پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے،پی آئی ا ے کے احتجاج میں ہلاک ہونیوالے افراد کا حکومت کی جانب سے کوئی تعزیتی بیان سامنے نہ آنا قابل مذمت ہے ، وزیراعظم اور انکے وزراء کا رویہ بہت تلخ تھا حکومت کا کام مسائل حل کرنا ہوتا ہے لیکن لگ ایسا رہا تھا کہ حکومت مقابلے پر اتر آئی ہے ، اپوزیشن ارکان

پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال غیر قانونی ہے،اپوزیشن نے پی آئی اے کی نجکاری پر سیاست کی لوگوں کو گمراہ کیا جارہاہے پی آئی اے سے سٹیٹس کو کو ختم کیا جا رہا ہے، بیو رو کریٹس کے ہاتھوں سے نکال کر پروفیشنلز کو دی جا رہی ہے، کراچی لاہور میں نہیں سندھ میں ہے جہاں قائم علی شاہ وزیر اعلیٰ ہیں، پی آئی اے ملازمین کی ہلاکتوں کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہئیں عدالتی تحقیقات کا حکم کس نے دینا ہے بتایا جائے،حکومتی ارکان

بدھ 10 فروری 2016 20:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 فروری۔2016ء) سینیٹ میں اپوزیشن نے مطالبہ کیاہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، پی آئی ا ے کے احتجاج میں ہلاک ہونیوالے افراد کا حکومت کی جانب سے کوئی تعزیتی بیان سامنے نہ آنا قابل مذمت ہے ، وزیراعظم اور انکے وزراء کا رویہ بہت تلخ تھا حکومت کا کام مسائل حل کرنا ہوتا ہے لیکن لگ ایسا رہا تھا کہ حکومت مقابلے پر اتر آئی ہے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے اوپن بڈنگ کی جائے اور کوڈ شیئرنگ کر کے پی آئی اے کو تباہی سے بچایا جائے ۔

کراچی میں پی آئی اے کے دو شہید ملازمین کے واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں ۔ جبکہ حکومتی ارکان نے کہاکہ اپوزیشن نے پی آئی اے کی نجکاری پر سیاست کی لوگوں کو گمراہ کیا جارہاہے پی آئی اے سے سٹیٹس کو کو ختم کیا جا رہا ہے، بیو رو کریٹس کے ہاتھوں سے نکال کر پروفیشنلز کو دی جا رہی ہے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو سینیٹ کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے تحریک پیش کی کہ یہ ایوان پی آئی اے کے ملازمین کی ہلاکت اور پی آئی اے میں لازمی سروس ایکٹ کو زیر بحث لائے جس پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ پی آئی ملازمین اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوا یہ بات غلط ہے کہ پی آئی اے ملازمین کی وجہ سے ادارہ خسارے میں ہے ۔

سینیٹر پرویز رشید کا یکم فروری کا بیان قابل افسوس ہے انہوں نے کہاتھا کہ ہڑتال کرنے والے دشمن تصور ہونگے اور اپنے انجام کو پہنچیں گے ۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ ملازمین پر گولی چلائی گئی لیکن حکومت نے انکی وفات پر دکھ تک کا اظہار نہیں کیا۔ وزیراعظم اور انکے وزراء کا رویہ بہت تلخ تھا حکومت کا کام مسائل حل کرنا ہوتا ہے لیکن لگ ایسا رہا تھا کہ حکومت مقابلے پر اتر آئی ہے ملازمین کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ان کو اٹھا لیا گیا اسلام آباد میں ملازمین کے لواحقین کو بھی اٹھا لیا گیا ۔

ملازمین کو زبردستی ڈیوٹی پر لانے کی کوشش کی گئی اسحاق ڈار نے 2013 ء میں آئی ایم ایف کو خط لکھا کہ ہم پی آئی اے اور دیگر اداروں کی نجکاری کرنے جا رہے ہیں لیکن پارلیمنٹ کو اندھیرے میں رکھا گیا ۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر کرنل ریٹائرڈ طاہر حسین مشہدی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی عقلمند انسان طاقت کے استعمال کی حمایت نہیں کر سکتا ورکرز پر واٹر کینن استعمال کئے گئے تشدد کیا گیا خواتین ملازمین کو بھی نہ بخشا گیا پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے اور پبلک ہیئرنگ کی جائے ۔

