پنجاب اسمبلی ‘ اپوزیشن کا غنڈہ ٹیکس نہ منظور، بھتہ خوری نہ منظور کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ

پٹرول کی قیمت میں پانچ روپے فی لیٹر کمی عوام پر کوئی احسان نہیں ہے‘ حکمرانوں کی توجہ صرف میٹرو بس ، اورنج لائن میٹرو ٹرین اور پلوں کی تعمیر پر ہے جبکہ عوام بھوکے مر رہے ہیں انہیں صاف پانی اور ادویات میسر نہیں ہیں لیکن حکمران انہیں ریلیف دینے کے لیے تیار نہیں ہیں‘میاں محمودالر شید

منگل 9 فروری 2016 21:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 فروری۔2016ء) پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن کے ایوان سے واک آؤٹ کے بعد پٹرول کی قیمت پانچ روپے کم کرنے پر وفاقی حکومت کو خراج تحسین پیش کرنے اور اس میں مزید کمی کے حوالے سے اقدامات کرنے سے متعلق قرارداد منظو رکرلی‘ جھوٹے مقدمات اور ایف آئی آر کی روک تھام کے لیے قوانین میں موزوں ترامیم سے متعلق تھی متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

تفصیلات کے مطابق منگل کے روز پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے قرارداد پیش کی کہ عالمی سطح پر پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر پاکستان میں پٹرول کی قیمت میں پانچ روپے کمی ناکافی ہے پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ پٹرول کی قیمت 40روپے فی لیٹر مقرر کی جائے تاکہ پاکستان بھر کے عام صارفین کو فائدہ پہنچ سکے جس پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان نے کہا کہ وہ قرارداد کی مخالفت تو نہیں کرتے تاہم اس میں ترمیم پیش کرنا چاہتے ہیں جس کے بعد ترمیمی قرارداد متفقہ طور پر پیش کی جائے۔

(جاری ہے)

سپیکر سے اجازت کے بعد قرارداد میں جب ترمیم کی گئی تو اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے ترمیم کو یکسر مسترد کردیااور کہا کہ یہ قرارداد ایوان میں پیش کرنے کے قابل نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پٹرول کی قیمت میں پانچ روپے فی لیٹر کمی عوام پر کوئی احسان نہیں ہے۔ مفاد عامہ کی جو قرارداد میں نے پیش کی اسے پاس نہ کرنے سے حکومت کا چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران عوام سے ووٹوں سے اقتدار میں تو آگئے ہیں لیکن وہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے کوئی بھی کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ان کی توجہ صرف میٹرو بس ، اورنج لائن میٹرو ٹرین اور پلوں کی تعمیر پر ہے جبکہ عوام بھوکے مر رہے ہیں انہیں صاف پانی اور ادویات میسر نہیں ہیں لیکن حکمران انہیں ریلیف دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد غریب عوام کی آواز ہے یہ قرارداد تیار کرنے میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ پاکستان کو پٹرول کس قیمت پر ملتا ہے اور حکومت سیلز ٹیکس وغیرہ عائد کرنے کے بعد اس کس قیمت پر فروخت کرسکتی ہے۔

لہذا 40روپے فی لیٹر کی بہت معقول قیمت کا تعین کیا گیا ہے تاہم حکومت کی جانب سے اپوزیشن کی قرارداد کو اسی طرح پیش کرنے کو قبول نہ کیا گیا اور ترمیمی قرارداد صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان حکومت کی جانب سے پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں پانچ روپے کمی کرنے کے وفاقی حکومت کے اقدام کو تحسین پیش کرتا ہے اور حکومت کا یہ اقدام عوام دوستی کا ثبوت ہے۔

جس کا فائدہ براہ راست عوام کو ملے گا۔ تاہم اس کے ساتھ انہوں نے وفاقی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پٹرول کی قیمت میں مزید کمی کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔اپوزیشن غنڈہ ٹیکس نہ منظور، بھتہ خوری نہ منظور کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کرگئی جبکہ حکومتی ارکان نے اکثریت کے باعث قرارداد منظور کرلی۔بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں محمود الرشید نے کہا کہ حکومت عوام کا خون چوس رہی ہے ۔

حکومت کو پٹرول 25روپے فی لیٹر مل رہا ہے جبکہ وہ عوام کو 75روپے فی لیٹر میں فروخت کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا میری قرارداد کو منظور نہ کرنے اور ڈاکٹر وسیم اختر کی مساجد کے بجلی کے بلوں میں ٹی وی فیس ختم کرنے کی قرار داد مسترد کرنے سے اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔عوام دیکھ لیں اس کا ریلیف دینے کے لیے آواز ہم بلند کررہے ہیں جبکہ حکمرانوں نے کشکول کو اور بڑا کرلیا ہے اور وہ عوام دشمن اقدامات میں مصروف ہے۔