کاشتکار گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے لیے بڑھوتری کے نازک مرحلہ یعنی گوبھ حالت پرپانی کی کمی نہ آنے دیں

یہ مرحلہ کاشت کے 80 سے 90 دن بعد شروع ہوتا ہے اور اس میں فصل گوبھ یا سٹے نکالنے کے قریب ہوتی ہے ‘ ترجمان محکمہ زرعت

بدھ 10 فروری 2016 18:07

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 فروری۔2016ء)محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق کاشتکار گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے لیے بڑھوتری کے نازک مرحلہ یعنی گوبھ حالت پرپانی کی کمی نہ آنے دیں۔یہ مرحلہ کاشت کے 80 سے 90 دن بعد شروع ہوتا ہے اور اس میں فصل گوبھ یا سٹے نکالنے کے قریب ہوتی ہے ۔ اگر اس مرحلہ پر پانی کی کمی ہو جائے تو پودوں میں زرپاشی کا عمل متاثر ہوتا ہے جس کی وجہ سے سٹوں میں دانے کم بنتے ہیں اور پیداوار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔

گوبھ کی حالت میں سٹا پودے کے اندر ہی چھپا ہوتا ہے اور اس مرحلہ پربروقت آبپاشی سے پودوں کوسٹے نکالنے اور ان سٹوں میں زیادہ دانے بنانے میں آسانی ہوتی ہے ۔فصل کی تیسری آبپاشی اس وقت کی جاتی ہے جب دانہ بھرائی ہو رہی ہوتی ہے اور یہ دانے دودھیا حالت میں ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

نائٹروجنی کھاد گندم کا سٹہ نکلنے سے پہلے مکمل کر لینی ضروری ہے کیونکہ نائٹروجنی کھاد کا دیر سے استعمال فصل پر کالا تیلہ کے حملہ کا باعث بنتا ہے۔

کمزور رقبوں کے علاوہ دیگر رقبوں میں کاشتہ گندم کی فصل کمزور ہونے کی صورت میں نائٹروجنی کھاد کا 1/3 حصہ دوسری آبپاشی کے ساتھ استعمال کریں۔ کاشتکار گندم کی فی ایکڑ زیادہ اور اعلیٰ کوالٹی کی حامل پیداوار کے حصول کے لیے گوبھ کے مرحلہ پر عناصر صغیرہ زنک ،بوران اور کاپر کا سپرے کریں ۔