ہم ملازمین کے ساتھ کئے گئے حکومتی اقدامات کی مذمت کرتے ہیں بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہاکہ پی آئی اے کے دو ملازمین شہید ہوئے جبکہ 25 زخمی ہوئے حکومت بعض معاملات میں بیورو کریسی کی غلام اور بعض معاملات میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے غلام ہیں ۔ یہ سب اداروں کو ایک ایک کر کے پرائیویٹ کر دینگے اور آخر میں یہ ملک کو بھی برائے فروخت رکھ دیں گے ہم نجکاری کیخلاف ہیں نجکاری ناکامی کا تاثر ظاہر کرتی ہے ورکرز پر گولی چلانے کی بھی مذمت کرتے ہیں گولی چلانے کے ذمہ دار وہ ادارے ہیں جو سامنے کھڑے تھے لوگوں کو اغواء کرنا کون سا طریقہ ہے احتجاج کا جواب گولی سے دینا ٹھیک نہیں ہے آئین کے تحت احتجاج ہر شہری کا حق ہے اگر ریلوے کو ٹھیک ٹریک پر لایا جا سکتا ہے تو پی آئی اے کو کیوں نہیں لایا جا سکتا ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت شہید اور زخمیوں کو معاوضہ دے حکومت نے قومی اسمبلی میں پی آئی اے سے متعلق بل پاس کر کے سینیٹ کو بلڈوز کیا۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پی آئی اے ملازمین کے ساتھ جو اقدامات کئے وہ اقدامات تو پرویز مشرف نے کبھی ہمارے احتجاج پر بھی نہیں کئے تھے حالانکہ ہم نے انکو احتجاج میں بہت کچھ کہا۔

پی آئی اے کو فروخت کرنا بہت بڑی غلطی ہو گی اس معاملے پر جوڈیشل انکوائری کرائی جائے باچا خان یونیورسٹی پر حملہ ہوا اس معاملے کی بھی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں ۔ تحریک انصاف کے سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ پی آئی اے کے معاملے پر حکومت الفاظ کا ہیر پھیر کر رہی ہے اگر پی آئی اے کو پرائیویٹ کرنا ہی ہے تو پہلے اس کی حالت بہتر کی جائے تاکہ اس کی کوئی اچھی قیمت لگے اگر پرائیویٹ کرنا ہے تو سینہ تان کر کہیں کہ ہاں ہم پرائیوٹ کر رہے ہیں اکثریتی پارٹیوں کے منشور میں لکھا ہوا ہے کہ اداروں کو سیاسی بنیاد پر بھرتیوں نے تباہ کیا ۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پی آئی اے کے ملازمین کی ہلاکت کے معاملے کی انکوائری ہونی چاہئے حکومت نے لوگوں کی جان جانے پر افسوس تک کا اظہار نہیں کیا ۔پی آئی اے کو ماصی ویڑا نہ بنایا جائے کہ میں جس کو چاہوں اسے بھرتی کروں ۔ پی آئی اے کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے ۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ پی آئی اے میں کرپشن ہے ہر ہفتے پی آئی اے کی 385 فلائٹس ہوتی تھیں پی آئی اے یونین ایک مافیا کا کردار ادا کر رہی ہے اس پر قدغن لگائی جائے مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ کراچی میں امن و امان برقرار رکھنا کس کی ذمہ داری ہے سعید غنی ضرور بتائیں پی آئی اے کے ملازمین کے ساتھ ہر سطح پر بات کی گئی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی اب پھر مذاکرات ہو رہے ہیں انشاء اﷲ کامیابی ہو گی اداروں کو ٹھیک کرنے کیلئے سخت فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں ۔

