سینیٹ میں حکومتی اور اتحادی ارکان، اپوزیشن کو پی آئی اے کے معاملے پرمنہ توڑ جواب دینے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھ گئے

پارلیمانی پارٹی کے مشترکہ اجلاس میں ارکان نے چیئرمین نجکاری کمیشن کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اتصالات ہم سے400ملین ڈالر مالیت کے 33اثاثے مانگ رہاہے ،وہ ہم نہیں دینا چاہتے ، محمد زبیر کی اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ

بدھ 10 فروری 2016 20:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 فروری۔2016ء) سینیٹ میں حکومتی اور اتحادی ارکان، اپوزیشن کو پی آئی اے کے معاملے پرمنہ توڑ جواب دینے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھ گئے، قائد ایوان راجہ ظفر الحق کی صدارت میں سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کی پارلیمانی پارٹی کے مشترکہ اجلاس میں ارکان نے چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ،سینیٹر مشاہداﷲ خان نے اجلاس میں موقف اختیار کیا کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے موقع پر ملازمین کو نکالاگیا، جسکی وجہ سے اپوزیشن پی آئی اے کو لمیٹڈ کمپنی بنانے کے خلاف ہے اور دوسری طرف اتصالات کی جانب800ملین ڈالر بقایہ جات کی مد میں ہیں ، چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نے بتایا کہ اتصالات ہم سے 33پراپرٹیزمانگ رہاہے جو ہم نہیں دینا چاہتے جن کی مالیت 400ملین ڈالر ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق بدھ کوسینیٹ میں بدھ کو مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس قائد ایوان راجہ ظفرالحق کی صدارت میں ہوا ، اجلاس میں چیئرمین نجکاری کمیٹی محمد زبیر نے اراکین کو پی آئی اے نجکاری کے حوالے سے بریفنگ دی اراکین سینٹ نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری میں معاملات خراب ہوئے جسکی وجہ سے اپوزیشن مخالفت کر رہی ہے ، چئیرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نے کہا کہ نجکاری کے بعد کسی بھی ملازم کو گولڈن ہینڈشک کے بعد نہیں نکالا، ظفرخان کوٹرانزیکشن کمیٹی کا چئیرمین بنایا ہے پی ٹی آئی اس پر اعتراض کر رہی ہے ، اسد عمر سے پوچھیں کہ انہیں ظفر خان کی قابلیت پر کوئی اعتراض ہے ،یہ اینگرو میں اسد عمر کے ساتھ کام کرچکے ہیں اور انکی قابلیت کی ماضی میں تعریف کرتے رہے ہیں ۔

سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے کہا کہ اوجی ڈی سی ایل پیپلز پارٹی کے دور میں لمیٹیڈکمپنی بنایاتھا، سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ اپوزیشن یہ بھی کہہ رہی ہے کہ آئی ایم ایف کے ایماء پر پی آئی اے کی نجکاری کی جارہی ہے۔حکومتی اور اتحادی سینیٹرز نے کہاکہ ہمیں پوری بریفنگ دینی چاہیے تاکہ ہم کمیٹیوں کے اجلاسوں اور سینیٹ میں اپنا دفاع کرسکیں۔