ایل ایچ وی کی غفلت اور لاپرواہی کی بدولت بچہ زخم زخم ہو کر موت کی وادی میں اتر گیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 10 فروری 2016 19:59

ایل ایچ وی کی غفلت اور لاپرواہی کی بدولت بچہ زخم زخم ہو کر موت کی وادی ..

ہارون آباد(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 10فروری۔2016ء)ایک کمسن پھول دنیا میں آنے سے پہلے ہی ایل ایچ وی کی غفلت اور لاپرواہی کی بدولت زخم زخم ہو کر موت کی وادی میں اتر گیا زچکی کئی گھنٹے تک جاری رکھی گئی کوشش کے دوران بچے کے سر پر شدید زخم لگے اور دس گھنٹے زچکی نہ ہونے پر ماں کو نازک حالت میںہارون آباد کے ایک پرائیویٹ ہسپتال پہنچایا گیا نواحی گاﺅں 38تھری آر کے بنیادی مرکز صحت میں گاﺅں کے مزدور پیشہ شخص بشیر احمد پلیدار کی بیوی کو ثر کو زچگی کے لےے لیڈی ہیلتھ ورکرز راحت اور مہرین کے پاس لایا گیا کیس پیچیدہ ہو نے کے باوجود دونوں لیڈی ہیلتھ ورکرز نے جبرا زچگی کرانے کی کوشش کی اور صبح دس بجے سے لیکر شا م سات بجے تک اس چکر میں رہیں اسی دوران بچے کو کھینچا تانی کے ذریعے شدید زخمی کر دیا اور بچے کے سر پر گہرے زخم لگے بچہ اسی کھینچا تانی کے دوران موت کے منہ میں چلا گیا اور خاتون کی حالت نازک ہو گئی تو اہل خانہ نے اسے ہارو ن آباد کے پرائیویٹ ہسپتال ہارو ن آباد میں لایا گیا جہاں پر ڈاکٹر نے الٹرا ساﺅنڈ کے بعد لواحقین کو بتایا کہ آپ کا بچہ مر چکا ہے جس کے بعد خاتون کو بمشکل آپریشن کے ذریعے بچایا گیا لیڈی ہیلتھ ورکرز نے جبری زچگی کرانے کے دوران بچے کی ماں کوثر کو بھی مارا پیٹا بشیر پلیدار کی اہلیہ کوثر بی بی کے ہاں یہ دسویں بچے کی پیدائش متوقع تھی اور اس سے پہلے 9بچے نارمل انداز کی ڈلیوری سے پیدا ہوئے ۔

(جاری ہے)

گاﺅں کے نمبر دار چوہدری محمد پرویز نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل محکمہ صحت کے متعلقہ اہلکاروں اور نمبرادروں اور کونسلرز کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں محکمہ صحت کے حکام نے زچگی کے کیس بنیادی مرکز صحت بھیجنے کا کہا اور اسی وجہ سے اس خاتون کو ثر کو زچگی کے لےے ان کے پاس لایا گیا مگر انہوں نے زبردستی زچگی کرنے کے دوران خاتون کو بھی اذیت سے دوچار کیا اور کمسن بچے کو بھی اسی جبر کے تشدد کے ذریعے مار دیا جو سرا سر ظلم ہے انہیں دس گھنٹے کھینچا تانی کرنے کی بجائے معاملہ پہلے ہی شہر کے ہسپتال ریفر کر دینا چاہےے تھا ۔

ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ہارون آباڈاکٹر نعمان ارشد نے بتایا کہ اگر متاثرہ خاندان نے رابطہ کیا تو اس معاملہ کی شفاف انکوائری کے ذریعے ملوث عملہ کے خلاف قانون کے مطابق سخت ایکشن لیا جائے گا۔