اقتصاری راہداری منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان تجارت و سرمایہ کاری کے لیے ایک پْرکشش ملک بن جائیگا‘ جرمن سفیر

جی ایس پی پلس سٹیٹس کے بعد پاکستان کی یورپین یونین کو برآمدات بڑھی ہیں، یورپین یونین کے صارفین مصنوعات کے معیار پر سمجھوتہ نہیں کرتے‘اینا لیپل کی لاہور چیمبر کے عہدیداران سے ملاقات میں گفتگو

منگل 9 فروری 2016 18:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 فروری۔2016ء ) پاکستان میں جرمن سفیر اینا لیپل نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصاری راہداری منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان تجارت و سرمایہ کاری کے لیے ایک پْرکشش ملک بن جائے گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر الماس حیدر اور نائب صدر ناصر سعید سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پر کیا۔

لاہور چیمبر کے سابق صدور اعجاز بٹ، اعجاز اے ممتاز، میاں مظفر علی، سابق سینئر نائب صدر طاہر جاوید ملک، سابق نائب صدر آفتاب احمد وہرہ، ایگزیکٹو کمیٹی اراکین میاں زاہد جاوید، عبدالرزاق، امجد علی جاوا اور دیگر بھی موجود تھے۔ جرمن سفیر نے کہا کہ بہت سے جرمن وفود کا دورہ پاکستان اس بات کا ثبوت ہے کہ جرمنی پاکستان کے ساتھ تجارتی و معاشی تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی منسٹر کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد رواں سال کے وسط میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جرمنی اپریل کے دوران لاہور میں ایک سپرنگ فیسٹیول منعقد کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس سٹیٹس کے بعد پاکستان کی یورپین یونین کو برآمدات بڑھی ہیں، یہ ذہن میں رکھنا بہت ضروری ہے کہ یورپین یونین کے صارفین مصنوعات کے معیار پر سمجھوتہ نہیں کرتے۔

لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر الماس حیدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ جرمنی پاکستان کا اہم تجارتی حصے دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں، اس کی جغرافیائی حیثیت بہترین اور وافر وسائل موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کی جانے والی سرمایہ کاری نہ صرف دیگر علاقائی ممالک بلکہ وسطیٰ ایشیائی ریاستوں تک بھی اپنی جگہ بناسکتی ہے۔

انہوں نے سفیر پر زور دیا کہ وہ جرمنی کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے توانائی ،لائیوسٹاک، ڈیری ، ٹیلی کمیونیکیشنز، آئل اینڈ گیس، فوڈ پراسیسنگ، کولڈ چین سسٹم، زرعی مشینری، ڈیری پراسیسنگ اور انجینئرنگ کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کریں۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی ہائیڈل ذرائع کے ساتھ ونڈ اور سولر ٹیکنالوجی کے ذریعے بھی وافر بجلی پیدا کررہا ہے ۔

جرمنی کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے ان شعبو ں میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔ لاہور چیمبر کے نائب صدر ناصر سعید نے کہا کہ پاکستانی تازہ پھل، سبزیاں، لیدر مصنوعات، مچھلی، ٹیکسٹائل مصنوعات ، ریڈی میڈ گارمنٹس، بیڈ لینن وغیرہ معیار اور قیمت کے حوالے سے بہترین ہیں جو یورپین یونین کی مارکیٹ میں نمایاں جگہ حاصل کرسکتی ہیں ۔انہوں نے پاکستانی سفارتخانوں کے کمرشل سیکشنز پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