ایک طرف ایک جماعت پی آئی اے میں لازمی سروس ایکٹ کی مخالفت کر رہی ہے اور دوسری طرف وہ ایک صوبے میں اسے خود نافذ کر رہی ہے یہ دوہرا معیار ہے سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ کراچی میں جو حکومت نے کیا وہ قابل مذمت ہے ایسا تو آمر بھی نہیں کرتے ۔ حکومت نے ایک او ایل ایکس کمپنی بنا رکھی ہے سب بیچ دو ۔ میٹرو پر اگر سبسڈی دی جا سکتی ہے تو پی آئی اے کو کیوں نہیں دی جا سکتی پی آئی کے معاملے پر حقائق کو توڑ موڑ کر پیش کیا جا رہا ہے پی آئی کو ٹھیک کرنے کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل نے کہا کہ جمہوریت میں گولی چلنا قابل مذمت ہے ایسا تو آمریت میں ہوتا ہے ایسے اقدامات سے لوگ جمہوریت سے بددل ہو جائیں گے اور لوگ آمریت کو دعوت دینگے مجھے یہ ایک سازش لگتی ہے ہم نجکاری کے حامی نہیں ہیں وزیراعظم اس معاملے میں فریق بن گئے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم ان کے پر کاٹیں گے لیکن پر کی جگہ سر کاٹے گئے ۔

سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ کراچی کا واقعہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے ہم شروع سے نجکاری کیخلاف ہیں ہر چیز کی نجکاری کر دی جائیگی تو پھر ہم ایسٹ انڈیا کمپنی بن جائیں گے ہم نجکاری کی ڈٹ کر مخالفت کرینگے ۔ اگر میٹرو اور اورنج ٹرین کو سبسڈی دی جا سکتی ہے تو پھر پی آئی اے اور سٹیل مل کو کیوں نہیں حکومت قومی معاملات پر سولو فلائیٹ کر رہی ہے ۔

گاڑیوں میں بیٹھ کر مسائل حل نہیں ہونگے چیزیں پارلیمان میں ہی حل ہوں ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹر سلیم ضیاء نے کہا کہ کراچی میں مرنے والے ملازمین کی موت پر دکھ کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں ہڑتال ہر کسی کا حق ہے لیکن مادر پدر آزاد ہڑتالیں نہیں ہونی چاہئیں ۔ ہلاکتوں کی انکوائری سندھ حکومت اور رینجرز کر رہی ہے جلد نتائج سامنے آئیں گے ۔

سینیٹر گیان چند نے کہا کہ ہر انسان کو احتجاج کا حق ہے پر امن احتجاج کرنیوالے پر گولیاں چلائی گئیں ، ہم مزدوروں کے ساتھ ہیں اور کھڑے رہیں گے جنہوں نے گولیاں چلائیں ان سے متعلق انکوائری ہونی چاہئے اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے جے یو آئی کے سینیٹر حافظ حمد اﷲ نے کہا کہ تینوں بڑی جماعتوں کے منشور میں شامل ہے کہ وہ پی آئی اے کی نجکاری کرینگی پھر مخالفت کیوں کی جا رہی ہے جب پیپلز پارٹی نجکاری کی بات کرتی ہے تو مسلم لیگ ن مخالفت کرتی ہے تحریک انصاف ایک طرف پی آئی اے کی نجکاری کی مخالفت کرتی ہے اور دوسری طرف خیبر پختونخوا میں ہسپتال پرائیویٹ کر رہی ہے ۔

اس کو کہتے ہیں ’’کبڈی کبڈی ‘‘ لاشیں گرنے کے بعد مذاکرات کیوں کئے جاتے ہیں پہلے کیوں نہیں ہو سکتے ۔ حکومت کو نجکاری پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہئے سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ نجکاری کے نام پر لوٹ مچائی گئی جمہوری دور میں اپنے حق کیلئے آواز اٹھانے کے سزا گولی ہے۔ حکومت ایک طرف تو جمہوریت کا راگ الاپتی تھکتی نہیں اور دوسری طرف آمروں سے بڑھ کر اقدام کرتی ہے ۔

ایم کیو ایم کی سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ عوام ایسی جمہوریت پر پہلے ہلی لعنت بھیج چکی ہے کہا جارہا ہے کہ احتجاج کا طریقہ کار ہوتا ہے جب لوگ پریشان ہوتے ہیں تو وہ ہر طریقہ بھول جاتے ہیں اگر احتجاج میں حدودود و قیود عبور کئے تو آپ نے کون سی حدود و قیور کا خیال رکھا اور پر کاٹنے اور ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی بات کی گئی ۔بے نظیر بھٹو مرتضیٰ بھٹو کو انصاف نہیں ملا تو ان دو شہیدوں کو کیا انصاف ملے گا ۔

