حیات آباد پشاور میں سرکاری ملازمین کیلئے رہائیشی فلیٹس کی تعمیر کے منصوبے کا افتتاح

بدھ 10 فروری 2016 19:08

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 فروری۔2016ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی نے بدھ کے روزحیات آباد پشاور میں سرکاری ملازمین کے لئے ایک رہائیشی فلیٹس کی تعمیر کے منصوبے کا افتتاح کیا ۔افتتاحی تقریب میں سیکر ٹری ہاؤسنگ انجنئیر زاہد عارف، ڈائریکٹر جنرل پی ایچ اے انجنئیر محمد سلیم خان اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔

خیبر پختونخوا ہاؤسنگ اتھارٹی کے زیر اہتمام تعمیر ہونے والا 1115.126 ملین روپے کی لاگت کے ہائی رائز ریزیڈینشل فلیٹس کا یہ منصوبہ22 ماہ میں مکمل کیا جائے گا اور28کنال پر محیط اس منصوبے میں مسجد،چار دیواری،ایک مین گیٹ،شیڈڈ پارکنگ، پختہ گلیوں اور راستوں، سبزہ زار، یوٹیلٹی بلاک،اورانتظامی دفاتر کی سکیمیں بھی شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے معاون خصوصی ڈاکٹر امجد علی نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت ہر شعبہ زندگی کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے اور مذکورہ منصوبے کی تکمیل سے بڑی تعداد میں ملازمین استفادہ کر سکیں گے اور حکومت کی آمد ن میں بھی اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ رہائیشی مسائل بھی پریشان کن صورتحال اختیار کر رہے ہیں کیونکہ ہر علاقہ میں ہر خاندان کو رہائش ، تحت وتعلیم ، آبنوشی اور ذرائع آمدورفت کی سہولتیں میسر نہیں ہیں اور اگر ٹھوس منصوبہ بندی کے ساتھ سہولتوں سے آراستہ رہائیشی منصوبے شروع کئے جائیں تو عوام کے مسائل بہتر طریقے سے حل ہو سکتے ہیں۔ڈاکٹر امجد علی نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کو عوام کی مشکلات کا احساس ہے اور ان کے ازالے کیلئے ایسے جامع منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں جن کے اثرات دیر پا ثابت ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے صوبے میں محکمہ ہاؤسنگ کے تحت رہائیشی سکیموں کے متعدد منصوبے شروع کئے ہیں جن پر جہا ں اربوں روپے خرچ ہونگے وہاں عوام کو سہولتیں فراہم ہونے کے ساتھ صوبے کی معیشت میں بھی اضافہ ہوگا۔ڈاکٹر امجد علی نے ہائی رائز ریزیڈینشل فلیٹس کے منصوبے سے متعلق دی گئی بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ تاہم انہوں نے متعلقہ افسران سے کہا کہ کام کے معیار کی بہتری اور مقررہ مدت میں منصوبے کی تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے پراجیکٹ کی سائٹس کا بھی دورہ کیااور مجوزہ ڈھانچے کا جائزہ لیا۔

متعلقہ عنوان :