شکست خوردہ دہشت گرد میڈیا کو ہراساں کر کے نفسیاتی جنگ میں برتری حاصل کرنا چاہتے ہیں ، دہشت گردوں کو بندوق کے زور پر قلم اور کتاب پر حاوی نہیں ہونے دیا جائے گا،تعلیمی اداروں اور میڈیا ہاؤسز کو مکمل سیکیورٹی کی فراہمی حکومت کی ترجیحات ہیں، سیف سٹی پراجیکٹ مکمل طور پر تیار ہے

وزیر داخلہ چوہدری نثار کا اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب میگا کرپشن کیسوں میں گزشتہ سال 11.46ارب روپے کی وصولی کی گئی، گذشتہ 3 ماہ میں 827گرفتاریاں عمل میں آئیں ،ان میں 218اشتہاری، 13انتہائی مطلوب افراد، 71عدالتوں سے مفرور اور 525دیگر افراد شامل ہیں، ایف آئی اے حکام کی اجلا س کو بریفنگ

بدھ 10 فروری 2016 19:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 فروری۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ شکست خوردہ دہشت گرد میڈیا کو ہراساں کر کے نفسیاتی جنگ میں برتری حاصل کرنا چاہتے ہیں، دہشت گردوں کو بندوق کے زور پر قلم اور کتاب پر حاوی نہیں ہونے دیا جائے گا، تعلیمی اداروں اور میڈیا ہاؤسز کو مکمل سیکیورٹی مہیا کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ،سیف سٹی پراجیکٹ مکمل طور پر تیار ہے، پولیسنگ کی بہتری کیلئے جہاں ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جائے وہاں شہریوں کی بھرپور شراکت داری کو بھی یقینی بنایا جائے،امن و امان کا قیام اور اسکی بہتری مشترکہ ذمہ داری ہے جس کیلئے تمام شراکت داروں کی بھرپور محنت اور تعاون ضروری ہے۔

آئندہ دو ماہ میں وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی اور ٹریفک کے قوانین کی پابندی کے سلسلے میں تمام انتظامات سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت کئے جائیں گے، وزیر داخلہ کو ایف آئی اے کی طرف سے بتایا گیا کہ میگا کرپشن کیسوں میں گزشتہ سال 11.46ارب روپے کی ریکوری کی گئی جبکہ گذشتہ تین ماہ میں 827گرفتاریاں عمل میں آئیں جن میں 218اشتہاری، 13انتہائی مطلوب افراد، 71عدالتوں سے مفرور اور 525دیگر افراد شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

بدھ کو وزیرِداخلہ کی زیر صدارت وزارتِ داخلہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، اجلاس میں سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد، قائم مقام آئی جی اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر، ایف آئی اے، پولیس اور وزارتِ داخلہ کے سینئر افسران نے شرکت کی ، اجلاس میں وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال، سیکیورٹی آڈٹ،پولیسنگ کی بہتری کے لئے کیے جانے والے اقدامات، ایف آئی اے کی سال2015کی کارکردگی رپورٹ اور میگا کرپشن کیسز میں اب تک کی پیش رفت جیسے اہم امور زیرِ غور آئے، اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِداخلہ کے حکم پر ملک کے طول وعرض میں انسانی سمگلرز کے خلاف ایف آئی اے کے کریک ڈاؤن کے نتیجے میں گذشتہ تین ماہ میں 827گرفتاریاں عمل میں آئیں جن میں 218اشتہاری، 13انتہائی مطلوب افراد، 71عدالتوں سے مفرور اور 525دیگر افراد شامل ہیں ،اس موقع پر وزیر داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد نہ صرف دنیا میں پاکستان کو بدنام کر رہے بلکہ یہ مجبور اور غریب لوگوں کا استحصال کرنے کے مکروہ دھندے میں بھی ملوث ہیں،ایسے لوگوں کا کسی جماعت، گروہ یا کسی مافیا سے تعلق کیوں نہ ہو اس کے خلاف سخت کاروائی کی جائے،اس دھندے میں ملوث افراد جتنے زیادہ با اثرہوں گے انکے خلاف کاروائی پر ایف آئی اے کے اہلکاروں کواسی حساب سے حوصلہ افزائی اور انعام و مراعات بھی دی جائیں گی، انسانی سمگلنگ کے گھناؤنے دھندے کے خلاف تمام ریاستی اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا اور اس میں ملوث لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا، اجلاس میں ایف آئی اے کی سال2015کی کارکردگی رپورٹ اور میگا کرپشن کیسز میں اب تک کی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِداخلہ کی رہنمائی میں سال 2014-15میں ایف آئی اے نے دیگر کامیابیوں کے علاوہ 11.46ارب روپے کی ریکوری کی گئی،وزیر داخلہ نے ایف آئی اے اہلکاروں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ یہ ایک اچھی کارکردگی ہے جس میں مزید بہتری لانے کے ساتھ ساتھ محکمے سے کالی بھیڑوں کے خاتمے کے لئے کاروائی جاری رکھی جائے ، انہوں نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائی کے ساتھ ساتھ ایسے عناصر کی سرپرستی اورانکو معاونت فراہم کرنے والوں کے خلاف بھی بھرپور کاروائی کرے، 2015کی کامیابیاں اپنی جگہ لیکن 2016 میں اس کارکردگی کو مزید بہترکرنے کیلئے بھرپور کوششیں جاری رکھی جائیں۔