دوران تقریر دو شہدا کا ذکر کرتے ہوئے خوش بخت شجاعت آبدیدہ ہو گئیں مسلم لیگ ن کے سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ جب تک نواز شریف اس ملک میں تب تک نہ ملک بکے گا نہ ہی پی آئی اے فروخت ہو گی پی آئی اے کو سٹیٹس کو سے نکال کر ماہرین کے حوالے کیا جا رہاہے بیورو کریٹس کے ہاتھوں سے نکال کر پروفیشنلز کو دی جا رہی ہے ۔ پی آئی اے کے معاملے پر اپوزیشن نے سیاست کی لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے کوئی ہوٹل نہیں بیچا جائے گا دو چار لوگ غائب ہوئے اور بازیاب ہوئے اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں ۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے کہاکہ پی آئی اے کے شہیدوں کو سلام پیش کرتے ہیں پی آئی اے کی یونینز نے متحد ہو کر اپنے شاندار کردار کا مظاہرہ کیا ۔ آج ضرورت ہے کہ حکومت نجکاری کے تمام منصوبوں پر نظر ثانی کرے حکومت آئی ایم ایف کی ڈیمانڈ پر سب کچھ کر رہی ہے اور حکومت ’’آف دی آئی ایم ایف‘‘، ’’بائی دی آئی ایم ایف ‘‘ ، ’’فار دی آئی آئی ایم ایف ‘‘کے ایجنڈے پر چل رہی ہے ۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ تیل کی قیمتیں کم ہونے سے پی آئی اے کو 62 ارب کا فائدہ ہوا پی آئی اے کی سینیٹ کمیٹی کو یہ بھی کہا جائے کہ وہ جو بھی سفارشات مرتب کرے اس میں نجکاری کی سفارشات شامل نہ ہوں ۔ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے اوپن بڈنگ کی جائے اور کوڈ شیئرنگ کر کے پی آئی اے کو تباہی سے بچایا جائے ۔

کراچی میں پی آئی اے کے دو شہید ملازمین کے واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے کہا کہ پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال غیر قانونی ہے جن لوگوں نے اس کی حمایت کی ان کو سوچناچاہئے ہڑتال کا حق صرف سی بی اے کو حاصل ہے لازمی ملازمتوں کے حق کا دو دفعہ شکار ہوا ہوں ہم نے مہنگائی کیخلاف احتجاج کیا تھا اس تصور کا غلط استعمال کر کے خورشید شاہ نے اس پر پریس کانفرنس کی ساڑھے سات سو فلائٹس اس ہڑتال کی وجہ سے منسوخ ہوئیں غیر قانونی ہڑتالیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی گئی مگر جن لوگوں کے ویزے ہوئے جن لوگوں کی میتیں رکیں انکے ساتھ کسی نے اظہار یکجہتی نہیں کیا پی آئی اے ملازمین کی ہلاکتوں کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہئیں عدالتی تحقیقات کا حکم کس نے دینا ہے بتایا جائے۔

کراچی لاہور میں نہیں سندھ میں ہے جہاں قائم علی شاہ وزیر اعلیٰ ہیں ایئر ہوسٹس نے ٹی وی پر کمال کی ایکٹنگ کی حکومت پی آئی اے کا سٹریٹجک پارٹنر ڈھونڈ رہی ہے جو ابھی نہیں مل رہا ۔ آج ٹی وی پر دیکھا کہ سکھر کے ایک سکول میں بچے پڑھ رہے تھے مگر ساتھ بھنگ پی جا رہی تھی کراچی میں کون سی جماعت واردات کرتی ہے سب کو پتہ ہے آج وہ لوگ بات کررہے جنہوں نے 12 مئی کو لوگوں کا قتل عام کیاحکومت کیخلاف باتیں ہو رہی ہیں مگر بتایا جائے کہ کس حکومت نے زیادتی کی ہے اگر میں بتانا شروع ہو جاؤں کہ ماضی میں کیا گیا تو کوئی منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے گا مزدور یونینوں پر پہلی دفعہ بھٹو دور میں پابندی لگائی گئی ۔ آپ لوگ اپنی ذمہ داریوں سے بھاگ رہے ہیں خدا کیلئے لوگوں کو گمراہ نہ کریں ۔