کوئٹہ، پاکستان ورکرز کنفیڈریشن سے منسلک تنظیموں کا پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مارچ میں شرکت

مارچ کو ایئرپورٹ روڈ کے چوراہے پر پولیس نے روک دیا ،شرکاء کا ایئرپورٹ گیٹ کے سامنے سڑک پر دھرنا

منگل 9 فروری 2016 20:24

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔09 فروری۔2016ء) پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان سے منسلک تنظیموں کے سینکڑوں کارکنوں نے پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی طرف سے اعلان کردہ شیخ ماندہ پاور ہاؤس سے ایئرپورٹ تک مارچ میں شرکت کی۔ مارچ کو ایئرپورٹ روڈ کے چوراہے پر پولیس نے روکا جس کے بعد مارچ کے شرکاء نے ایئرپورٹ گیٹ کے سامنے سڑک پر دھرنا دیا۔

دھرنے سے کنفیڈریشن اور پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں محمد رمضان اچکزئی، شبیر ترین، حاجی عزیز اللہ، انیس کشمیری، عبدالباقی لہڑی، علی رضا ، عابد بٹ، سید آغا محمد ،ظفر کامریڈ، ارباب شفیق اوردیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے نام سے چلنے والے تمام قومی اداروں کی فروخت جاری ہے اور یہی حکمران طبقہ پنجاب میں میٹرو بس اور اورنج ٹرین منصوبہ سرکاری سرپرستی میں پہلے دن سے 40 ارب روپے کے خسارے کی بنیاد پر بنا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی پالیسی واضح ہے کہ پہلے منصوبے بنانے میں بھرپور کرپشن کرو اور پھربیچنے میں بھی بھرپور کرپشن کروموجودہ وزیر اعظم نے 2012 میں واضح اعلان کیا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں ہوگی اس وقت کی حکمران جماعت نجکاری کی درپے تھی اور آج وہ جماعت نجکاری کی مخالف بن چکی ہے تین بڑی سیاسی جماعتوں کی نجکاری سے متعلق واضح پالیسی نہیں ہے بلکہ تینوں پارٹیوں کی کوشش ہے کہ وہ اداروں کو خود فروخت کریں۔

مقررین نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کا مزدور طبقہ زندہ رہنے کیلئے بلا رنگ و نسل و مذہب اکھٹے ہوکر ملک میں چند سرمایہ داروں ، جاگیر داروں اور مراعات یافتہ طبقہ کی اجارہ داری کو اپنی بھرپور قوت سے ختم کرکے ملک کے ہر شہری کو زندہ رہنے کا حق دلائے۔ مقررین نے ہڑتال کی کال دینا ، مزدور یونین بنانا، حق انجمن سازی اور سرکاری ملازمین کے احتجاج پر عائد پابندی سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے پر سپریم کورٹ آف پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بھی ہماری عدالتیں اس ملک کے غریب عوام بالخصوص محنت کش طبقے کو ان کی دہلیز پر انصاف پہنچائیں گی۔

انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں ان معاشی دہشتگردوں کے خلاف ازخود نوٹس لیں جنہوں نے ملک کے اثاثوں کو کوڑیوں کے مول بیچ کر کرپشن اور بد عنوانی کے ذریعے بنائی گئی تین سو ارب ڈالر سے زیادہ رقم جوکہ بیرون ملک بینکوں میں منتقل کیا گیا ہے واپس دلا کر ملک و قوم کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے چنگل سے آزاد کرایا جائے۔

مقررین نے ملک کا تحفظ کرنے والے اداروں سے کہا ہے کہ وہ جس طرح دہشتگردی کے خلاف برسرپیکار ہیں ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں معاشی دہشتگردوں کابھی محاسبہ کریں۔مقررین نے کہاکہ ملک اس لئے بنا تھا کہ یہاں کے تمام شہریوں کوبرابری کی بنیاد پر انصاف اور حقوق دیئے جائیں گے لیکن آج پی آئی اے میں چند آفیسران ایک ارب روپے سالانہ تنخواہیں اور مراعات لے رہے ہیں جبکہ باقی ماندہ تمام ملازمین کی تنخواہوں کا سالانہ بجٹ60 سے 70 کروڑ روپے تک ہے جو کہ سفید پوشی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججوں پر مشتمل جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے اور وہ معلوم کرے کہ ایئر مارشل نور خان کے دور میں کامیاب قومی ادارے پی آئی اے کو بعد ازاں کن کن لوگوں نے لوٹا ہے۔مزدور ذمہ دار ہوئے تو انھیں قرار واقعی سزا دی جائے اور اگر مراعات یافتہ اور دیگر لوگوں نے پی آئی اے کو تباہ کیا ہے تو ان کا احتساب کیا جائے۔ مقررین نے جدوجہد میں روز بروز مزدوروں بڑھتی ہوئی تعداد پر اطمینان کااظہار کیا اور کہا کہ آؤ مل کر اپنے زندہ رہنے کے حق کو بے حس حکمرانوں سے تسلیم کرائیں