پاکستان اسلامی ممالک کے اتحاد کے تحت شام میں فوج بھیجنے سے گریز کرے ،قائمہ کمیٹی خارجہ امور

منگل 9 فروری 2016 16:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 فروری۔2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے ہدایت کی ہے کہ حکومت سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف 34 ممالک کے اتحاد کے تحت شام میں فوج بھیجنے سے گریز کرے ۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو آگاہ کیا گیا کہ سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف 34 ممالک کے اتحاد کے حوالے سے خدوخال سامنے آنے پر اپنی پالیسی بنائیں گے‘ شام میں 34ممالک کے اتحاد کے تحت فوج بھیجنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا‘ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے، فروری کے آخر تک افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات متوقع ہیں‘ تمام طالبان دھڑوں کو مذاکرات میں شامل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے‘ افغانستان میں امن عمل بہتری کی جانب جارہا ہے‘ وزیر اعظم اور آرمی چیف کے دورہ سعودی عرب اور ایران پر دونوں ممالک کی اعلیٰ سطح کی قیادت نے خوش آمدید کہا اور اتفاق کیا کہ کشیدگی کم ہونی چاہئے۔

(جاری ہے)

منگل کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس کمیٹی چیئرپرسن نزہت صادق کی زیر صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں وزیراعظم اور آرمی چیف کے دورہ سعودی عرب اور ایران کے حوالے سے سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے بریفنگ دی۔ اجلاس میں سعودی عرب کی جانب سے 34 ممالک کے دہشت گردی کے خلاف اتحاد کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو افغانستان میں امن کے حوالے سے چار ملکی رابطہ گروپ کے حوالے سے جاری مذاکرات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اجلاس کو ڈیووس میں وزیراعظم نواز شریف اور امریکینائب صدر جوبائیڈن کی ملاقات کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے مشاہد حسین سید کے سوال کہ سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ 34 ممالک کا اتحاد شام میں فوج بھیجے گا کیا پاکستان کی فوج شامل ہوگی یا نہیں جواب دیتے ہوئے کہا کہ شام میں فوج بھیجنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ،34 ممالک کے اتحاد کا یہ مطلب نہیں کہ تمام ممبر ممالک سب سرگرمیوں میں شامل ہوں گے ،34 ممالک کے اتحاد کے حوالے سے ابھی تک تفصیلات سامنے نہیں آئیں جب تفصیلات سامنے آئیں گی تو پاکستان اپنی پالیسی سامنے لائے گا۔

تفصیلات آنے سے قبل کوئی بیان دینا قبل از وقت ہے۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف کوسعودی عرب اور ایران کی اعلیٰ سطح کی قیادت نے خوش آمدید کہا اور ملاقاتیں کیں اور وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف کی بات سنی اور اتفاق کیا کہ کشیدگی کم ہونی چاہئے اور حالات میں بہتری آنی چاہئے۔ پاکستان کے دونوں ممالک سے بہترین تعلقات تھے پاکستان کے کردار کو مسلم دنیا پارلیمنٹ اور میڈیا نے سراہا ۔

ایران اور سعودی عرب کی کشیدگی کم کرنے کے حوالے سے کوششوں کے نتائج میں وقت لگے گا ۔پاکستان نے خلوص کے ساتھ کوشش کی ۔سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف 34ممالک کے اتحاد کے بارے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں اور بڑے نقصانات برداشت کئے ہیں چونتیس ممالک کے اتحاد کے حوالے سے ابھی ماہرین میٹنگ کریں گے اور خدوخال سامنے آئیں گے تو وضاحت ہوگی اتحاد میں پاکستان کے کردار کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ پاکستان شام کے معاملہ میں غیر جانبدار ہے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ شام میں زمینی فوج بھیجیں گے پاکستان چونتیس ممالک اتحاد میں شامل ہے لیکن شام کے معاملہ پر غیر جانبدار رہنا چاہئے اور عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل کرنا چاہئے۔

اعزاز چوہدری نے کہا کہ اسلامی اتحاد کے حوالے سے جیسے ہی پالیسی سامنے ائے گی اپنی پالیسی دیں گے ۔ سینیٹر فرحت الله بابر نے کہا کہ سعودی عرب کے اعلان کے بعد امریکہ نے خوش آئند قرار دیا ہے اور چونتیس ممالک کے اتحاد پر دباؤ آئے گا پاکستان کو محتاط رہنا ہوگا سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے کہا کہ شام میں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ یہ شیعہ سنی جنگ ہے ایسا کوئی مسئلہ نہیں یہ بین الاقوامی سازش ہے ہمیں اس سے بچنا چاہئے پاکستان میں شیعہ سنی بھائی چارہ ہے لیکن سازش کامیاب ہوگئی تو تباہی ہوگی۔

سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ پاکستان کو محتاط رہنا چاہئے اور شام کے اندرونی معاملات میں مداخلت عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے تمام مسلمان بھائی ہیں عا لمی سازش کے تحت مسلم امہ کو تقسیم کیا جارہا ہے۔ پاکستان کو کسی پراکسی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی سفارشات دے کہ پاکستان شام کے معاملہ میں مداخلت نہ کرے اور عدم مداخلت کی پالیسی اپنائے۔

سیکرٹری اعزاز چوہدری نے افغانستان کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے۔ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں افغانستان میں امن اور مفاہمت کے لئے چار ملکی رابطہ گروپ تشکیل دیا گیا۔ پاکستان نے خلوص کے ساتھ افغانستان کے امن کے لئے کوشش کررہا ہے۔ چار ملکی رابطہ گروپ افغانستان میں امن کے لئے کوشاں ہے اور مفاہمت کے عمل کو آگے بڑھانے کے لئے کوشش کررہا ہے فروری کے آخر تک افغانستان اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات متوقع ہیں مذاکرات کے عمل کو کامیاب کرنے کے لئے سی بی ایم پر بھی کام کیا جائے گا گروپ نے افغان امن کے حوالے سے پیش رفت پر تشکر کا اظہار کیا ہے اور معاملہ بہتری ی جانب جارہا ہے کوشش ہے کہ طالبان کے تمام دھڑے مذاکرات میں شریک ہوں پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر بارڈر مینجمنٹ کے لئے دونوں ممالک کے ملٹری ٹو ملٹری تعلقات اہم ہیں عسکری حکام کی ملاقاتوں سے اہم پیش رفت کی توقع ہے۔

متعلقہ عنوان :