شام کے صوبے حلب میں جاری لڑائی سے 50 ہزار افراد کی نقل مکانی سے انسانی بحران پیدا ہو رہا ہے‘ حلب شہر میں پانی کی قلت ہے‘روس کی فضائی حملوں کے بعد شام کی حکومت نے باغیوں کے زیر قبضہ بہت سا علاقے خالی کروا لیا ہے۔بین الاقوامی امدادی ادارے آئی سی آر سی کی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 11 فروری 2016 11:47

شام کے صوبے حلب میں جاری لڑائی سے 50 ہزار افراد کی نقل مکانی سے انسانی ..

پیرس(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 11فروری۔2016ء) بین الاقوامی امدادی ادارے آئی سی آر سی نے خبردار کیا ہے کہ شام کے صوبے حلب میں جاری لڑائی سے 50 ہزار افراد کی نقل مکانی سے انسانی بحران پیدا ہو رہا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے حلب شہر میں پانی کی قلت ہو رہی ہے۔روس کی فضائی حملوں کے بعد شام کی حکومت نے باغیوں کے زیر قبضہ بہت سا علاقے خالی کروا لیا ہے۔

ترکی پر بھی دباو ہے کہ وہ سرحد پر موجود 30 ہزار شامی مہاجرین کو پناہ دے۔آئی سی آر سی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ رسد کی فراہمی کے راستے بند ہو گئے ہیں جس سے مقامی افراد بے حد دباو میں ہیں۔شام میں آئی سی آر سی کی سربراہ نے کہا کہ درجہ حرارت بہت کم ہے اور خوارک، پانی اور پناہ گاہ کے بغیر نقل مکانی کرنےوالے افراد انتہائی مشکل حالات میں گزارہ کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

امدادی ایجنسی ڈاکٹر واد آوٹ باڈرز نے خبردار کیا ہے کہ ترکی کی سرحد کے قریب عازز کے علاقے میں لڑائی سے صحت عامہ کا نظام ’مکمل طور پر تباہ‘ ہو گیا ہے۔امدادی ایجنسی کا کہنا ہے کہ لڑائی کے بعد نقل مکانی کرنے والے افراد پہلے سے موجود چند چھوٹے کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے کہ نو عمر بچے اور معمر افراد کو سخت سردی میں کھلے آسمان کے تلے کچھ دن گزارنے نہ پڑیں۔

ترکی گذشتہ پانچ برسوں میں 25 لاکھ شامیوں کو پناہ دے چکا ہے اور ترکی کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی کسی حد تک شامیوں کو پناہ دینے کے لیے تیار ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق حلب میں حکومتی محاصرے کے بعد تقریبا تین لاکھ افراد کے لیے رسد کی فراہمی منقطع ہے۔سیئرین اوبزیرویٹری کا کہنا ہے کہ رواں ماہ شروع ہونے والے اس لڑائی میں 500 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا کہنا ہے کہ عالمی برداری شام میں روس کے فضائی حملے بند کرنے کی درخواست کرے گا۔یہ درخواست شام کے بحران کے حوالے سے جرمنی ہونے والے مذاکرات کے بعد سامنے آئی ہے۔روس کا کہنا ہے کہ وہ شام میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کر رہا ہے جبکہ مغربی ممالک کے مطابق یہ حملے شامی حکومت کے مخالف گروہوں کے خلاف ہو رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :