہ لیبارٹری میں ان کو ٹیسٹ کیا جا رہا ہے، رپورٹ آتے ہی یہ صوبوں کو ارسال کر دی جائیں گی۔ایوب شیخ کا کہنا تھا کہ وفاقی وزارت مقامی سطح پر ویکسین اور سرنجز کی خریداری کے مقابلے میں یونیسف سے خریداری کو ترجیح دیتی ہے

متعلقہ عنوان :