زرعی شعبے میں جدید تحقیق اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے ملک میں سبز انقلا ب لا یا جا سکتا ہے، مرتضی جاوید عباسی

پاکستان میں زرعی شعبے کو پانی کی قلت ،زرعی اجناس کی مارکیٹنگ ،سیم وتھور اور کسانوں میں جدید تحقیق ،ٹیکنا لوجی سے متعلق آگاہی میں کمی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، شعبے میں آسٹریلیا کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی آسٹریلوی ہائی کمشنر سے گفتگو

بدھ 10 فروری 2016 17:39

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 فروری۔2016ء) ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کی معاشی تر قی کا انحصار ز ر اعت پر ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملکی آبادی کا بڑا حصہ بلواسطہ یا بلا واسطہ زراعت سے منسلک ہے ۔انہو ں نے کہا کہ زرعی شعبے میں جدید تحقیق اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے ملک میں سبز انقلا ب لا یا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار آسٹر یلیا کے زرعی ما ہرین کے وفد جس کی سر براہی آسٹر یلیا کے ڈپٹی ہائی کمشنر Mr. Jurek Juszczykکر رہے تھے کی طر ف سے اراکین قومی اسمبلی کو زرعی شعبے میں جدید تحقیق اور ٹیکنا لوجی کے استعمال پر دی جانے والی بر یفنگ کے دوران کیا ۔ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ موجودہ جمہوری حکومت ملک میں زرعی شعبے کی تر قی کے لیے تر جیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے اور وزیر اعظم پاکستان نے زرعی شعبے کی تر قی اور کسانوں کی فلا ح بہبود کے لیے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے زرعی پیکج کا اعلان کیا ہے جس پر عمل درآمد جا ر ی ہے ۔

(جاری ہے)

انہو ں نے کہا اس وقت پاکستان میں زرعی شعبے کو پانی کی قلت ،زرعی اجناس کی مارکیٹنگ ،سیم وتھور اور کسانوں میں جدید تحقیق اور ٹیکنا لوجی سے متعلق آگاہی میں کمی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے ۔انہوں نے پاکستان میں زرعی شعبے کی تر قی کے لیے آسٹر یلیا کے تعاون کو سر اہتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا میں زراعت کے شعبے میں آسٹریلیا کو جدید تحقیق او رٹیکنالوجی کی وجہ سے ایک نمایاں مقام حاصل ہے ۔

اور پاکستان اس شعبے میں آسٹر یلیا کے تجربات اور مہارت سے مستفید ہوسکتا ہے ۔آسٹر یلیا کے ڈپٹی ہائی کمشنر Mr. Jurek Juszczyk, نے اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے ملک کی طر ف سے پاکستان میں زرعی شعبے کی تر قی کے لیے ہر ممکن تعاون کا یقین دلا یا ۔انہوں نے اراکین اسمبلی کو آسٹر یلیا کی طر ف سے پاکستان میں زرعی شعبے میں جاری منصوبوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ زرعی شعبے میں پاکستان اور آسٹر یلیا کے مابین 1980سے تعاون جاری ہے ۔

اس موقع پرپروجیکٹ منیجر برائے ا ٓسٹریلین سنٹر فار انٹرنیشنل ایگری کلچر ریسرچ ڈاکٹر ایون کرسٹن نے اراکین قومی اسمبلی کو آسٹر یلیا میں زرعی شعبے میں ہونے والی تحقیق سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ آسٹر یلیا میں بھی زرعی شعبے کو پاکستان جیسے مسائل کا سامناتھا انہوں نے کہا کہ آسٹر یلیا میں پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے ایک مربوط پالیسی واضع کی گئی ہے جس پر سختی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پانی معاشی تر قی کے لیے ایک انجن کی حیثیت رکھتا ہے اس نعمت کی قدر کرنی انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے پانی کے بے دریغ استعمال کو روکنے اور ضائع ہونے سے بچانے کے لیے واضع منصوبہ بندی کرنے کی ضر ورت کے علاوہ زیر زمین پانی کی سطح میں اضافے کے لیے زیر زمین ڈیم بنانے کی تجویز دی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود ڈیمز سیلٹنگ کی وجہ سے تیز ی سے بھر رہے ہیں اور نئے ڈیم بنانے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نئے ڈیم بننے سے نہ صرف بارشوں اور سیلا بوں کے دوران ضائع ہونے والے پانی کو بچایا جا سکتا ہے بلکہ اس سے زیر زمین پانی کے ذخائر میں بھی اضافہ ہو گا ۔ انہو ں نے کہا کہ نئے ڈیم بنانے سے ملک کی پانی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے۔انہو ں نے مزید کہا کہ کسانوں میں جدید زرعی تحقیق اور ٹیکنالو جی سے متعلق شعور و آگاہی اجا گر کر نے کے لیے اراکین پارلیمنٹ انتہائی اہم کر دار ادا کر سکتے ہیں بر یفنگ کے شر کاء میں ممبران قومی اسمبلی ملک ابرار احمد ،عبد المجید خانان خیل ، برابر نواز خان ،چوہدری جعفر اقبال اور وزارت برائے فوڈسیکیورٹی و زراعت کے اعلی افسر ان شامل تھے ۔