مناسب انتظامات کرنے کی صلاحیت نہ رکھنے والی سیکیورٹی کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کردینگے ،سیکیورٹی کمپنیاں اپنے ملازمین کو جدید ہتھیار اور ان کی مناسب تربیت کا انتظام کر یں ، ای سی ایل میں پسند نا پسند کی بنیاد پر کوئی نام شامل نہ کیا جائے ، آئین اور قانون کے مطابق ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کو یقینی بنایا جائے گا،یورپی یونین سے تمام تصفیہ طلب امور کے حل سے ڈی پورٹیز کی منظم انداز میں واپسی ممکن ، انسانی سمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی، پرسوں کے اہم اجلاس میں میڈیا ہاؤسز اور تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دی جائے گی

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب

منگل 9 فروری 2016 21:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 فروری۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ نجی سیکیورٹی کمپنیاں اپنی کار کر دگی اور عملے کی پیشہ وارانہ امور کی بہتری پر توجہ دیں ورنہ مناسب سیکیورٹی انتظامات کرنے کی صلاحیت نہ رکھنے والی سیکیورٹی کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کردیے جائیں گے،سیکیورٹی کمپنیاں اپنے ملازمین کو جدید ہتھیار اور ان کی مناسب ٹریننگ کا انتظام کر یں کیونکہ یہ سیکیورٹی اداروں کی طرح ملک میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے اہم کردار ادا کر سکتی ہیں، ای سی ایل میں پسند نا پسند کی بنیاد پر کوئی نام شامل نہ کیا جائے ، آئین اور قانون کے مطابق ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا یقینی بنایا جائے گا، یورپی یونین سے تمام تصفیہ طلب امور کے حل سے ڈی پورٹیز کی منظم انداز میں واپسی ممکن بنے گی اور انسانی سمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی،تعلیمی اداروں اور میڈیا ہاوسز کی سیکیورٹی کے حوالے سے جمعرات کو اہم اجلاس طلب کیاگیا ہے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دی جائے گی ۔

(جاری ہے)

۔وہ منگل کو یہاں اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔اجلاس میں سیکرٹری و ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ،نیشنل کوآرڈینیٹر نیکٹا احسان غنی، آئی جی اسلام آبادسمیت وزارت داخلہ کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال،سیکیورٹی کمپنیوں کے حوالے سے پالیسی،ای سی ایل، تعلیمی اداروں اورمیڈیا ہاؤسز کی سیکیورٹی سمیت وفاقی دارلحکومت میں350تعلیمی اداروں کی رہائشی علاقوں سے منتقلی کے حوالے سے غورکیا گیا ،اجلاس میں وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کو برسلز میں یورپی یونین کے ساتھ ڈی پورٹیز کے حوالے سے طے پانے والے معاملات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اطمنان کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ یورپی یونین سے تمام تصفیہ طلب امور کے حل سے ڈی پورٹیز کی منظم انداز میں واپسی ممکن بنے گی اور انسانی سمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی ۔

اجلاس میں ای سی ایل کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں وزیر داخلہ کو ای سی ایل کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ ای سی ایل کے حوالے سے نئی پالیسی کی وجہ سے فہرست میں شامل ملزمان کی تعداد 14ہزار سے کم ہوکر 3ہزار تک آ گئی ہے ، وزیر داخلہ نے نئی پالیسی پر اطمنان کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ ای سی ایل میں پسند نا پسند کی بنیاد پر نام شامل نہ کیا جائے اور آئین اور قانون کے مطابق ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا یقینی بنائے جائے ۔

اجلاس میں سکیورٹی کمپنیوں کے حوالے سے نئے ایس او پیز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور وزیر داخلہ کو آگاہ کیا گیا کہ 196سیکیورٹی کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اپنے دفاتر ،ملازمین اور ٹریننگ کے حوالے سے مکمل معلومات وزارت داخلہ کوفراہم کر نے کی ہدایت کی گئی ہے اس موقع پر وزیر داخلہ نے کہا کہ ایسی سیکیورٹی کمپنیاں جو اپنے کلائنٹس کو مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کر رہیں ان کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا،سیکیورٹی کمپنیاں اپنے ملازمین کو جدید ہتھیار اور ان کی مناسب ٹریننگ کا انتظام کر یں،وزیر داخلہ نے کہا کہ سیکیورٹی کمپنیاں سیکیورٹی اداروں کی طرح ملک میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے اہم کردار ادا کر سکتی ہیں ۔

اجلاس میں تعلیمی اداروں اور میڈیا ہاوسز کی سیکیورٹی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا ،اور آئندہ جمعرات کو اس حوالے اہم اجلاس طلب کر لیاجس میں تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دی جائے گی ۔اجلاس میں وفاقی دارلحکومت میں سی ڈی اے کی جانب سے 350تعلیمی اداروں کو رہائشی علاقوں سے منتقلی کے حوالے سے نو ٹس پر بھی غورکیا گیا۔ وزیر داخلہ نے سبکدوش ہونیوالے وفاقی سیکر ٹر ی داخلہ شاہد خان کی ایمانداری اور قائد انہ صلاحیتوں کو سراہا