پنجاب اسمبلی نے مساجد کو بجلی کے بلوں میں عائد ٹی وی فیس سے مستثنیٰ قرار دینے کی قرارداد مسترد کردی

مساجد خواہ کسی بھی مسلک کی ہوں وہاں ٹی وی نہیں دیکھا جاتا ‘ ڈاکٹر سید وسیم اختر‘مساجد سے ملحقہ خطیب صاحبان کی رہائش گاہوں میں ٹی وی کا استعمال ہوتا ہے‘رانا ثناء اﷲ خان

منگل 9 فروری 2016 21:59

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 فروری۔2016ء) پنجاب اسمبلی نے جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر کی مساجد کو بجلی کے بلوں میں عائد ٹی وی فیس سے مستثنیٰ قرار دینے کی قرار داد اکثریت رائے سے مسترد کردی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں پرائیویٹ ممبران ڈے کے موقع پر ڈاکٹر سید وسیم اختر نے قرار داد پیش کی کہ پنجاب اسمبلی وفاقی حکومت سے مساجد کو بجلی کے بلوں میں عائد ٹی وی فیس سے مستثنیٰ قرار دے۔

صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان نے قرارداد کی مخالفت نہ کرتے ہوئے ڈاکٹر سید وسیم اختر سے کہا کہ وہ اس قرارداد کو واپس لے لیں کیونکہ مساجد کے ساتھ خطیب صاحبان وغیرہ کے گھر بھی شامل ہوتے ہیں جن میں ٹیلی ویژن کا استعمال ہوتا ہے خواہ اس ٹیلی ویژن پر دینی پروگرام ہی دیکھے جاتے ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر مساجد کو ٹی وی فیس سے مستثنیٰ قرار دینے کی قرارداد منظور کی گئی تو بہت سے دیگر ادارے جن میں کالج، یونیورسٹیاں، رفاعی ہسپتال وغیرہ شامل ہیں وہ بھی اپنے ان اداروں کو ٹی وی فیس سے مستثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کریں گے۔

تاہم انہوں نے ڈاکٹر وسیم اختر کو پیشکش کی کہ وہ اس سے ہٹ کر کوئی دیگر چیز شامل کرلیں جس پر غور کیا جاسکتا ہے۔وزیرقانون کی پیشکش پر ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ اگر حکومت مساجد کے لیے ٹیلی ویژن فیس ختم کرنا نہیں چاہتی تو مساجد کو بجلی کی مد میں رعایت دی جائے تاہم صوبائی وزیر قانون نے اس پر بھی اتفاق نہ کیا۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ پنجاب بھر میں تمام مسجد خواہ کسی بھی مسلک کی ہوں وہاں ٹی وی نہیں دیکھاجاتا جبکہ بجلی کے بلوں میں ٹی وی کی فیس شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت این جی اوز کو بھی بہت سے معاملات میں مالی چھوٹ دیتی ہے۔ اگر مساجد کو بھی ٹی وی فیس سے چھوٹ دے دی جائے تو اس سے ایک مثبت پیغام جائے گا تاہم حکومت کی طرف سے ان کی اس قرارداد کی مخالفت نہ کرنے کے باوجود اسے اتفاق بھی نہ کیا گیا جس کے بعد سپیکر نے رائے شماری کروائی تو ایوان نے اکثریت رائے سے قرارداد کو مسترد کردیا۔