سکیورٹی خدشات:لوک ورثہ نے حکومت سے ڈیڑھ کروڑ روپے مانگ لئے

منگل 9 فروری 2016 16:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔09 فروری۔2016ء) ثقافتی میلہ کے لئے سکیورٹی ایشو کو مدنظر رکھتے ہوئے لوک ورثہ نے حکومت سے ڈیڑھ کروڑ روپے مانگ لئے ہیں ۔ دوسری جانب درجنوں ملازمین نے ای ڈی لوک ورثہ کی چیرا دستیوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے عدالتوں کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے ۔ آن لائن کو ملنے والی معلومات کے مطابق درجنوں ایسے لوک ورثہ کے ملازمین ہیں جن کو 20 فیصد الاؤنس نہیں ملا اور انہوں نے عدالت عالیہ سے رجوع کر رکھا ہے ۔

گزشتہ دور حکومت میں مستقل ہونے والے ملازمین کو بھی نوکریوں سے برطرف کرنے کی دھمکی بھی دے دی گئی ہے اور تمام ملازمین کو ملنے والا ہاؤس رینٹ بھی ختم کر کے انہیں فاقوں پر مجبور کر دیا گیا ہے اس حوالے سے ذرائع کا کہنا کہ ثقافتی میلہ کے دوران لوک ورثہ ملازمین اپنے جائز مطالبات منوانے کیلئے قلم چھوڑ ہڑتال بھی کر سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

گورنرز بورڈ کی میٹنگ میں لوک ورثہ ملازمین کی سرکاری نوکریوں کو کنٹریکٹ پر کر دینے کی بھی سفارش کی گئی ہے تاہم اس حوالے سے ابھی اعلامیہ جاری ہونا باقی ہے ۔

موقف جاننے کے لئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر لوک ورثہ فوزیہ سعید سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ کسی بھی ملازم کی پنشن سمیت مراعات کو نہیں روکا گیا ہے اور مہر گڑھ کا ایک بھی ملازم لوگ ورثہ میں اگر پایا گیا تو مجھے خطاوار سمجھا جائے علاوہ ازیں ہائی کورٹ کے احکامات کے پیش نظر جب تک مقدمات زیر سماعت ہیں ملازمین کو 20 فیصد الاؤنس باقاعدگی سے دیا جا رہا ہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ برس ثقافتی میلہ کیلئے 80 لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے اور امسال ای ڈی فوزیہ سعید کا کہنا تھا کہ سکیورٹی خدشات کے باعث ڈیڑھ کروڑ روپے حکومت سے مانگے ہیں تا کہ ملک بھر سے آنے والے مہمانوں کو بہتر سکیورٹی مہیا کی جا سکے