ڈی پورٹیز کے مسئلے پر یورپین یونین کی جانب سے ہمارے موقف کی تائید انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے سلسلے میں ایف آئی اے اور وزارتِ داخلہ کی کوششوں پرعالمی برادری کے اعتماد کی عکاس ہے۔جلاس میں وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال اور وزیرِداخلہ کے حکم پر کئے گئے سیکیورٹی آڈٹ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی،اجلاس کو بتایا گیا کہ اس سیکیورٹی آڈٹ کے نتیجے میں دارالحکومت میں واقع تقریباً 1172 تعلیمی اداروں، 25 میڈیا ہاؤسز اور دیگر اہم عمارتوں کی نشاندہی کر کے جامع سیکیورٹی پلان تیار کیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ سیکیورٹی پلان صرف کاغذوں پر ہی نہیں بلکہ عملی طور پر نظر آنا چاہیے اور یہ پلان 24گھنٹوں پر محیط ہونا چاہیے، سیکورٹی پلان میں جہاں جرائم پیشہ اور مشکوک افراد کے خلاف موثر کاروائی یقینی بنائی جائے وہاں اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ عام شہریوں کے ساتھ پولیس کے رویے میں فرق نہ آئے اور یہ رویہ مزید بہتر ہو،وزیرداخلہ نے کہا کہ وہ خود اس سیکیورٹی پلان کی مانیٹرنگ کریں گے، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آبادمیں رجسٹرڈ تمام گاڑیوں کو خصوصی ٹیگ جاری کئے جا رہے ہیں تاکہ ایسی گاڑیوں کو مختلف ناکوں پر چیکنگ اور شناخت کی زحمت سے بچایا جا سکے ، سیف سٹی پراجیکٹ مکمل طور پر تیار ہے۔

آئندہ دو ماہ میں وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی اور ٹریفک کے قوانین کی پابندی کے سلسلے میں تمام انتظامات سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت کئے جائیں گے۔ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت میں پولیسنگ کے نظام کی بہتری کیلئے اسلام آباد پولیس کی جانب سے کئے جانے والے نئے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا،ان اقدامات میں آن لائن کمپلینٹ مینیجمنٹ سسٹم، کرائم مینیجمنٹ اینڈ ریسپانس سسٹم، ایس ایم ایس سروس، تھانوں کی مکمل کمپوٹرائزیشن سیکیورٹی سے متعلقہ موبائل فونز اپلیکیشنز کا اجراء شامل ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیسنگ کی بہتری کیلئے جہاں ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جائے وہاں شہریوں کی بھرپور شراکت داری کو بھی یقینی بنایا جائے،امن و امان کا قیام اور اسکی بہتری مشترکہ ذمہ داری ہے جس کیلئے تمام شراکت داروں کی بھرپور محنت اور تعاون ضروری ہے۔ تعلیمی اداروں اور میڈیا ہاؤسز کو مکمل سیکیورٹی مہیا کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ، سشکست خوردہ دہشت گرد میڈیا کو ہراساں کر کے نفسیاتی جنگ میں برتری حاصل کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو بندوق کے زور پر قلم اور کتاب پر حاوی نہیں ہونے دیا جائے گا، وزیرِداخلہ نے تعلیمی اداروں اور میڈیا ہاوئسز کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے سلسلے میں اہم اجلاس آج (جمعرات کو) طلب کر لیاجس میں پولیس، انتظامیہ، سی ڈی اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ ساتھ میڈیا ہاؤسز کے نمائندگان بھی شرکت کریں گے