مغربی معاشرے کو اسلام فوبیا اور تعصبات کے رویے ترک، میڈیا کو حقائق خاص انداز میں پیش کرنا بند کرنا ہو گا، مشاہد حسین سید

امن ، سلامتی اور بقائے باہمی کے رویوں کے فروغ کے لیے مذہبی قیادتوں کا مل بیٹھنا وقت کی اہم ضرورت ہے، ڈاکٹر الدریویش بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباداور امریکی ادارے انٹرنیشنل انٹرسیکشنز کے باہمی تعاون سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب

بدھ 10 فروری 2016 22:45

اسلام آباد ۔ 10 فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔10 فروری۔2016ء) سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ پاکستان امن پسند معاشرہ ہے جہاں بقائے باہمی، امن، خوشحالی اوررہن سہن کا عملی ثبوت موجود ہے، امریکی صدر کا مسجد کا دورہ اچھا شگون ہے، مغربی معاشرے کو اسلام فوبیا اور تعصبات کے رویے ترک کرنا ہوں گے اور مغربی میڈیا کو حقائق خاص انداز میں پیش کرنا بھی بند کرنا ہو گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ ، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباداور امریکی ادارے انٹرنیشنل انٹرسیکشنز کے باہمی تعاون سے دو روزہ ” پاکستان امریکہ تعلقات عوامی نقظہ نظر سے “ کے موضوع پر فیصل مسجد کیمپس میں ہونے والی کانفرنس میں کیا۔

(جاری ہے)

معروف امریکی اور پاکستانی دانشور اور مذہبی رہنما ؤں سمیت غیر ملکی مندوبین، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش، بھی کانفرنس میں شریک تھے۔

مشاہد حسین نے پاک امریکہ تعلقات ، واقعاتی تغیرات کے ساتھ تعلقات میں بہتری اور اور ارتقاء کو تاریخی پس منظر کے ساتھ بیان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ،انتہا پسندی اور تشدد آمیز رویوں کی نہ تو اسلام اور نہ ہی کسی اور مذہب میں کوئی جگہ ہے ۔ مشاہد حسین نے دہشت گردی کو انسانیت کا مشترکہ دشمن قرار دی ااور اس کی ہر شکل کی سختی سے مذمت کی۔

ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ مسلمان رہنما ؤں نے ہمیشہ قیام امن اور بھائی چارے کے لئے کوششیں کی ہیں اور اب بھی دنیا میں امن ،سلامتی اور بھائی چارے کے قیام کے لئے اپنی کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امن ، سلامتی اور بقائے باہمی کے رویوں کے فروغ کے لیے مذہبی قیادتوں کا کردار اور مل بیٹھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ڈاکٹر الدریویش نے کہا کہ عالمی قیام امن کے حوالے سے مذہبی رہنماؤں کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ان پر قیام امن اور بھائی چائے کے فروغ کی بہت بڑی ذمہ داری عائد ہو تی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذہب اور زندگی میں امن ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتا ہے۔ معاشرے کے استحکام کے لئے اسلام کے صحیح تشخص سے واقفیت اور اعتدال پسند ی لازمی جزو ہیں۔

اس سے قبل امریکی ادارے انٹر سیکشن انٹرنیشنل کے سربراہ ریورنڈ رابرٹ چیز نے کہا کہ اس طرح کی کانفرنسوں اور مذاکروں سے دونوں ملکوں کی عوام میں قیام امن کے حوالے سے شعور کو اجاگر کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ ڈاکٹرطالب حسین سیال نے کانفرنس کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اپنے استقبالیہ خطبے میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ کانفرنس پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں مدد گار ثابت ہو گی اور عوامی نقطہ نظر سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

متعلقہ عنوان :